دودھ میں ملاوٹ منشیات فروشی سے بڑا سنگین جرم ہے، انتظامیہ دودھ میں ملاوٹ کرنے والوں کو کڑی سے کڑی سزا دے، ذوالفقار خان ایڈووکیٹ

منگل 13 فروری 2018 15:08

ہری پور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 فروری2018ء) دودھ میں ملاوٹ منشیات فروشی سے بڑا سنگین جرم ہے، انتظامیہ دودھ میں ملاوٹ کرنے والوں کو کڑی سے کڑی سزا دے، عام دکانداروں کی بجائے ڈیری فارمرز کو چیک کیا جائے جو انسانی جانوں سے کھیلتے ہیں، وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں، ضلعی انتظامیہ گناہگاروں کے خلاف کارروائی کے دوران رزق حلال کمانے والوں کے کاروبار کا ستیاناس نہ کرے، دو ہفتہ قبل ہونے والی کارروائی میں سرکاری افسران نے خود قانون کی دھجیاں بکھیریں، ہری پور یونیورسٹی میں قائم ملک ٹیسٹنگ لیبارٹری کی اپنی ساکھ قابل اعتبار نہیں، وہ کسی دوسرے کو کیا سرٹیفکیٹ دے گی، اس طر ح کی لیبارٹریاں عوام کے مفادات کے تحفظ کی بجائے انتشار کا باعث بنتی ہیں، ضلعی انتظامیہ لیبارٹری کی اصلیت چیک کرے اور اس کے عملہ کی قابلیت کا بھی جائزہ لے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار سابق امیدوار پی کی51- اور افتخار ڈیری فارم کے اونر ذوالفقار خان ایڈووکیٹ نے منگل کو ایک پریس کا نفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ ممبر ڈسٹرکٹ کونسل عظمت خان ترین و دیگر بھی موجود تھے۔ ذوالفقار خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دو نمبر جعلی اشیاء فروخت کرنے والوں کے خلاف آپریشن انتہائی قابل تحسین ہے تاہم اس کا طریقہ انتہائی متنازعہ اور غیر قانونی ہے جسے درست کرنے کی ضرورت ہے، ڈیڑھ سو دکانوں میں سے محض 37 کی سمپلنگ از خود اس کارروائی کو مشکوک ثابت کرتی ہے، سمپلنگ کیلئے فوڈ ایکٹ کی دفعہ 20 کی سرکاری افسران نے صریحاً خلاف ورزی کی ہے، جس دودھ کی نام نہاد رپورٹ پر کارروائی کی گئی وہ دودھ تو تین دن قبل ہی فروخت ہو چکا تھا۔

انتظامیہ نے جس دودھ کو گندی نالیوں اور سڑکوں پر بہایا اس کے غیر معیاری ہونے کا انتظامیہ کے پاس کوئی ثبوت جواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ موچی بازار میں قائم ان کے آئوٹ لٹ کے خلاف کارروائی کی گئی لیکن جب میں نے دودھ پشاور میں پی کیو ایس آئی آر اور ملک ٹیسٹنگ لیبارٹری بھیجا تو وہاں سے رپورٹ درست آئی جس کی لیبارٹری کی رپورٹ پر ضلعی انتظامیہ نے کارروائی کی، اس کی تو اپنی قابلیت و صلاحیت مشکوک ہے کہ وہاں پر کس قابلیت کا عملہ تعینات ہے۔

وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہری پور اس لیبارٹری سے متعلق صریحاً جھوٹے دعوے کر رہے ہیں جو تعلیم جیسے مقدس پیشہ سے منسلک ہونے کے باعث انہیں زیب نہیں دیتے، ہم نے اپنے دودھ کے معائنہ کے بعد اس کی تجزیاتی رپورٹ مانگی تو موصوف کی زیر نگرانی موجودہ لیبارٹری عملہ نے دینے سے انکار کیا، یہ ایک کیس ہی نہیں بلکہ متعدد کیسز ہو چکے ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس لیبارٹری کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے، ان کے نزدیک دودھ میں ملاوٹ منشیات سے بھی سنگین و قبیح حرکت ہے، اس کے مرتکب شخص کے ساتھ کسی قسم کی رو رعایت نہیں ہونی چاہئے لیکن اس کی آڑ میں لاقانونیت کم از کم میں کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ دکانداروں کی بجائے ان سمیت تمام ڈیری فارمرز پر اچانک روزانہ چھاپے مارے روزانہ پی کیو ایس آئی آر سے میرے خرچ پر ٹیسٹ کروائے، انہیں کوئی اعتراض نہیں لیکن ہتک آمیز اور غیر قانونی کاروائیاں کر کے ہم سے رزق حلال چھیننے کی کوشش نہ کی جائے۔

متعلقہ عنوان :