ْ میرے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں، آئیں اور ساتھ مل کر ملک و قوم کی خدمت کریں، مصطفی کمال

مہاجر مایوس نہ ہوں، پاک سر زمین پارٹی ہی مہاجروں کی حقیقی نمائندہ جماعت ہے۔ چیئرمین پاک سر زمین پارٹی لیاقت آباد جلسے میں مہاجر اپنا فیصلہ ہمارے حق میں دے چکے ہیں، کوئی بھی تفرقات ڈال کر کامیاب اور چاہ کر بھی مہاجروں کا کوئی بھلا نہیں کر سکتا

پیر 12 فروری 2018 21:01

ْ میرے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں، آئیں اور ساتھ مل کر ملک و قوم کی خدمت ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 فروری2018ء) پاک سر زمین پارٹی مہاجروں کا ایسا پلیٹ فارم ہے جس سے کسی کے لیے نفرت کی بات نہیں کی جارہی، مہاجر آئیں اور متحد ہو کر پاکستان کی خدمت کریں۔مہاجر پاک سر زمین پارٹی کے ساتھ نہ ہوتے تو خیابان سحر سے نکل کر ہر گھر اور گلی میں موجود نہیں ہوتے۔ تعصب کی وجہ سے مہاجر اپنے ہی شہر میں بہت سے علاقوں میں نہیں جا سکتے تھے۔

اس لیے مہاجروں کی فلاح اسی میں ہے کہ سب کے ساتھ مل کر چلیں ہماری کہی ہوئی ہر بات درست ثابت ہوئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے صدر انیس قائم خانی اور اراکین سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اور نیشنل کونسل کے ہمراہ پاکستان ہاس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس ملک میں موجودہ سیاسی صورتحال کے تناظر میں عوام کے بے تحاشہ اصرار پر کر رہے ہیں، کراچی میں جو کچھ ہو رہا تھا اس میں خود کو تمام معاملات سے علیحدہ رکھا تاکہ یہ تاثر نہ جائے کہ ہم دو فریقوں کی لڑائی سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، یہ جہاد ہم نے سیاسی فائدے کے لیے نہیں کیا بلکہ اپنے عہدے اور مراعاتیں چھوڑ کر عوام کے حقوق کے لیے حق کی آواز بلند کی۔

آج پاک سر زمین پارٹی پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں واحد سیاسی جماعت ہے جو اتنی تیزی سے مقبول ہوئی۔ آج کی پریس کانفرنس کا بنیادی مقصد مہاجروں کو مخاطب کر کے ان سے بات کرنا ہے، کراچی کے جلسے میں مہاجروں کی شرکت نے بتا دیا کہ مہاجر قوم ہمارے ساتھ ہے لیکن ان مہاجروں سے مخاطب ہوں جو آج بھی کہتے ہیں کہ پاک سر زمین پارٹی مہاجروں کی اس طرح نمائندگی نہیں کر سکتی جس طرح ایک مہاجر نام پر بنی سیاسی جماعت کر سکتی ہے۔

ملک بھر میں یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ مہاجر صرف الطاف حسین یا ایم کیو ایم کے ان نئے بننے والے دھڑوں کے ساتھ ہیں جو کہ مہاجروں کی تذلیل ہے۔ ہم نے 3 مارچ 2016 کو یہ کہا کہ الطاف حسین مہاجروں کو اندھی کھائی کی طرف دھکیل رہے ہیں اور تب 90 کھلا ہوا تھا اور یہ سب ایک تھے، رات کو الطاف حسین گالیاں دیتے اور صبح مہاجر شرمندہ گھوم رہے ہوتے تھے۔ ہم نے ان حالات میں جان خطرے میں ڈال کر لاپتہ بچوں کے لیے آواز لگائی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہا کہ الطاف حسین ان کے خون کا پیاسا ہے، مہاجروں کی ایک نسل بھاگتی پھر رہی ہے، ایک دفن ہو گئی اور ایک پابندِ سلاسل ہے۔

ہم نے مہاجروں کی آبادی کو کم گنے جانے پر مہاجروں کی آواز بنے اور ہر سطح پر آواز بلند کی۔ تجزیے دیئے جا رہے ہیں کہ پی ایس پی کے ساتھ مہاجر نہیں لگا تو مہاجر ہمارا ساتھ نہیں دیں گے۔ حالانکہ مہاجر اپنا فیصلہ ہمارے حق میں دے چکے ہیں۔ مہاجر ہونا میرا فخر ہے لیکن کیا دیگر قومیتوں کے لوگوں کو اپنے پاس سے بھیج دوں وہ چلے تو جائیں گے لیکن ہمارے لیے نفرت لے کر جائیں گے اور پھر وہی آگ و خون کا کھیل شروع ہو جائے گا۔

مہاجر لیاری اور چکرا گوٹھ جیسے علاقوں میں نہیں جا سکیں گے۔ مہاجروں کے راستے کے کانٹے ختم کرنے آیا ہوں نہ کہ مزید بڑھانے اگر یہی روایتی سیاست کرنی ہوتی تو اپنی سابقہ جماعت میں ہی رہتے جہاں ہمارے پاس بہترین عہدے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کلمہ گو مسلمان ہیں اور ہماری دنیاوی شناخت ہماری زندگی تک ہے مرنے کے بعد صرف مسلمان کہلائیں گے۔

اس لیے ایمان ہے کہ تفرقات ڈال کر کبھی کامیاب نہیں ہو پائیں گے اور چاہ کر بھی مہاجروں کا کوئی بھلا نہیں کر سکیں گے۔ چند لوگوں کی لڑائی کو مہاجروں کی لڑائی نہ سمجھا جائے، مہاجروں کی شناخت الطاف حسین یا ایم کیو ایم نہیں بلکہ لیاقت علی خان، عبدالستار ایدھی، ڈاکٹر ادیب رضوی، کامران خان جیسے لوگ ہیں جو کبھی ایم کیو ایم کا حصہ نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ مہاجروں کے حقوق سے ہر گز غافل نہیں، لیکن مہاجروں کے حقوق کسی کو ان کا دشمن بنا کر نہیں دلوانا چاہتے۔ میں سب کو دعوت دیتا ہوں کہ جو آج میرے دروازے کے باہر ہیں وہ اندر آئیں، مہاجر اس شہر سے قیادت نکال کر پاکستان کو کیوں نہیں دے سکتے، مہاجر سندھی، پنجابی، پشتون، بلوچوں کی قیادت کیوں نہیں کر سکتی ہماری نیت ٹھیک ہونی چاہیے۔

مہاجروں کا فخر یہ ہے کہ ان کی مہاجر قیادت سے تمام پاکستانیوں کو اپنے مسائل کا حل نظر آئے، جب مہاجر قیادت کوئٹہ ایئرپورٹ پر پہنچیں تو بلوچ اور پختون بھائی ہزاروں کی تعداد میں مہاجروں کے بیٹوں کا استقبال کریں یا پھر مہاجر یہ و چاہتے ہیں کہ انہیں مختلف ناموں سے پکارا جائے اور الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے جرائم کے ساتھ نتھی کر دیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ انتخابات میں سندھ کے شہری علاقوں سے کلین سوئپ کریں گے اور پاک سر زمین پارٹی کا حمایت یافتہ وزیر اعلی منتخب کرائیں گے۔ ہمارا راستہ ہی مہاجروں کی فلاح و بہبود کا راستہ ہے، ہم نے یہ شہر بنایا تھا اور اب دوبارہ پہلے سے زیادہ تیزی سے بنائیں گے کیونکہ صرف ہمیں پتا ہے کہ شہر کے مسائل کیسے حل ہونگے۔ اگر ہم نے بھی شادی ہال اور پیٹرول پمپ بنائے ہوتے تو سب کی طرح جی بھائی جی بھائی کہہ رہے ہوتے۔ مہاجروں نے ایم کیو ایم کو سب کچھ دے کر دیکھ لیا ہے اب مہاجروں کے پاس صرف ایک ہی آپشن ہے جو پاک سر زمین پارٹی کا ہے اور صرف اسی نظریے پر چلتے ہوئے مہاجروں کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :