1960 ء میں اسلام آباد بنتا ہے اور سی ڈی اے بھی بن جاتا ہے اور اس وقت سے کوئی بھی منتخب نمائندہ چیئرمین سی ڈی ے نہیں لگایا گیا، طارق فضل

چوہدری کا اسمبلی میں اپوزیشن کی تنقید کا جواب

پیر 12 فروری 2018 22:49

1960 ء میں اسلام آباد بنتا ہے اور سی ڈی اے بھی بن جاتا ہے اور اس وقت سے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 فروری2018ء) سی ڈی اے کے چیئرمین کی تقرری اور اس کی مدت تین سال کرنے کے حوالے سے صدر پاکستان کی جانب سے آرڈیننس پیش کرنے اور اپوزیشن کی تنقید کے جواب میں وفاقی وزری مملکت کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ 1960 ء میں اسلام آباد بنتا ہے اور سی ڈی اے بھی بن جاتا ہے اور اس وقت سے کوئی بھی منتخب نمائندہ چیئرمین سی ڈی ے نہیں لگایا گیا اور بیورو کریسی ہی اس کو چلاتی رہی ہے تاریخ میں پہلی بار 2016 ء میں ن لیگ کی حکومت نے نمائندے کو چیئرمین سی ڈی اے لگایا تنقید کرنے والے پہلے اپنے صوبوں میں ان اداروں کے سربراہ منتخب نمائندوں کو چیئرمین گلائیں سی ڈی اے کے پچاس فیصد سے زائد ادارے میئر اسلام آباد کے انڈر کام کررہے ہیں کرپشن پیپلزپارٹی کے دور میں ہوئی ہے اس کی تاریخ نہین ملتی اسلام آباد دنیا کا خوبصورت ترین دارالخلافہ ہے اور پوری دنیا اس کو مانتی ہے اس کو خوبصورت بنانے میں سی ڈی اے کا بھی کردار ہے۔

(جاری ہے)

جن محکموں مین کرپشن تھی ہم نے الاٹمنٹ ہی بند کر رکھی تھی اپن اداروں وک جائز طریقے سے ڈیفنڈ کرنا ہمیں آتا ہے آج سپریم کورٹ مین 45 منٹ تک اپنے ادارے کو ڈیفنڈ کیا ہے۔