نقیب قتل ازخود نوٹس کیس: سپریم کورٹ کا نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم ،ْرائو انوار جمعہ کو طلب
جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور آئی بی کا بریگیڈیر لیول کاآفیسر شامل ہوگا ،ْ ایک قابل افسر کا تعین عدالت خود کریگی ،ْعدالتی حکم جے آئی ٹی کی رپورٹ آنے تک راؤ انوار کو گرفتار نہ کیا جائے اور اسلام آباد پولیس راؤ انوار کو سیکیورٹی فراہم کرے ،ْعدالت عظمیٰ
منگل 13 فروری 2018 14:40
(جاری ہے)
دوسری جانب ڈی جی انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) اور ڈی جی انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کو بھی نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
سماعت کے آغاز میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اللہ ڈنو خواجہ بھی عدالت میں پیش ہوئے اور سابق ایس ایس پی راؤ انوار کی گرفتاری کے حوالے سے انہوں نے اپنا تفصیلی جواب بھی جمع کروایا۔جس پر عدالت عظمیٰ نے سندھ پولیس اور وفاقی دارالحکومت پولیس کو ہدایت جاری کی ہے کہ راؤ انوار کو عدالت میں پیشی کے دوران گرفتار نہ کیا جائے۔راؤ انوار کی جانب سے سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل کو ایک خط لکھا گیا تھا جسے چیف جسٹس نے عدالت میں پڑھ کر سنایا اور پولیس افسران سے استفسار کیا کہ کیا اس پر خط پر دستخط سابق ایس ایس پی ملیر کے ہیں۔اے ڈی خواجہ کے ساتھ موجود دیگر افسران نے خط دیکھ کر عدالت کو بتایا کہ دستخط سابق ایس ایس پی ملیر کے ہی لگ رہے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح انصاف کا حصول مظلوم کا حق ہوتا ہے اسی طرح ظالم کو بھی یہ حق حاصل ہے۔راؤ انوار کی جانب سے لکھے گئے خط میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی کہ وہ بے گناہ ہیں اور اس معاملے میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنائی جائے جو سیکیورٹی ایجنسیز کے افسران پر مشتمل ہو اور اس میں سندھ کے علاوہ کسی اور صوبے کے افسران موجود ہوں۔راؤ انوار کی درخواست پر چیف جسٹس پاکستان نے اس معاملے میں ایک جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے سابق ایس ایس پی ملیر کو 16 فروری کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ پیش ہونے تک راؤ انوار کو گرفتار نہ کیا جائے۔ واضح رہے کہ یکم فروری کو عدالت عظمیٰ نے سندھ پولیس کو مقدمے میں نامزد سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو 10 دن میں گرفتار کرنے کی مہلت دی تھی۔سپریم کورٹ میں سندھ پولیس خالی ہاتھ پیش ہوئی کیونکہ اس عرصے میں راؤ انوار سمیت نقیب اللہ محسود قتل کیس میں ملوث کسی پولیس اہلکار کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 13 جنوری کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلے کے دوران 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا، جن میں 27 سالہ نوجوان نقیب اللہ محسود بھی شامل تھا۔بعدازاں نقیب اللہ محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔بعدازاں نقیب کے قتل کا مقدمہ سچل تھانے میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور دیگر پولیس افسران کے خلاف درج کیا گیا اور آئی جی سندھ کی جانب سے تشکیل دی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کی، جس کے باعث انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی اس معاملے کا از خود نوٹس لیا۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
مشرق وسطیٰ میں کشیدگی، تیل کی قیمتوں میں اضافہ
-
پاکستان میں مریضوں کے لیے ویزا فری انٹری، افغان باشندے خوش
-
لانڈھی میں غیر ملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملے میں استعمال ہونے والی موٹرسائیکل کی تفصیلات سامنے آگئیں
-
خودکش حملے میں دہشت گرد کو مارنے والے پولیس اہلکار کا بیان سامنے آگیا
-
عالمی ٹیکنالوجی کمپنی ”میٹا “ پاکستان اور بھارت سمیت متعدد ممالک میں واٹس ایپ پر اے آئی چیٹ بوٹس متعارف کروادیا
-
سپریم کورٹ حسان نیازی اورعباد فاروق کی جبری گمشدگی کا فوری نوٹس لے
-
عالمی رہنماؤں کا اسرائیل اور ایران سے تحمل کا مطالبہ
-
قدرتی طور پر خطے کی صورت حال پر تشویش ہے‘ایرانی صدر کے استقبال کے منتظرہیں. پاکستان
-
اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی کی ایران کے شہراصفہان پراسرائیلی حملے کی تصدیق
-
اسرائیل کے خلاف آپریشن نے ہماری اتھارٹی، ہمارے عوام کی فولاد جیسی قوت ارادی اور ہمارے اتحاد کو ظاہر کیا ہے .ایرانی صدر
-
پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری دہشت گردوں کے نشانے پر
-
سعودی وزیر خارجہ کے دورہ اسلام آباد کا مقصد دو طرفہ اقتصادی تعاون کو بڑھانے پر بات چیت کو تیز کرنا تھا، ترجمان دفترخارجہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.