دودھ کی قیمتوں کے عدم استحکام ،دودھ کی منڈیوں میں اوپن ریٹ ، کراچی کے ہزاروں دودھ کے رٹیلرز تاحال عدم تحفظ کا شکار

اتوار 11 فروری 2018 19:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 فروری2018ء) یونائٹیڈ ملک رٹیلز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین محمد سلیم گجر نے کہا ہے کہ کراچی میں دودھ کی قیمتوں کے عدم استحکام اور دودھ کی منڈیوں میں اوپن ریٹ کے باعث کراچی کے ہزاروں دودھ کے رٹیلرز تاحال عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ کراچی میں ہول سیل دودھ منڈیوں میں اوپن ریٹ کے باعث اب بھی 3600 سے 4000 روپے فی 40 سیر کے فروخت کیا جارہا ہے، جس کے باعث ریٹلرز کو 85 روپے میں فی لیٹر فروخت پر حکومت کی جانب سے پابند رکھنا کسی طرح بھی مناسب نہیں ہے۔

کمشنر کراچی اور تمام ڈپٹی و اسسٹنٹ کمشنرز دودھ کی کھلی منڈیوں کی قیمتوں کا جائزہ لے کر اپنے حکام بالا کو رپورٹ دیں تاکہ انہیں زمینی حقائق کا بخوبھی علم ہوسکے۔ جب تک دودھ کی ہول سیل قیمتوں میں استحکام نہیں ہوگا ریٹلرز کو 85 روپے فی لیٹرز کی فروخت پر پابند کرنا غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہوگا اور اس پر ہم ہر پلیٹ فارم پر نہ صرف احتجاج کریں گے بلکہ ہم اس سلسلے میں قانونی کارروائی سے بھی گریز نہیں کریں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو اپنے دفتر میں منعقدہ ایک ہنگامی اجلاس کے دوران کیا۔ اس موقع پر کراچی بھر کے ریٹلرز دودھ فروشوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ محمد سلیم گجر نے کہا کہ ہم کراچی کی انتظامیہ کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ہمارے 22 جنوری کے کراچی پریس کلب کے احتجاج کے بعد ہول سیل میں منڈیوں کو دودھ فراہم کرنے والوں کو لگام دی اور ان بلیک میلرز کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا، جس کے بعد کراچی میں دودھ کی قیمتوں کے حوالے سے جاری بحران میں کسی حد تک کمی آئی لیکن افسوس کہ انتظامیہ کی ایک بار پھر ڈھیل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان ہول سیل دودھ فروشوں نے دوبارہ من مانی شروع کردی ہے اور اوپن منڈیوں میں دودھ 3600 سے 4000 روپے فی 40 سیر جو کہ 37.50 لیٹر بنتا ہے کو فروخت کیا جارہا ہے انہوں نے کہا اس حساب سے ریٹلرز کو دودھ 96 سے 106 روپے فی لیٹر ملتا ہے اور اگر کراچی کی انتظامیہ ان ریٹلرز کو 85 روپے لیٹر میں فروخت کرنے پر مجبور کرے گی تو یہ ہمارے لئے کسی صورت ممکن نہیں رہے گا اور ہم احتجاج پر مجبور ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ریٹلرز کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ حکومت اور کراچی کی انتظامیہ دودھ کو جو بھی نرخ مقرر کرے اس میں ریٹلرز کی مشاورت کو یقینی بنائے۔ ریٹلرز کا کم سے کم منافع 16 سے 20 فیصد رکھا جائے۔ ناپ تول اور دیگر معاملات کو لے کر ریٹلرز کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے اور کراچی کی اوپن دودھ کی منڈیوں اور جن جن باڑوں سے وہاں دودھ فراہم کیا جارہا ہے ان کی کڑی نگرانی کی جائے اور وہاں پر نرخوں کے تعین نہ ہونے تک مجسٹریٹ کو پابند کیا جائے کہ وہ روزانہ کی بنیادوں پر ان پر کڑی نگرانی کریں۔

محمد سلیم گجر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کراچی کے عوام کو صاف ستھرا اور کم قیمت میں دودھ کی فراہمی کو یقینی بنائیں تاہم دودھ کی فراہمی کرنے والے منڈیوں اور باڑوں سے ہی اس بات کو ممکن بنایا جاسکتا ہی

متعلقہ عنوان :