امریکی طیاروں کے اغوا کے لیے ایران میں القاعدہ کا تربیتی مرکز

اسامہ نے نائن الیون حملوں کے بعد بھی امریکاکے خلاف طیاروں کے استعمال پر اصرار کیا،ابیٹ آباد دستاویزات

پیر 12 فروری 2018 12:44

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 فروری2018ء) القاعدہ کے سابق سربراہ اور تنظیم کے بانی اسامہ بن لادن نے 11 ستمبر 2001 میں ٹریڈ ٹاورز کی تباہی کے بعد بھی امریکا کے خلاف حملوں میں طیاروں کے استعمال پر اصرار کیاتھا،میڈیارپورٹس کے مطابق مئی 2011 میں ایبٹ آباد آپریشن میں القاعدہ کے مقتول رہنماء اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ سے ملنے والی دستاویزات کو کچھ عرصہ قبل امریکی مرکزی انٹیلجنس ایجنسی (سی آئی ای) نے جاری کیا۔

ان دستاویزات میں انکشاف ہوا کہ القاعدہ کے سابق سربراہ اور تنظیم کے بانی نے 11 ستمبر 2001 میں ٹریڈ ٹاورز کی تباہی کے بعد بھی امریکا کے خلاف حملوں میں طیاروں کے استعمال پر اصرار کیا۔اسی سیاق میں امریکی حکام نے ریاست اوکلاہوما میں ہوابازی کی تعلیم حاصل کرنے والے ایک سعودی نوجوان نایف عبدالعزیز کے خلاف القاعدہ تنظیم میں شمولیت کی فرد جرم عائد کی۔

(جاری ہے)

نایف نے نومبر 2016 میں فلائنگ لائسنس حاصل کیا۔ سی آئی اے کی تحقیقات کے مطابق اس نے سال 2000 میں القاعدہ کے الفاروق عسکری کیمپ میں شمولیت کے لیے درخواست دی تھی۔بن لادن نے تجویز پیش کی تھی کہ القاعدہ کے دو یا اس سے زیادہ ارکان کو دور دراز علاقوں مثلا مشرقی افریقہ وغیرہ میں تربیت دلائی جائے تا کہ اس طرف شک نہ جا سکے۔ ان حالات میں امریکی طیارے کے اغوا کی کارروائی کو دہرانا بہت زیادہ صلاحیتوں کا متقاضی اور خطرے سے بھرپور ہو گا تاہم اس کے باوجود اس چیز کے مواقع موجود ہیں۔

اسامہ بن لادن نے جن مواقع کی جانب اشارہ کیا ان کا خلاصہ نجی طیاروں کو کرائے پر لینا اور انہیں خود کش کارروائیوں میں استعمال کرنا تھا۔ ان طیاروں میں مسافروں کی جگہ اضافی ایندھن اور دھماکا خیز مواد رکھا جائے۔ ویسے بھی نجی طیارے کڑی نگرانی میں نہیں آتے۔ اگر یہ جیٹ طیارے ہوں تو اپنی تیز رفتاری کے سبب بہت مؤثر ثابت ہوں گے۔اس حوالے سے یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ امریکا میں بعض کارروائیوں کے لیے ترکستان ، سلجوق اور لاطینی امریکا سے ارکان بھرتی کیے جائیں۔

متعلقہ عنوان :