قومی اسمبلی کی مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس ایوان میں پیش کر دی گئیں
قومی اسمبلی، قواعد و ضوابط کے قواعد 2007ء میں 8 ترامیم پیش، مزید غور کے لئے متعلقہ کمیٹی کے سپرد
منگل 13 فروری 2018 15:58
(جاری ہے)
اجلا س کے دور ان قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کی بچوں کی شادی کا امتناع (ترمیمی) بل 2017ء پر رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی۔
کمیٹی کی چیئرپرسن شگفتہ جمانی نے تاخیر کے حوالے سے صرف نظر کی تحریک کی منظوری کے بعد کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔اجلاس کے دوران قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی پانچ رپورٹیں پیش کر دی گئیں۔ رکن قومی اسمبلی آسیہ ناز تنولی نے دستور (ترمیمی) بل 2017ء کے آرٹیکل 37 میں ترمیم، دستور (ترمیمی) بل 2017ء کے آرٹیکل 160 میں ترمیم، دستور (ترمیمی) بل 2015ء کے آرٹیکل 63 میں ترمیم، دستور (ترمیمی) بل 2017ء کے آرٹیکل 5 میں ترمیم، دستور (ترمیمی) بل 2017ء کے آرٹیکل 158 میں ترمیم کے حوالے سے یکے بعد دیگر کمیٹی کی رپورٹیں ایوان میں پیش کیں۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کی پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (ترمیمی) بل 2017ء پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی۔ عارفہ خالد پرویز نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2002ء میں ترمیم کرنے کے بل پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (ترمیمی) بل 2017ء پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و اقتصادی امور کی مائیکرو فنانس انسٹی ٹیوشنز (ترمیمی) بل 2017ء پر رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی۔ کمیٹی کے چیئرمین قیصر احمد شیخ نے مائیکرو فنانس انسٹی ٹیوشنز آرڈیننس 2001ء میں ترمیم کرنے کے بل پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کی پاکستان پرائیویٹ کوریئر ریگولیٹری اتھارٹی بل 2015ء پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی۔ نسیمہ حفیظ پانیزئی نے پاکستان پرائیویٹ کوریئر ریگولیٹری اتھارٹی بل 2015ء پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاقات کی دو رپورٹیں ایوان میں پیش کردی گئیں۔ رکن قومی اسمبلی کرن حیدر نے یکے بعد دیگرے قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط و طریقہ کار کے قاعدہ 122 میں ترمیم اور قومی اسمبلی کے قواعد 2007ء کے قاعدہ 118 میں ترمیم کے حوالے سے کمیٹی کی رپورٹیں ایوان میں پیش کیں۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے قواعد 2007ء میں 8 ترامیم پیش کر دی گئیں جو مزید غور کیلئے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردی گئیں۔ رکن اسمبلی شازیہ مری نے قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے قاعدہ 200، 206، 208، 210، 212، 244، 244 ب، 244 ج میں ترامیم پیش کیں۔ ان کا موقف تھا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں میں خواتین کی زیادہ سے زیادہ تعداد ہونی چاہیے جس پر وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ ہم نے کوشش کی ہے کہ تمام قائمہ کمیٹیوں میں زیادہ سے زیادہ خواتین کی شمولیت یقینی بنائی جائے۔ قائمہ کمیٹیوں کا ریکارڈ دیکھا جا سکتا ہے۔ وزیر پارلیمانی امور نے قواعد میں ترامیم کی مخالفت نہیں کی اس بناء پر ترامیم متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دی گئیں۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
بھارت: سیاسی رہنما مختار انصاری کی موت فطری یا 'قتل'؟
-
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیلِ نو کر دی
-
شانگلہ حملے کے اصل ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے، وفاقی وزیرداخلہ کی چینی سفارت خانے کے دورے کے موقع پر گفتگو
-
آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کیلئے اسٹاف لیول معاہدہ جون تک کرنا چاہتے ہیں، وفاقی وزیر خزانہ
-
اپریل کو سندھ بھر میں عام تعطیل کا اعلان
-
فرانس: بالوں سے متعلق امتیازی سلوک ختم کرنے کا نیا قانون
-
امریکی سفیرکی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات پروضاحت
-
اینٹی کرپشن عدالت نے پرویزالٰہی اورمحمد خان بھٹی کو فرد جرم عائد کرنے کیلئے 4اپریل کو طلب کرلیا
-
کیا جرمنی شام کی اسد حکومت کی بالواسطہ مالی مدد کر رہا ہے؟
-
بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی ماریہ کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ منظر عام پر آگئی
-
وزیراعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی،وزیرخزانہ کی جگہ وزیرخارجہ کونسل میں شامل
-
اللہ کو حاضر ناظرجان کر کہتا ہوں کسی کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں کی ،چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.