تھر ایکسپریس ،ْ 11سال بعد بھی تجارتی سرگرمیاں معطل

تھر ایکسپریس گیارہ برسوں سے دونوں ممالک میں رہائش پذیر بچھڑے خاندانوں کو ملانے میں مصروف

پیر 12 فروری 2018 14:27

تھر ایکسپریس ،ْ 11سال بعد بھی تجارتی سرگرمیاں معطل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 فروری2018ء) پاکستان اور بھارت کے درمیان چلنے والی تھر ایکسپریس ٹرین کو گیارہ سال مکمل ہوگئے تاہم متعدد اعلانات کے باوجود کھوکھراپار، مونابائوکے راستے نہ ہی تجارتی سر گرمیاں بحال ہو سکیں بلکہ سفر کی سہولتوں میں بھی کوئی بہتری نہ آسکی ہے۔تفصیلات کے مطابق 1965کی پاک بھارت جنگ کے باعث کھوکھراپار، مونابائوکا سفری راستہ بند کر دیا گیا تھا اور ایک طویل مدت تک یہ راستہ دونوں ممالک کے عوام کیلئے بند رہا تاہم سندھ کے عوام کی دیرینہ خواہش کے پیش نظر کروڑوں روپے کی لاگت سے ہنگامی بنیادوں پر میرپور خاص سے کھوکھراپار زیرو پوائنٹ تک میٹر گیج ریلوے ٹریک کو براڈ گیج میں تبدیل کر کے فروری 2006 میں اس راستہ کو پاکستان اور بھارت کے عوام کی آمد ورفت کیلئے دوبارہ بحال کیا گیا۔

(جاری ہے)

مسافر ٹرین سروس کے آغاز اور پھر یہ باتیں سامنے آتی رہیں کہ اس راستہ کو جلد تجارت کیلئے بھی بحال کردیا جائیگا۔ اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح پر مختلف اقدامات سامنے آتے رہے اور فروری 2012 میں تو پاکستان اور بھارت کے وزراء تجارت کے اسلام آباد میں ہونے والے کامیاب مذاکرا ت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کھوکھراپار، مونابائو کے راستہ ایک نیا تجارتی راستہ کھولنے کیلئے مشترکہ ورکنگ گروپ بھی تشکیل دے دیا گیا تھا تاہم یہ اعلانات عملی شکل اختیار نہیں کرسکے۔

دوسری جانب تھر ایکسپریس گیارہ برسوں سے دونوں ممالک میں رہائش پذیر بچھڑے خاندانوں کو ملانے میں مصروف ہے، تاہم اس کی سروس میں مزید بہتری کی گنجائش ہے، ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہفتہ میں ایک روز چلنے والی ٹرین کی بوگیوں اور رفتار میں اضافہ کیا جائے،سندھ کے عوام کو سفری سہولت فراہم کر نے کے لئے کراچی میں ویزہ آفس قائم کیا جائے، میرپورخاص اور زیرو پوائنٹ اسٹیشن پر سہولتوں میں اضافہ کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :