کراچی میں امن کی بحالی پاکستان کی بقاء کیلئے ناگزیر ہے، دہشتگردی میں ملوث اندرونی و بیرونی طاقتوں کا پورا ادراک ہے،ڈی جی رینجرزسندھ

ایم کیو ایم کے یونٹ آفس جرائم کی سرگرمیوں کے لیے استعما ل ہورہے تھے اس وجہ ان کو بند کیا گیا ہے اور کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی ، میجرجنرل محمدسعید رینجرز نے اپنی آئینی حدود سے کبھی تجاوز نہیں کیا ،شرجیل میمن کو رینجرز نے نہیں بلکہ نیب نے گرفتارکیا ، خصوصی گفتگو

اتوار 11 فروری 2018 18:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 فروری2018ء) ڈائریکٹر جنرل پاکستان رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید نے کہا ہے کہکراچی میں امن کی بحالی پاکستان کی بقاء کیلئے ناگزیر ہے، ہمیں دہشتگردی میں ملوث اندرونی و بیرونی طاقتوں کا پورا ادراک ہے، کراچی میں پائیدار امن کو یقینی بنائیں گے ، دہشتگردوں، عسکری ونگز ، اغواکاروں، قبضہ مافیا اور بھتہ خوروں کے خلاف آپریشن جاری رہے گا۔

ایم کیو ایم کے یونٹ آفس جرائم کی سرگرمیوں کے لیے استعما ل ہورہے تھے اس وجہ ان کو بند کیا گیا ہے اور کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کی کوششیں کی جار ہی ہیں ۔ملک دشمن عناصر کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے من حیث القوم ہمیں متحد ہو کر کام کرنا ہوگا ۔

(جاری ہے)

خصوصی گفتگو میں ڈی جی رینجرز نے کہا کہ شہر میں قیام امن کے لیے دن رات کام کررہے ہیں ۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کاروائیوںکی وجہ سے کراچی کے شہری آج ماضی کے مقابلے میں خود کو محفوظ تصور کرتے ہیں ۔ ٹارگٹ کلنگ ،بھتہ خوری ،اغوا برائے تاوان کی وارداتوں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کے لیے ہمارے پاس اختیارات موجود نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود گزشتہ سالوں کے مقابلے میں ان وارداتوں میں کمی ہوئی ہے ۔

انہوںنے اس حوالے سے اعداد و شمار بھی پیش کیے ۔انہوںنے بتایا کہ اس طرح کی وارداتیں پوری دنیا میں ہوتی ہیں اور بعض ممالک میں تو اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں کراچی سے بھی زیادہ ہیں ۔امریکا جیسا ترقی یافتہ ملک بھی اس کی لپیٹ میں ہے اور پولیس کا موثر نظام موجود ہونے کے باوجود وہاں روزانہ اسٹریٹ کرائم کی سیکڑوں وارداتیں ہوتی ہیں تاہم اگر ہمیں اسٹریٹ کرائمز کے خاتمے کا ٹاسک مل جائے تو بہتر نتائج دیں گے ۔

انہوںنے کہا کہ پولیس کے مقابلے میں ہمارااسنیپ چیکنگ کا نظام زیادہ موثر ہے ۔ہم کسی کو بھی شہر میں اسلحہ لہرا کر چلنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔انہوںنے کہا کہ کراچی میں آپریشن کے دوران ہمیں عوام کی بھرپور حمایت حاصل رہی ہے ۔ہم نے جن علاقوں میںبھی آپریشنز کیے وہاں کے عوام نے ہمارا بھرپور ساتھ دیا اور ہماری کوششوں کو سراہا ہے کیونکہ ان علاقوں کے عوام کافی عرصے سے جرائم پیشہ عناصر کے نرغے میں پھنسے ہوئے تھے ۔

ملک میں قیام امن کے لیے سیاسی اور عسکری قیادت نے جن نکات پر اتفاق کیا ہے اس پر عمل ہونا اشد ضروری ہے ۔میجر جنرل محمد سعید نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ رینجرز نے اپنی آئینی حدود سے کبھی تجاوز نہیں کیا ۔شرجیل میمن کو رینجرز نے نہیں بلکہ نیب نے گرفتارکیا ہے لیکن تاثر ایسا دیا گیا کہ جیسے یہ کارروائی رینجرز نے کی ہے ۔رینجرز دوسرے اداروں ایف آئی اے ،نیب اور کسٹم کی آپریشنل معاونت کرتی ہے لیکن ہم نے کبھی ان اداروں کے کام میں مداخلت نہیں کی ہے ۔

ڈی جی رینجرز نے کہا کہ ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ہمارا ایک ہی بنیادی مقصد شہر میں امن کا قیام ہے ۔اس سلسلے میں ہماری مختلف سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں ہوتی ہیں تاہم اس کو سیاسی رنگ دینا مناسب نہیں ہے ۔ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی کے معاملات سے ہمارا براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے ۔کراچی میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں بھی ہمارا کردار سب کے سامنے ہے ۔

پرامن پولنگ کے لیے کیے گئے اقدامات کو تمام سیاسی جماعتوں نے سراہا ہے اور کسی نے بھی ہم پر جانبداری کا الزام عائد نہیں کیا ۔انہوںنے کہا کہ ہمیں پاکستانی ہونے پر فخر ہے، آزادی ایک بڑی نعمت ہے اس کی قیمت کا اندازہ آزادی سے محروم لوگوں کو دیکھ کر لگایا جاسکتا ہے۔ معاشرے میں صحت مندانہ رحجانات کے فروغ کیلئے نظم و ضبط اور برداشت کے رویے کو پروان چڑھانے کی ضروت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں قائم ہونے والے امن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ساتھ کراچی کے عوام کا تعاون کلیدی حیثیت رکھتا ہے ، اس سلسلے میں عوام بالخصوص نوجوانوں کی اپنے اردگرد کسی بھی مشکوک سرگرمی اور اس پر فوری ردعمل سے آگاہی نہایت ضروری ہے۔انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کراچی کو دہشتگردوں اور مجرموں سے نجات دلا کر ہی دم لیں گے۔

میجر جنرل محمد سعید نے کہا کہ پرائیویٹ سکیورٹی کمپنیوں کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے ۔ان کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ اپنے گارڈزکو اعلیٰ پائے تربیت دلوائیں اور تمام معلومات حاصل ہونے کے بعد گارڈز بھرتی کیا جائے کیونکہ بہت سی وارداتوں میںپرائیویٹ کمپنیوں کے سکیورٹی گارڈز ملوث رہے ہیں ۔میجنر جنرل محمد سعید نے کہا کہ ہم پاک بھارت بارڈر پر اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں ہیں ۔

رینجرز کا دائرہ اختیار اندرون سندھ تک بڑھانے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں میجر جنرل محمد سعید نے کہا کہ ابھی ہماری پوری توجہ کراچی کی طرف ہے ۔ہم شہرمیں پائیدار امن کا قیام چاہتے ہیں ۔تاہم اگر حکومت چاہے گی تو ہم اندرون سندھ بھی کام کرنے کے لیے تیار ہیں ۔ شہر میں ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کا خاتمہ کردیا گیااور سیاست سے جبروزبردستی ختم ہونے کے بعد عوام سماجی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں ۔

کرائم کا جڑ سے خاتمہ کرکے شہر کو مکمل طور پر محفوظ اور روشنیوں کا شہر بنادیا جائے گا۔ آج کا لیاری گزرے کل سے اگر مکمل مختلف ہے تو اس کی وجہ سندھ رینجرز کے جوانوں کی دن رات کی محنت اور قربانیاں ہیں، جنہوں نے اس آپریشن کے دوران 20ہزار سے زائد جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا۔ مقابلوں میں بھی درجنوں جرائم پیشہ افراد مارے گئے۔ متعدد افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کرکے اس شہر کی روشنیاں بحال کیں۔ آج کاروباری افراد بھتہ کی پرچیوں سے محفوظ ہیں۔ ماؤں کی گودیں آباد ہیں تو اس کی وجہ جام شہادت نوش فرمانے والے یہ شہید ہی ہیں جنہیں ہم کبھی بھی فراموش نہیں کرسکتے۔