ماضی کی حکومتوں نے غلط اور بلند بانگ دعووں نے قوم کے اعتماد کو بے پناہ ٹھیس پہنچائی ہے‘شہبازشریف

جنرل مشرف نے بھاشا ڈیم کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ کر عوام کو دھوکہ دیا، اس منصوبے کیلئے نہ تو ڈیزائن، نہ زمین نہ وسائل تھے وسائل کی منصفانہ تقسیم سے ہی ہم خونیں انقلاب کو نرم انقلاب میں بدل سکتے ہیں، نظام کو نہ بدلاگیا تو پھر خونیں انقلاب کو کوئی نہیں روک سکتا میں اپنے خون کیساتھ یہ لکھ کر دینے کو تیار ہوں کہ عالمی بینک اورایشیائی ترقیاتی بینک سے مانگنے سے ہمارے مسائل حل نہیں ہونگے اپنے وسائل سے 5 ہزار میگاواٹ کے بجلی کے منصوبے ریکارڈ مدت میں مکمل کئے گئے، توانائی منصوبو ںکی تکمیل سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا جس تیز رفتاری اور شفافیت سے بجلی کے منصوبے مکمل کئے گئے ہیں اس کی ملک اور دنیا کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں‘وزیراعلیٰ پنجاب

منگل 13 فروری 2018 18:55

ماضی کی حکومتوں نے غلط اور بلند بانگ دعووں نے قوم کے اعتماد کو بے پناہ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 فروری2018ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ انسانی وسائل کی ترقی کے بغیر معاشی اہداف کا حصول ممکن نہیں ہے، اعلیٰ معیار کی ہیومن ریسورس معاشی و سماجی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے، پنجا ب حکومت نے ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے اور صنعتی ضروریات کے مطابق ہنرمند افرادی قوت کی تیاری کے لئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں، صوبائی دارالحکومت میں ہیومن ڈویلپمنٹ فورم کا انعقاد معیاری انسانی وسائل کے مقصد کو پورا کرنے میں معاون ثابت ہوگا اور اس اہم فورم کے ذریعے جو سودمند سفارشات سامنے آئیں گی ان کی روشنی میں جامع حکمت عملی مرتب کرنے میں مدد ملے گی، صوبے کے ہر بچے ، ہر ماں، ہر باپ اور ہر شہری کو معیاری بنیادی سہولتوں کی فراہمی ہمارا مشن ہے اور اس مشن کی تکمیل تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ان خیالات کا اظہار مقامی ہوٹل میں محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کے زیراہتمام منعقدہ 2 روزہ ’’پنجاب ہیومن ڈویلپمنٹ فورم 2018‘‘ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے لئے اس انتہائی اہم فورم میں شرکت باعث مسرت ہے اور یہ فورم انسانی وسائل کی ترقی کے حوالے سے سودمند ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے تعلیم، صحت، فنی تعلیم، انفراسٹرکچر، پبلک ٹرانسپورٹ اور دیگر سماجی شعبوں کی ترقی کیلئے جامع حکمت عملی اپنائی ہے اور صوبے میں اچھی طرز حکمرانی کو فروغ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی بڑا چیلنج ہے اور ہم نے صوبے کے ہر شہری کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا عزم کر رکھا ہے۔ اس مقصد کیلئے ہم نے ایک بڑا پروگرام شروع کیا ہے، تاہم اس میں ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا ہے اورہمیں اس پروگرام میںدھچکا بھی لگا۔

اہل ہیومن ریسورس، پروفیشنلزم کی کمی اور دیگر وجوہات کے باعث اس پروگرام میں ہمیں خاطرخواہ کامیابی نہیں ملی ہے۔ کپیسٹی کے ایشوز صرف پنجاب کے نہیں بلکہ پورے پاکستان میں موجود ہیں اور انہیں حل کئے بغیر کامیابی ممکن نہیں۔ فلاح عامہ کے منصوبوں کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے کوالٹی ہیومن ریسورس ضروری ہے،ہمیں اپنی غلطیوں اورخامیوں کو تسلیم کر کے آگے بڑھنا ہے کیونکہ غلطیوں سے سبق حاصل کرکے آگے بڑھنے سے ہی مثبت نتائج ملتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ماضی کی حکومتیں گزشتہ 70 سالوں سے ’’سب اچھا‘‘ کا راگ الاپتی رہی ہیں اور حقائق کو نظرانداز کیا گیا ہے اوردعوے کیے گئے کہ یہاں دودھ اورشہد کی نہریں بہہ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2007 میں ڈکٹیٹر جنرل مشرف نے بھاشا ڈیم کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ کر عوام کو دھوکہ دیا حالانکہ اس منصوبے کیلئے نہ تو ڈیزائن تھا، نہ ہی زمین تھی،نہ ہی منظوری لی گئی اور نہ ہی وسائل کا اہتمام کیا گیا تھا۔ ماضی کی حکومتوں نے ایسے غلط اور بلند بانگ دعووں نے اس قوم کے اعتماد کو بے پناہ ٹھیس پہنچائی ہے۔ موجودہ حکومت نے ملک کو درپیش مسائل سے نجات دلانے کیلئے سنجیدہ کاوشیں کیں جو بارآور ثابت ہوئیں۔

اپنے وسائل سے 5 ہزار میگاواٹ کے بجلی کے منصوبے ریکارڈ مدت میں مکمل کئے گئے ہیںاور توانائی منصوبو ںکی تکمیل سے ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا،ہم نے یہ منصوبے ورلڈ بینک یا ایشیائی ترقیاتی بینک سے قرضے لے کر نہیں لگائے بلکہ پاکستان کے عوام کے خون پسینے کی کمائی سے لگائے ہیں۔ جس تیز رفتاری اور شفافیت سے بجلی کے منصوبے مکمل کئے گئے ہیں اس کی ملک اور دنیا کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں۔

دنیا میں بھی اتنی تیزرفتاری کیساتھ بجلی کے منصوبوں کو مکمل نہیں کیاگیا جس تیزی سے ہماری حکومت نے ان منصوبوں کو مکمل کیا ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی بھی پاکستان کو درپیش ایک بڑا مسئلہ تھا اور اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے پاک فوج، پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے افسران، جوانوں اور بچوں نے لازوال قربانیاں دی ہیں۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پوری قوم کی دی گئی قربانیاں رنگ لائی گئی ہیں اور ملک کو امن نصیب ہوا ہے۔

وہ وقت دور نہیں جب ملک سے ہمیشہ کیلئے دہشت گردی و انتہاپسندی کا خاتمہ ہو جائے گا۔قومی عزم اور متحدہ کاوشوں کی ایک اور مثال پاکستان کا ایٹمی قوت بننا ہے۔ ہم نے نیوکلیر طاقت کسی جارحیت کیلئے نہیں بلکہ دفاعی مقاصد کیلئے حاصل کی ہے اور یہ بھی پوری قوم کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے۔ اسی عزم اور جذبے سے کام کیا جائے تو کوئی چیلنج چیلنج نہیں رہے گا اور ہمیں بھکاری پن سے بھی نجات مل جائے گی اور پاکستان بین الاقوامی برادری میں باوقار مقام حاصل کرلے گااورہم امداد دینے والے ملک بن جائیںگے اوراپنی منزل کا خود تعین کرسکیںگے۔

انہوں نے کہا کہ چوتھے صنعتی انقلاب کے پیش نظر اعلیٰ معیار کی ہیومن ریسورس تیار کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ پنجاب حکومت نے اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے موثر اقدامات کئے ہیں۔بچوں میں غذائیت کی کمی دور کرنے کیلئے بھی ہم پوری کوشش کررہے ہیں۔ ملک کی بڑی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جسے بااختیار بنانے کیلئے شاندار پروگرام کامیابی سے جاری ہیں۔ نوجوانوں کو مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق فنی تعلیم سے آراستہ کیا جا رہا ہے۔

پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ حکومت پنجاب کا ایک ایسا انقلابی پروگرام ہے جس کے تحت 3 لاکھ سے زائد وسائل سے محروم ہونہار بچے اور بچیاں اپنی تعلیمی پیاس بجھا رہے ہیں۔ اس تعلیمی فنڈ سے مستفید ہو کر ہزاروں بچے اور بچیاں انجینئر، ڈاکٹر اور سائنسدان بن کر ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس پروگرام کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اس میں پاکستان کی تمام اکائیوں کو شامل کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں میرٹ اور شفافیت کے کلچر کو پروان چڑھایا گیا ہے اور 2 لاکھ سے زائد اساتذہ میرٹ کی بنیاد پر بھرتی کئے گئے ہیں تاہم اساتذہ کی معیاری تربیت انتہائی ضروری ہے اوراس کیلئے ماسٹر ٹرینرز بھی چاہئیں۔ وسائل کی کوئی کمی نہیں، پنجاب حکومت نے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں اربوں روپے کے وسائل دیئے ہیں اور ان دونوں شعبوں کے بجٹ میں کئی گنا اضافہ کیا گیا ہے۔

وسائل کی فراہمی کے مثبت نتائج اسی وقت سامنے آ سکتے ہیں جب ان وسائل کے درست استعمال کو یقینی بنایا جائے اوراس ضمن میں متعلقہ وزراء اورسیکرٹریز کو آگے بڑھ کر لیڈ لینا ہوگی۔ پنجاب حکومت نے وسائل کی ایک ایک پائی نہایت شفاف طریقے سے عوام کی فلاح پر خرچ کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار سرکاری ہسپتالوں میں اعلیٰ معیار کی ادویات فراہم کی جا رہی ہیں اور ان ادویات کے نمونے دنیا کی معروف لیبارٹریوں میں تجزیے کیلئے بھجوائے گئے تھے جو سوفیصد پاس ہوئے ہیں۔

ڈرگ ٹیسٹنگ لیبز کا جدید نظام لایا گیا ہے اور یہاں موجود لیبز کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موبائل ہیلتھ یونٹس صوبے کے دور دراز علاقوں میں عوام کو طبی سہولتیں ان کی دہلیز پر فراہم کر رہے ہیں۔ 54 مزید موبائل ہیلتھ یونٹس دور دراز علاقوں میں بھجوائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کو چند ٹکوں کی لالچ کے باعث ٹیسٹوں کیلئے ہسپتال سے باہر بھجوانے کے فرسودہ نظام کو ختم کیا جا رہا ہے اور صوبے کے تمام اضلاع میں جدیدترین سی ٹی سکین مشینیں نصب کی جا رہی ہیں۔

ان مشینوں کو وہی کمپنیاں چلائیں گی جو نصب کریں گی اور یہ مشینیں 24 گھنٹے سی ٹی سکین کی سہولت فراہم کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں طبی سہولتوں کی بہتری کیلئے تیزی سے اقدامات کئے گئے ہیں اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نظام کے تحت ہسپتالوں میں طبی سہولتوں کو بہتر بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت میں پنجاب حکومت نے اپنے وسائل سے سٹیٹ آف دی آرٹ پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ قائم کیا ہے اور اس منصوبے پر 20 ارب روپے خرچ کئے جا رہے ہیں۔

ہسپتال میں دنیا بھر سے قابل اور بہترین ڈاکٹروں کو لایا گیا ہے۔ یہ وہ انقلابی تبدیلی ہے جو پنجاب حکومت نے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں برپا کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کی اشرافیہ کو تو تمام سہولتیں دستیاب ہوں جبکہ عام آدمی بنیادی سہولتوں کیلئے بھی مارا مارا پھرے، ہمیں اس تفاوت کو ختم کرنا ہے۔ ملک میں خونیں انقلاب روکنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جائے اور امیر اور غریب کے درمیان خلیج کو کم کیا جائے۔

ہم نے اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہے اورکارکردگی کو مزید بہتر بنانا ہے ،اسی طرح ہم خونیں انقلاب کو نرم انقلاب میں بدل سکتے ہیں۔یہ قائد ؒ کا پاکستان نہیں کہ امیر کے پاس ہر سہولت موجود ہو اورغریب علاج کے بغیر دنیا سے چلا جائے ۔اگر ہم نے اس نظام کو نہ بدلا تو پھر خونیں انقلاب کو کوئی نہیں روک سکتا۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کے قیام کامقصد یہاں یکساں نظام کا نفاذ تھا اور اسی مقصد کیلئے ہمارے آبائو اجداد نے قربانیاں دی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ فلاحی منصوبو ںکیلئے ہمیں اپنے وسائل خود پیدا کرنا ہیں اور ہمیں اتحاد کی قوت سے خودانحصاری کی منزل کی جانب بڑھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، ڈیفڈ اور دیگر ڈونرز اداروں کے تعاون کو ہم تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، تاہم یہ ادارے ہمیشہ ہماری مدد کو نہیں آئیں گے، ہمیں اپنے وسائل خود پیدا کرنا ہیں اور اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہے، بصورت دیگر ہم کشکول گدائی سے کبھی جان نہیں چھڑا سکتے۔

یہ مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔ انہوںنے کہا کہ میں اپنے خون کے ساتھ یہ لکھ کر دینے کو تیار ہوں کہ عالمی بینک اورایشیائی ترقیاتی بینک سے مانگنے سے ہمارے مسائل حل نہیں ہوںگے۔ہمیں اپنے وسائل خود پیدا کرنے ہوں گے ،مانگے تانگے کی زندگی سے ترقی نہیں ہوتی۔پاکستان اس لئے نہیں بنا تھا کہ ہم کسی کے آگے ہاتھ پھیلائیں۔ملک انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

قیام پاکستان کے مقاصد کے حصول کیلئے ہمیں مل کر آگے بڑھنا ہے اور تاریخ کا دھارا موڑنا ہے، اس مقصد کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمیںبہت سے چیلنجز درپیش ہیں اوراس کیلئے ضروری ہے کہ ہم اکٹھے ہوکرکام کریں ،ہر بچے کو بااختیار بنانے کیلئے،ہرماں کو اس کا حق دینے کیلئے ،ہر باپ کو روزگار کی فراہمی کیلئے اورہر مریض کو معیاری ادویات کیلئے ہم سب کو ملکر کام کرنا ہوگااوراس وقت تک ہم چین سے نہیں بیٹھیںگے جب تک یہ تمام لوگ بااختیار نہیں ہوجاتے۔

وزیراعلیٰ نے ڈونرز اداروں کو یقین دلایا کہ آپ کی جانب سے دیئے گئے وسائل کی پائی پائی ایمانداری کیساتھ پہلے بھی عوام پر خرچ کی گئی ہے اورآئندہ بھی کریں گے اورہم آپ کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہم نے قوم کی حالت کو بدلنا ہے اور آج ہمیں اس بات کا عہد کرنا ہے کہ قوم کی حالت بدلنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ وزیراعلیٰ نے فورم کے دوران حکومت پنجاب کے اربوں روپے کے پروگراموں کا افتتاح بھی کیا ۔

وزیراعلیٰ شہبازشریف نے وزیراعلیٰ سٹنٹنگ پروگرام کا افتتاح کیا،یہ پروگرام 9ارب روپے کی لاگت سے جنوبی پنجاب میں شروع کیاگیاہے اوریہ اس پروگرام کے تحت ماں اوربچے کیلئے غذائیت کو بہتر بنایاجائے گا۔وزیراعلیٰ نے جنوبی پنجاب کے 11اضلاع کے دیہی علاقوں میں پانی کی فراہمی اورنکاسی آب کے پروگرام کا بھی افتتاح کیا ۔اس پروگرام پر 3ارب روپے لاگت آئے گی۔

وزیراعلیٰ نے پنجاب پبلک ہیلتھ ایجنسی کے قیام کا بھی افتتاح کیا۔وزیراعلیٰ نے پنجاب ہیومن کیپٹل ریو 2018ء کی رپورٹ اورسالانہ ہیلتھ ڈویلپمنٹ رپورٹ کو بھی لانچ کیا۔صوبائی وزیر ملک ندیم کامران نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو تعلیم ،صحت اوردیگر بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلئے پرعزم ہیں اورترقی کے اہداف کے حصول کی جانب تیزی سے بڑھ رہے ہیں ۔

چیئرمین منصوبہ بندی و ترقیات جہانزیب خان نے گڈ گورننس کے فروغ کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی اورپنجاب ہیومن ڈویلپمنٹ فورم کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔ڈاکٹر شبانہ حیدر،نیل بوہنے،ڈاکٹر ثانیہ نشتراورڈاکٹر جیمی ساودرا چنڈوی نے اپنے مکالے پیش کیے۔فورم کے دوران وزیراعلیٰ نے شرکاء میں شیلڈز تقسیم کی جبکہ وزیراعلیٰ کو یادگاری سوینیئر دیاگیا۔

صوبائی وزراء ملک ندیم کامران، رانا مشہود احمد خان، خواجہ سلمان رفیق، ڈاکٹر ملک مختار احمد بھرت، چیف سیکرٹری، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقیات، سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات، پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر نیل بوہنے، عالمی ادارہ صحت کی کوچیئر ڈاکٹر ثانیہ نشتر، عالمی بینک کے سینئر ڈائریکٹر برائے تعلیم جیمی ساودرا چنڈوی، کنٹری ڈائریکٹر عالمی بینک پچا موتھو الانگواورپنجاب حکومت کے اعلی حکام کے علاوہ ماہرین کی بڑی تعداد تقریب میں موجود تھی۔