قائمہ کمیٹی توانائی میں وزارت توانائی پاور ڈویژن کے 156منصوبوں کیلئے 193 ارب روپے کی بجٹ تجاویز منظور

جینکوز کے 2، این ٹی ڈی سی کے جاری 76منصوبے بھی شامل ، 12منصوبوں کی فنڈنگ حکومت پاکستان اور 11منصوبوں کی فنانسنگ ڈی او پی کے ذریعے ہو گی، کل 193ارب روپے میں سے 7.7ملین روپے حکومت پاکستان ادا کرے گی ، 80ارب روپے بیرونی قرضہ جات ہیں جن میں ایشین ڈویلپمنٹ بنک اور اسلامک بینک منصوبوں کیلئے فنڈنگ کر رہا ہے

پیر 12 فروری 2018 15:52

قائمہ کمیٹی توانائی میں وزارت توانائی پاور ڈویژن کے 156منصوبوں کیلئے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 فروری2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے وزارت توانائی پاور ڈویژن کے 156منصوبوں کیلئے 193 ارب روپے کی بجٹ تجاویز کی منظوری دی ہے، جن میں جینکوز کے 2منصوبوں این ٹی ڈی سی کے جاری 76منصوبے بھی شامل ہیں، 12منصوبوں کی فنڈنگ حکومت پاکستان کے ذریعے کی جائے گی،11منصوبوں کی فنانسنگ ڈی او پی کے ذریعے ہو گی، کل 193ارب روپے میں سے 7.7ملین روپے حکومت پاکستان ادا کرے گی جبکہ 80ارب روپے بیرونی قرضہ جات ہیں جن میں ایشین ڈویلپمنٹ بنک اور اسلامک بینک ان منصوبوں کیلئے فنڈنگ کر رہا ہے۔

پیر کے روز پارلیمنٹ ہائوس میں منعقدہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر میر اسرار اللہ زہری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی گئی، کمیٹی نے کچھی کنال کے ذریعے پنجاب کے ہزاروں ایکڑ اراضی سیراب ہونے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا، جس پر سیکرٹری یوسف نسیم کھوکھر نے کہا کہ وہ اس بارے میں اگلے اجلاس میں آگاہ کریں گے، کچھی کنال بلوچستان کا منصوبہ ہے، منصوبہ 57ارب روپے سے مکمل کیا گیا، جس سے 72ہزار ایکڑ اراضی سیراب ہو گی،حبکو حکام نے بجلی کے نئے منصوبوں کی فنڈنگ کے حوالے سے کمیٹی کیس امنے پھٹ پڑے اور کہا کہ آپ سی ڈی آر میں فنڈنگ سے منصوبے مکمل کریں، ہمارے پاس نہ رقم ہے اور نہ ہی اس پوزیشن میں کہ ہم سی ڈی آر کے ذریعے سے منصوبہ مکمل کرسکیں، حکومت پاکستان کو چاہیے کہ یہ منصوبے اپنے ترقیاتی فنڈز سے مکمل کرائے۔

سیکرٹری توانائی یوسف کھوکھر نے کمیٹی کو بتایا کہ سی پیک پر زیادہ منصوبے بجلی پیداوار کے ہیں، ان میں صرف ایک منصوبہ ایچ پی سی سی ٹرانسمیشن لائن کا ہے جو نئی ٹیکنالوجی ہے، اس سے لائن لاسز کم ہوں گے۔ انہوں نے کا کہ فنانسنگ کی عدم موجودگی کی وجہ سے جاری منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے ہیں، منصوبے کیلئے فنڈنگ نہیں ہوئی جس کی وجہ سے منصوبوں کی کاسٹ بڑھ جاتی ہے۔

چیئرمین کمیٹی اسرار زہری نے کہا کہ حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی واپڈا اہلکار عام صارفین کو حراساں کرتے اور جرمانے بھی عائد کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ایک صارف کو جرمانے کی مد میں ماہانہ 70ہزار روپے سے بھی زائد ادا کرنا پڑتے ہیں، اسی وجہ سے مجھے اپنا زرعی فارم فروخت کرنا پڑا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایل، این جی کے تین پاور پلانٹس 15مارچ تک مکمل ہو جائیں گے، نیلم جہلم پن بجلی اور تربیلا یونٹ4توسیعی منصوبہ مئی تک مکمل ہو جائے گا، اگر 4منصوبے بروقت مکمل ہو گئے اور سسٹم میں بجلی آ گئی تو رواں گرمیوں میں لوڈشیڈنگ کم ہوگی، چکدرہ اور ڈیرہ اسماعیل خان گرڈ اسٹیشن اس سال اپریل سے کام شروع کر دیں گے۔

متعلقہ عنوان :