بھارت ، اسرائیل جیسے دشمنوں سے بڑھ کر ہمیں آستین کے سانپوں سے ہوشیار رہنا ہوگا ‘سراج الحق

ہماری لڑائی کسی فرد یا خاندان سے نہیں بلکہ اس ظالمانہ استحصالی نظام سے ہے جو ستر سال سے ملک پر مسلط ہے غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری اور بد امنی جیسے تحفے ان حکمرانوں کے ہیں جو تین تین بار اقتدار میں رہے ‘امیر جماعت اسلامی

اتوار 11 فروری 2018 19:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 فروری2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسر اج الحق نے کہاہے کہ آئین کے مطابق سینیٹ کی تشکیل آباد ی کے بجائے چاروں صوبوں کی اکائیوں کو مساوی حیثیت دینے سے ہوتی ہے ، ایوان بالا کی اس طرز پر تشکیل سے وفاقی ڈھانچہ پختہ بنیادوں پر کھڑا ہوتاہے ، سینیٹ کے لیے اسلا م آباد سے دو سیٹوں کے لیے قومی اسمبلی کے ارکان کا موجود ہ طرز انتخاب صوبوں کی مساوی حیثیت کو متاثر کرتاہے اور کثرت آبادی کی جیت کا موقع دیتاہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے منصورہ میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے ماہرین کے ساتھ اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں صنعت و زراعت ، تعلیم ، پاور اینڈ واٹر اور معیشت کے شعبوں کے ماہرین نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

سینیٹرسراج الحق نے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد سے دو سیٹوں کے موجودہ طرز انتخاب کو بدل کر اسے چاروں صوبوں سے منتخب شدہ ارکان اسمبلی کو مساوی وزن دیا جائے تاکہ چھوٹے صوبوں کے اندر پائے جانے والے احساس محرومی کو ختم کیا جاسکے ۔

اس سے صوبوں کے اندر وفاق میں برابر نمائندگی کا حق رکھنے کا احساس پختہ ہو گا۔دریں اثنا سینیٹر سراج الحق نے منصورہ میں جاری مرکزی تربیت گاہ کے آخری سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بھارت اور اسرائیل جیسے دشمنوں سے بڑھ کر ہمیں آستین کے سانپوں سے ہوشیار رہنا ہوگا ۔ ہماری لڑائی کسی فرد یا خاندان سے نہیں بلکہ اس ظالمانہ استحصالی نظام سے ہے جو ستر سال سے ملک پر مسلط ہے ۔

غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری اور بد امنی جیسے تحفے ان حکمرانوں کے ہیں جو تین تین بار اقتدار میں رہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم جمہوری طریقے اور عوام کی تائید سے ملک میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں ۔ انقلاب کا راستہ پولنگ بوتھ سے ہو کر گزرتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ افسوس یہ ہے کہ ملکی اقتدار پر قابض سیکولر اور لبرل ٹولہ زینب اور اسماء جیسی معصوم بچیوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کی بھیانک وارداتیں تو برداشت کر لیتاہے لیکن ملک میں شریعت اور قرآن و سنت کے عادلانہ نظام کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ۔

انہوںنے کہاکہ اگر شرعی سزائیں نافذ کر دی جائیں تو مہینوں میں نہیں دنوں میں حالات بدل سکتے ہیں اور ملک میں جاری قتل و غارت گری ، ڈکیتیوں ، راہزنی اور معصوم بچیوں کے ساتھ درندگی کے واقعات پر قابو پایا جاسکتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ شریعت صرف سزائوں کا نام نہیں ، بلکہ یتیموں ، بیوائوں کی کفالت ، استحصالی ظالمانہ اور سودی نظام معیشت کا خاتمہ ، طبقاتی نظام تعلیم کی بجائے یکساں نظام تعلیم اور علاج کا نفاذ اور غریب اور امیر کے لیے سستے انصاف کے حصول کا عدالتی نظام بھی شریعت کا تقاضا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ستر سال میں ایک دن کے لیے بھی اسلامی نظام کو موقع دیا گیا نہ آئین میں موجود اسلامی دفعات پر عمل کیا گیا ۔یہی وجہ ہے کہ ملک میں غربت ، جہالت ، مہنگائی ، بے روزگاری اور بدامنی مسلسل بڑھ رہی ہے ۔ عدالتوں سے عام آدمی کو انصاف ملنے کی کوئی امید نہیں ۔ کروڑوں بچے سکولوں سے باہر اور تعلیم سے محروم ہیں اور لاکھوں پڑھے لکھے نوجوان بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہاکہ عوام کی محرومیوں کے اصل ذمہ دار وہی لوگ ہیں جو سیاست اور اقتدار پر صرف اپنا حق سمجھتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی کارخانوں اور کھیتوں کی پیدوار میں مزدور اور کسان کو شریک کرے گی تاکہ سرمایہ دار اور جاگیردار محنت کش طبقے کا استحصال نہ کرسکیں ۔ انہوںنے کہ 2018 ء کے انتخابات کرپٹ مافیا کے لیے یوم حساب ہوگا ۔ عوام کرپشن اور لوٹ مار کے اس نظام سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارے کے لیے جماعت اسلامی کی دیانتدار قیادت کا ساتھ دیں۔