بین الاقوامی کمپنیاں عراقی معیشت کی بحالی و تعمیر نو کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھائیں

گھروں، ہسپتالوں، سکولوں، سڑکوں، کاروباری اداروں اور ٹیلی کمیونیکیشن منصوبوں کی تکمیل سے نوجوانوں کے لیے روزگار کے لاتعداد مواقع پیدا،تشدد سرگرمیوں میں کمی آئے گی ادارہ عراق میں بینکاری، سیمنٹ سازی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبوں میں 1.2ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرچکا،250 ملین ڈالر کے نئے منصوبے کا اعلان جلد کیا جائے گا آئی ایف سی کے عراق کے لیے کنٹری مینیجر زیاد بدر کاکویت چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے خطاب

پیر 12 فروری 2018 15:07

بین الاقوامی کمپنیاں عراقی معیشت کی بحالی و تعمیر نو کے شعبے میں سرمایہ ..
کویت سٹی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 فروری2018ء) عالمی بینک نے بین الاقوامی کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ عراق میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تعمیر نو کے شعبے میں سرمایہ کاری کریں۔یہ بات بینک کے نجی شعبے کے حوالے سے ذیلی ادارے ’’ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن ‘‘ کے عراق کے لیے کنٹری مینیجر زیاد بدر نے کویت میں عطیہ دہندگان اور سرمایہ کاروں کی ایک بین الاقوامی کانفرنس سے قبل کویت چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب کے دوران کہی۔

زیاد بدر نے کہا کہ بین الاقوامی سرمایہ کار کمپنیاں اور ادارے عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں سے تباہ حال عراقی معیشت کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے سرمایہ کاری کے وسیع تر مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔ انھوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں سرمایہ کاری کے اتنے مواقع موجود ہیں جتنے اس وقت عراق میں ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے ایک لبنانی فرم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شمالی عراق کے کرد علاقے اردبیل میں اپنے پرتعیش ہوٹل سے 24 فیصد کے حساب سے منافع کمارہی ہے۔

زیاد بدر نے کہا کہ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن عراق میں بینکاری، سیمنٹ سازی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبوں میں اب تک 1.2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرچکی ہے اس کے علاوہ ٹیلی کمیونیکیشن کے ہی ایک نئے منصوبے میں 250 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کرنے جارہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عراق کے قومی سرمایہ کاری کمیشن نے ملکی تعمیر نو کے لیے 12 سے 14 فروری تک ہونے والی بین الاقوامی ڈونرز و سرمایہ کاری کانفرنس کے موقع پر گزشتہ ہفتے 157 منصوبوں کی ایک فہرست جاری کی ہے جس پر 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

اس میں موصل ایئرپورٹ کی بحالی و تعمیر نو،تیل سے ہٹ کر معیشت کے استحکام اور تنوع، ٹرانسپورٹ، زراعت،صنعت، توانائی،پیٹروکیمیکل اور آئل ریفائنریز کے منصوبے شامل ہیں۔گھروں، ہسپتالوں، سکولوں، سڑکوں، کاروباری اداروں ٹیلی کمیونیکیشن منصوبوں کی تکمیل سے نوجوانوں کے لیے روزگار کے لاتعداد مواقع پیدا ہوں گے جس سے ملک میں عشروں سے جاری پرتشدد سرگرمیوں میں کمی آئے گی۔عراقی حکام کے مطابق کانفرنس میں شرکت کے لیے 1900 سے زیادہ وفود کی رجسٹریشن کی گئی ہے جن میں غیر ملکی حکومتوں، نجی کمپنیوں اور بین الاقوامی اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔