اقوام متحدہ کنٹرول لائن پر بڑھتی کشیدگی سے نمٹنے کے لئے بھارت و پاکستان میں اپنے فوجی مبصر گروپ کو وسعت دے

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا عالمی ادارے کی سپیشل کمیٹی آن پیس کیپنگ آپریشنز کے اجلاس سے خطاب اقوام متحدہ کا قیام لوگوں کو جنگوں کی ہولناکیوں اور تباہ کاریوں سے محفوظ رکھنے کے لئے عمل میں لایا گیا تھا ناں کہ اس وقت متحرک ہونے کے لئے جب جنگ کی ہولناکیوں اور تباہ کاریوں کا سلسلہ شروع ہو جائے، صدر جنرل اسمبلی میرو سلاف لاجیک

منگل 13 فروری 2018 16:30

اقوام متحدہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 فروری2018ء) پاکستان نے اقوام متحدہ سے کنٹرول لائن پر بڑھتی کشیدگی سے نمٹنے کے لئے بھارت و پاکستان میں اپنے فوجی مبصر گروپکو وسعت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔یہ مطالبہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے عالمی ادارے کی سپیشل کمیٹی آن پیس کیپنگ آپریشنز کے اجلاس میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ کنٹرول لائن پر موجود خطرات اور حقائق کے پس منظر میں یونائیٹڈ نیشنز ملٹری آبزرور گروپ ان انڈیا اینڈ پاکستان میں توسیع کی ضرورت ہے کیونکہ یہ مبصر گروپ خطے میں استحکام کا ناگزیر عنصر ہے۔اقوام متحدہ کی اس کمیٹی میں عالمی ادارے کے امن مشنز کے لئے افرادی قوت فراہم کرنے والے ممالک،اقوام متحدہ کو فنڈز فراہم کرنے والے ممالک ، سلامتی کونسل کے ارکان اور اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ کے نمائندے شامل ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستانی مندوب نے کہا کہ سلامتی کونسل کے سیاسی مصلحتوں پر منحصر مینڈیٹ نے زمینی صورتحال کے ساتھ ساتب اقوام متحدہ کے امن اہلکاروں کی سکیورٹی کو بھی پیچیدہ بنا دیا ہے۔ بدلتے حقائق کو اختیار کرتے ہوئے بھی قیام امن کے بنیادی اصولوں کی پاسداری کی جانی چاہیے۔امن کے قیام اور امن کے لئے طاقت کے استعمال کے درمیان ابہام پیدا کرنے سے عالمی ادارے کے امن اہلکاروں کی غیر جانبداری متاثر ہو گی۔

تنازعات کے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے پاکستانی مندوب نے کہا کہ کسی بھی تنازعہ کی بنیادی وجوہات پر توجہ دیے بغیر پائیدار امن ممکن نہیں۔ امن کے قیام کے عمل کو سیاسی حل اور ثالثی سے مستحکم بنایا جائے۔سویلین شہریوں کے تحفظ کا مقصد حاصل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ مسلح تنازعات کو شروع ہی نہ ہونے دیا جائے اور اس حوالہ سے تنازعہ کی بنیادی وجوہات پر توجہ مرکوز کی جائے اور تنازعات کا جامع حل تلاش کیا جائے۔

وسائل کی قلت بھی مینڈیٹ کے مکمل نفاذ کی راہ میں رکاوٹ ہے۔اس حوالہ سے عالمی امن مشنز کے بجٹ میں کٹوتی کی بجائے ان کی استعداد میں اضافے پر بات کرنا ہوگی۔ اس سلسلہ میں امن مشنز کے لئے افرادی قوت اور آلات و اسلحہ کی فراہمی کے وعدوں کا بھی جائزہ لیا جائے۔ انہوں نے کانگو میں پاکستانی امن اہلکار کی موت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امن مشنز کے اہلکاروں کے تحفظ و سلامتی کے لئے بڑھتے ہوئے خطرات پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے اس موقع پر امن مشنز کے اہلکاروں کے تحفظ و سلامتی کے حوالے سے برازیلی فوج کے سابق لیفٹیننٹ جنرل کارلوس البرٹو ڈاس سانتوز کرز کی تیار کردہ رپورٹ کا بھی زکر کیا جس میں نہ صرف امن مشنز کے اہلکاروں کو درپیش چیلنجز کا جائزہ لیا گیا ہے بلکہ ان چیلنجز سے نمٹنے کی سفارشات بھی شامل ہیں۔انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ اس رپورٹ پر انہوں نے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل فار پیس کیپنگ جین پیری لی کرکس کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کیا ہے اور امید ہے اس معاملہ پر مزید بات چیت ہوگی۔

اس موقع پر جنرل اسمبلی کے صدر میرو سلاف لاجیک نے تنازعات سے بچائو کے اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کا قیام لوگوں کو جنگوں کی ہولناکیوں اور تباہ کاریوں سے محفوظ رکھنے کے لئے عمل میں لایا گیا تھا ناں کہ اس وقت متحرک ہونے کے لئے جب جنگ کی ہولناکیوں اور تباہ کاریوں کا سلسلہ شروع ہو جائے۔انہوں نے قیام امن کے لئے جامع تر اپروچ اپنانے اور قیام امن کے اقدامات میں خواتین کے کردار میں اضافے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔