ایل این جی کیس ،ْ سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کیخلاف شیخ رشید کی درخواست مسترد کر دی

عدالتی احکامات کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں ،ْ حکومت اختیارات کا غلط استعمال کر رہی ہے ،ْ لطیف کھوسہ عدالت کو پہلے کیس کے حقائق سے آگاہ کیا جائے ،ْ چیف جسٹس کی شیخ رشید احمد کے وکیل لطیف کھوسہ کو ہدایت بجلی کڑکنے پر لطیف کھوسہ کی خاموشی ،ْ … ایل این اجی جیسے کرتوتوں کی وجہ سے بجلی کڑک رہی ہے ،ْ وکیل شیخ رشید بارش اللہ کی رحمت ہے، آپ دلائل جاری رکھیں ،ْجو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں ،ْ چیف جسٹس کی پھر ہدایت درخواست آرٹیکل 184 تھری کے زمرے میں نہیں آتی ،ْدرخواست گزار نیب سے رجوع کر سکتا ہے ،ْعدالت عظمیٰ

پیر 12 فروری 2018 16:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 فروری2018ء) سپریم کورٹ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی درآمد میں مبینہ بے ضابطگیوں کے حوالے سے دائر درخواست مسترد کردی ہے ۔ پیر کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایل این جی کی درآمد میں مبینہ بے ضابطگیوں کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں شیخ رشید کے وکیل لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور حکومت اختیارات کا غلط استعمال کر رہی ہے۔چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو پہلے کیس کے حقائق سے آگاہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان میں قدرتی گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔

اسی دوران بجلی کڑکنے سے لطیف کھوسہ خاموش ہوگئے اور تھوڑی دیر بعد انہوں نے کہا کہ ایل این جی جیسے کرتوتوں کی وجہ سے بجلی کڑک رہی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بارش اللہ کی رحمت ہے، آپ دلائل جاری رکھیں کیونکہ جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں۔شیخ رشید کے وکیل نے اپنے دلائل کا دوبارہ آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ایل این جی معاہدہ 15 سال کیلئے کیا گیا ہے اور اس گیس کی وجہ سے ملک کی خوبصورتی کو بدصورتی میں تبدیل کیا جارہا ہے۔

لطیف کھوسہ کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ درخواست آرٹیکل 184 تھری کے زمرے میں نہیں آتی لہٰذا اسے مسترد کیا جاتا ہے تاہم سپریم کورٹ نے کہا کہ درخواست گزار ایل این جی میں بے ضابطگیوں کے معاملے میں نیب سے رجوع کر سکتا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ قومی مفاد کو دیکھنے کیلئے ادارے قائم کیے گئے ہیں ،ْہمیں یقین ہے کہ نیب ایک آزاد ادارہ ہے۔

اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ نیب چاہے تو متعلقہ افراد کو طلب بھی کرسکتا ہے۔خیال رہے کہ 9 فروری کو سپریم کورٹ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی ایل این جی کی درآمد میں مبینہ بے ضابطگیوں کے حوالے سے دائر درخواست کو سماعت کیلئے مقرر کر دیا تھا۔واضح رہے کہ شیخ رشید نے وزیراعظم کے خلاف دائر درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ حکومت نے ایل این جی معاہدے میں قوانین اور سپریم کورٹ کی ہدایات کو مدنظر نہیں رکھا اور غیر قانونی معاہدے سے پاکستان کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔

شیخ رشید کی جانب سے درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ معاہدے کے ذریعے لوٹی ہوئی رقم اور بنائے گئے اثاثے ضبط کیے جائیں اور ایک اہل اور ایمان دار شخص کو چیئر مین اوگرا تعینات کیا جائے جبکہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو نا اہل قرار دیا جائے۔