متحدہ عرب امارات ، مالکان نے ملازمہ کا 121،000 درہم مالیت کو قرض اتار دیا

Sadia Abbas سعدیہ عباس منگل 13 فروری 2018 16:13

متحدہ عرب امارات ، مالکان نے ملازمہ کا 121،000 درہم مالیت کو قرض اتار دیا
دبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 فروری2018ء) میڈلین پالسٹری ایک فلپائن ہے جو متحدہ عرب امارات پیسہ کمانے کے غرض سے آئی تھی ، اور متحدہ عرب امارات آتے ہی اسنے 121,000 درہم کا قرض لے لیا . جسکی وجہ سے گزشتہ آٹھ سال سے قرض دہندگان اسکے پیچھے تھے جن سے لیا گیا قرض وہ ادا نہیں کر پا رہی تھی ۔ لیکن ملازمہ کی خوش قسمت نکلی اور اسکے سارے قرض ادا ہو گئے جسکی کل مالیت 121,000 درہم تھی۔

قرض ادا کرنے کا سارا کریڈٹ ملازمہ کو نہیں بلکہ اسکے آجر کو جاتا ہے جو کہ اتنا سخی دل تھا کہ اسنے فلپائنی ملازمہ کا سار قرض اتار دیا ۔ اس فلپائنی ملازمہ سے پوچھا گیا کہ اسنے اتنا سارا قرض کیسے لے لیا تو اسنے بتایا کہ جب وہ متحدہ عرب امارات آئی تھی تو اپنی روز مرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وہ ٹیچر اسٹنٹ ، خانسامہ اور سیلز مین کے طور پر کام کر رہی تھی لیکن پھر بھی اسکے لیے اخراجات پورا کرنامشکل ہو رہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس لیے اسنے جگہ جگہ سے قرض لینا شروع کر دیا ۔ جو کرتے کرتے 121,000 درہم ہو گیا ۔ ایک دن ایسا آیا کہ اسکی زندگی نے ایک خوشگوار موڑ لیا اور اسے ایک آجر کے ہاں آیا کی ملازمت مل گئی ۔ فلپائنی نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جس دن اسکا انٹرویو تھا اسکے آجر نے اس دن اسے ملازمت پر رکھ لیا اور فلپائنی ملازمہ نے بھی انکے ساتھ خود کو پرسکون محسوس کیا ۔

فلپائنی نے مزید بتایا کہ انٹرویو سے گھر آ کر اسنے اپنے آجر کو ایک ای میل کی اور اسے بتایا کہ کہ وہ اپنے ذاتی مسائل میں کافی الجھی ہوئی ۔ فلپائن کا کہنا تھا کہ اسنے یہ بلکل نہیں سوچا تھا کہ اسکے مالکان یہ ای میل فوری پڑھ لیں گے اور اسکے یہ مسائل اتنی جلد حل بھی کر دیں گے ۔ اگلے روز فلپائنی کے مالکان نے اسے گھر بلایا اور اس سے اسکے تمام مسئلے مسائل پوچھے اور قرض کی رقم پوچھ کر تمام قرض دہندگان کو گھر بلا کر قرض کی ادائیگی کیش میں کی ۔

ماہانہ کی بنیاد پر اسکے مالکان نے اس کی تنخواہ میں قسطوں میں وہ رقم ادا کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ جو کہ سالوں بعد اب ادا ہو گیا ہے ۔ فلپائنی نے اپنے مالکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہت خوس قسمت ہے کہ وہ کہ اچھی جگہ آ گئی ۔ ورنہ وہ اتنا زیادہ قرض کبھی خود سے ادا نہ کر پاتی اور پریشان الگ ہوتی۔

متعلقہ عنوان :