سینیٹ اجلاس ، عاصمہ جہانگیر کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے معمول کی کارروائی معطل کر کے تعزیتی ریفرنس کا انعقاد

عاصمہ جہانگیر جدوجہد کا نام ہے، پاکستان ہمیشہ عاصمہ جہانگیر کو یاد رکھے گا، پاکستان کو ایسی بیٹیوں پر فخر ہے،عاصمہ جہانگیر مظلوموں کی آواز تھیں، نڈر اور غیر جمہوریت پسند قوتوں کی مخالف تھیں،وہ سیاسی وابستگی کی بجائے حقیقت اور سچائی کا ساتھ دیتی تھیں، وہ دہشت گردی، فرقہ واریت اور مذہبی تنگ نظری کے خلاف تھیں، انہوں نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کی، خواتین کو انسانی حقوق کی بالادستی کے لئے عاصمہ جہانگیر کے نقش قدم پر چلنا چاہیے،عاصمہ جہانگیر انسانی حقوق، جمہوریت اور میڈیا کی آزادی کیلئے جنگ لڑتی رہیں، پارلیمنٹ میں قائم دستور گیلری میں عاصمہ جہانگیر کا نام بھی شامل کیا، عاصمہ جہانگیر نے عہدوں کو ٹھکرا کر انسانیت کیلئے جدوجہد کی مختلف جماعتوں کے سینیٹرز کا عاصمہ جہانگیر کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تعزیتی ریفرنس میں اظہار خیال

منگل 13 فروری 2018 16:45

سینیٹ اجلاس ، عاصمہ جہانگیر کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے معمول کی کارروائی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 فروری2018ء) سینیٹ (ایوان بالا) میں ممتاز قانون دان و انسانی حقوق کی علمبردار عاصمہ جہانگیر کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے معمول کی کارروائی معطل کر کے تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔مختلف جماعتوں کے سینیٹرز نے عاصمہ جہانگیر کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہ عاصمہ جہانگیر جدوجہد کا نام ہے، پاکستان ہمیشہ عاصمہ جہانگیر کو یاد رکھے گا، پاکستان کو ایسی بیٹیوں پر فخر ہے،عاصمہ جہانگیر مظلوموں کی آواز تھیں، نڈر اور غیر جمہوریت پسند قوتوں کی مخالف تھیں،وہ سیاسی وابستگی کی بجائے حقیقت اور سچائی کا ساتھ دیتی تھیں، وہ دہشت گردی، فرقہ واریت اور مذہبی تنگ نظری کے خلاف تھیں، انہوں نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کی، خواتین کو انسانی حقوق کی بالادستی کے لئے عاصمہ جہانگیر کے نقش قدم پر چلنا چاہیے، عاصمہ جہانگیر انسانی حقوق، جمہوریت اور میڈیا کی آزادی کیلئے جنگ لڑتی رہیں، پارلیمنٹ میں قائم دستور گیلری میں عاصمہ جہانگیر کا نام بھی شامل کیا، عاصمہ جہانگیر نے عہدوں کو ٹھکرا کر انسانیت کیلئے جدوجہد کی۔

(جاری ہے)

منگل کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران عاصمہ جہانگیر کے وفات پر خصوصی تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں اراکین سینٹ نے عاصمہ جہانگیر کی شخصیت کے حوالے سے کئی پہلو اجاگر کئے اور ان کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ سینیٹر سردار اعظم موسی خیل نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر مظلوموں کی آواز تھیں، نڈر اور غیر جمہوریت پسند قوتوں کی مخالف ۔

سینیٹر الیاس بلور نے معروف قانون دان عاصمہ جہانگیر کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ عاصمہ جہانگیر وہ واحد خاتون تھیں جس نے ایک ڈکٹیٹر کے خلاف کیس کیا اور جیتا، عاصمہ جہانگیر جب نواز شریف نے آصف علی زرداری کے خلاف عدالت میں کیس کیا تو وہ زرداری کے ساتھ کھڑی ہوئیں اور جب عدالت نے نواز شریف کو گارڈ فادر کہا تو وہ نواز شریف کے ساتھ کھڑی ہوئیں وہ ہمیشہ سچ کا ساتھ دیتی تھیں، عاصمہ جہانگیر انسانی حقوق، جمہوریت اور میڈیا کی آزادی کیلئے جنگ لڑتی رہیں، ان کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلاء کبھی پر نہیں ہو سکے گا۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر انسانیت اور انسانی حقوق کی بات کرتی تھیں، انہوںنے ہمیشہ کمزور طبقے کے حقوق کی جنگ لڑی، عاصمہ جہانگیر کے انتقال سے وکلاء سپہ سالار سے محروم ہو گئے، یہاں تو جمہوریت کے خلاف بات کرنا بھی مشکل ہے لیکن عاصمہ جہانگیر نے دو ڈکٹیٹروں کے خلاف جنگ لڑی، عاصمہ جہانگیر ججز بحالی تحریک کے ہراول دستے کا حصہ تھیں، پاکستان کی اس بیٹی کا نام آج پوری دنیا میں عزت اور احترام سے لیا جارہا ہے، پریزائیڈنگ آفیسر سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ یقیناً عاصمہ جہانگیر کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلاء کبھی پر نہیں ہو سکتا۔

سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر مسلسل جدوجہد کا نام ہے، جب بھی مظلوم لوگوں کی بات ہو گی، جمہوریت اور آئین کی سربلندی کی بلندی کی بات وہ گی تو عاصمہ جہانگیر کو یاد رکھا جائے گا، عاصمہ جہانگیر نے خواتین کے حقوق کی جنگ لڑی، وہ کسی کے دبائو میں نہیں آئیں، سوشل میڈیا دیکھ کر پتا چلتا ہے کہ پوری دنیا عاصمہ جہانگیر کے انتقال پر افسردہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ دستور گیلری میں عاصمہ جہانگیر کا نام بھی شامل کیا، جمہوریت کیلئے قربانیاں دینے والے ایسے لوگ سالوں بعد پیدا ہوتے ہیں، اس لئے ان کی خدمات کو یاد رکھنے کیلئے ان کا نام دستور گلی میں ہونا چاہیے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کی خواتین اور نچلے طبقے کیلئے خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، عاصمہ جہانگیر نے آمروں کے خلاف جدوجہد میں ڈنڈے کھائے، جیلیں کاٹیں گئیں، ان کے خلاف مخصوص طبقے کی طرف سے پاکستان دشمنی ،غدار اور کافر کے الزام لگائے گئے، عاصمہ جہانگیر نے ہر غلط کام کے خلاف آواز اٹھائی، وہ مذہبی ،تنگ نظری کے خلاف تھیں، عاصمہ جہانگیر نے ہزاروں وکلاء کو تربیت دی، بڑے بڑے لوگ عہدوں اور پیسے کا لالچ رکھتے ہیں لیکن عاصمہ جہانگیر کا کمال یہ تھا کہ وہ لالچی نہیں تھیں، عاصمہ جہانگیر صحیح معنوں میں ایک لیڈر تھیں، پوری دنیا ان کی خدمات کو اعتراف کرتی ہے۔

سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کی صورت میں ہم ایک ایسی شخصیت کو کھو چکے ہیں جو صرف ایک دفعہ ہی پیدا ہوتی ہیں، نواز شریف کے خلاف ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت انہیں ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، عاصمہ جہانگیر ایسی ہی زیادتیوں کے سامنے دیوار بنتی تھیں۔پریزائیڈنگ آفیسر سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، ہم آج تک بے نظیر بھٹو شہید کا خلا پر نہیں کر سکے ،عاصمہ جہانگیر کی صورت میں ایک اور بڑا نقصان اٹھانا پڑگیا، جو قومیں عاصمہ جہانگیر جیسی شخصیات کو یاد رکھتی ہیں وہی ترقی کرتی ہیں۔

سینیٹر مولانا عبدالحق تھانوی نے کہا کہ مرنے کے بعد سینیٹران کی خوبیوں اور صفات کو یاد رکھنا چاہیے، عاصمہ جہانگیر نے کئی لوگوں کو اختلاف بھی ہو گا، آج ان کے مخالفین بھی ان کے گن گا رہے ہیں۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر انسانی حقوق اور آئین کی سربلندی جمہوریت کیلئے جدوجہد کا نام تھا، عاصمہ جہانگیر نے اپنی صلاحیتیں مظلوموں کیلئے وقف کیں۔

سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ کچھ لوگوں سے سیاست میں کچھ لوگوں نے انسانیت کی خدمت میں بڑا نام کمایا، خواتین میں آج تک اتنی جدوجہد بہت کم لوگوں نے کی جتنی عاصمہ جہانگیر نے کیں۔ سینیٹر گیان چند نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر نے عہدوں کو ٹھکرا کر انسانیت کیلئے جدوجہد کی، جس کیلئے کوئی آواز اٹھانے کیلئے تیار نہیں ہوتا تھا اس کیلئے عاصمہ جہانگیر کھڑی ہوتی تھیں، پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے لڑنے والوں کیلئے بھی کوئی ایوارڈ ہونا چاہیے۔

سینیٹر میر کبیر احمد شاہی نے کہا کہ ریاست کی ایک بڑی کمزوری ہے کہ ایسے ہیروز کے انتقال پر ہی ہم تعزیت اور ریفرنس کا انعقاد کرتے ہیں یا ایک آدھی برسی منا لیتے ہیں اور لیکن ہم اپنے ہیروز کے مقصد کو آگے لے کر نہیں جاتے، ہمیں عاصمہ جہانگیر کے مقصد کو آگے لے کر جانا چاہیے۔ سینیٹر غوث بخش خان نیازی نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر پاکستان کا نشان بن چکی تھیں، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی عاصمہ جہانگیر کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔

سینیٹر سلیم ضیاء نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر جیسی خواتین سالوں بعد پدیا ہوتی ہیں۔ سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کی خدمات کو صرف پاکستان میں نہیں بلکہ عالطمی سطح پر سراہا جاتا ہے۔ سینیٹر گل نے کہا کہ مرحومہ بڑے بڑے آمروں کے خلاف ڈٹ کر کھڑی رہیں۔ سینیٹر کریم خواجہ نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر نے مظلوم طبقے کیلئے بڑا کام کیا، عاصمہ جہانگیر پاکستان کیلئے فخر کا باعث تھیں، پاکستان کو عاصمہ جہانگیر کو نوبل انعام کیلئے نامزد کرنا چاہیے، یہ پاکستان کیلئے اعزاز کی بات ہو گی، عاصمہ جہانگیر کے کردار کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، پاکستان میں عاصمہ جہانگیر کو بڑے عرصے تک یاد رکھا جائے گا۔

سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر نہیں رہیں لیکن ان کی آواز ہمیشہ رہے گی۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کے انتقال سے پوری قوم صدمے سے دوچار ہے، جہاں جہاں بھی انسانی حقوق کیلئے جنگ لڑی جاتی ہے وہیں ان کو یاد رکھا جائے گا، ریاست کے جبر کے خلاف عاصمہ جہانگیر، بے نظیر بھٹو شہید جیسی خواتین کھڑی رہیں ۔ سینیٹرشبلی فراز نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر معاشرے کیلئے مشعل راہ تھیں، عاصمہ جہانگیر جیسے لوگ معاشرے کیلئے آگے بڑھنے کیلئے ایندھن کا کام دیتے ہیں، بدقسمتی سے آج ایسے ہیروز ناپید ہوتے جا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کے لئے ریفرنس بڑا تکلیف دہ ہے، عاصمہ جہانگیر ایک ہمہ گیر شخصیت تھیں وہ نہ صرف قانون دان، انسانی حقوق کی علمبردار بلکہ بہترین سیاست دان بھی تھیں، عاصمہ جہانگیر کے معاملے پر ہمارے ملک میں کوئی تعمیر نہیں تھی، ہر شخص جانتا تھا کہ برے وقت میں عاصمہ جہانگیر ساتھ کھڑی ہوں گی، عاصمہ جہانگیر سچ بولنے کی قیمت بھی ساتھ ساتھ ادا کرتی رہیں، عاصمہ جہانگیر کی خدمات کسی بھی طرح عبدالستار ایدھی اور مدرٹریسامے کم نہیں تھیں، دنیا کا کوئی ایسا شعبہ نہیں تھا جہاں زیادتی اور ظلم ہو رہا ہو اور اس کے خلاف عاصمہ جہانگیر کی آواز شامل نہ ہو، عاصمہ جہانگیر بڑی دلیر شخصیت تھیں، میں نے اپنے معاشرے میں آج تک کسی مرد کو اتنا دلیر نہیں دیکھا جتنی عاصمہ جہانگیر تھیں، آج تک ملک میں ایسی کوئی مرد پیدا نہیں ہوا جس میں عاصمہ جہانگیر سے زیادہ مردانگی ہو، بڑے لوگ عاصمہ جہانگیر کے نقش قدم پر چلیں گے، ہمیں ایسے لوگوں کو یاد رکھنا چاہیے، عاصمہ جہانگیر ایک بین الاقوامی شخصیت تھیں، قوم انہیں کبھی بھول نہیں سکتی، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے تعزیت اور افسوس پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، پریزائیڈنگ آفیسر طاہر مشہدی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں عاصمہ جہانگیر کے انتقال سے ہم ایک بڑی شخصیت سے محروم ہو گئے ہیں، عاصمہ جہانگیر کو ہر کسی نے خراج تحسین پیش کیا، پاکستان ہمیشہ عاصمہ جہانگیر کو یاد رکھے گا، پاکستان کو ایسی بیٹیوں پر فخر ہے۔