آئی ایم ایف کا عرب ممالک سے اخراجات میں کمی کا مطالبہ

عرب ممالک مستحکم پیداواری عمل کو بڑھانے، ملازمت کے مواقع پیدا کرنے اور اضافی اخراجات کو محدود رکھنیکیلئے عوامی اجرت کو کم اور سبسڈی کو ختم کریں، بدحال معاشی اور سماجی مسائل کے خاتمے کے لیے مزید اصلاحات کی اشد ضرورت ہے، تیل کی کم قیمتیں تیل کے برآمد کنندگان کے لیے مالیاتی بوجھ بن گئی ہیں جبکہ درآمد کنندگان بڑھتے ہوئے قرض، بے روزگاری، تنازعات، دہشت گردی اور پناہ گزین جیسے مسائل سے نبردآزما ہیں،آئی ایم ایف کی چیف کرسٹین لغراد

اتوار 11 فروری 2018 15:20

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 فروری2018ء) عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کی چیف کرسٹین لغراد نے عرب ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ مستحکم پیداواری عمل کو بڑھانے، ملازمت کے مواقع پیدا کرنے اور اضافی اخراجات کو محدود رکھنے کے لیے عوامی اجرت کو کم اور سبسڈی کو ختم کریں۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق دبئی میں منعقدہ ایک روزہ عرب مالیاتی فورم کے سالانہ اجلاس میں انہوں نے بعض عرب ممالک کی جانب سے مطلوبہ اصلاحات اپنانے کے عمل کو خوش آئین قرار دیا۔

کرسٹین لغراد نے کہا کہ بدحال معاشی اور سماجی مسائل کے خاتمے کے لیے مزید اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ تیل کی کم قیمتیں تیل کے برآمد کنندگان کے لیے مالیاتی بوجھ بن گئی ہیں جبکہ درآمد کنندگان بڑھتے ہوئے قرض، بے روزگاری، تنازعات، دہشت گردی اور پناہ گزین جیسے مسائل سے نبردآزما ہیں۔

(جاری ہے)

عرب مانیٹری فنڈ(اے ایم ایف) نے بتایا کہ تقریبا تمام عرب ممالک گزشتہ چند برسوں سے خسارے پر مبنی بجٹ پیش کررہے ہیں اور گزشتہ سال عرب معیشت کا گراف محض 1.9 فیصد رہا جو کہ عالمی شرح کے مقابلے میں نصف ہے۔

کرسٹین لغراد نے بتایا کہ تیل کی دولت سے مالا مال خلیجی ریاستوں میں تاحال عوامی اخراجات بہت زیادہ ہیں جہاں سرکاری اخراجات مجموعی ملکی پیداوار سے 55 فیصد زائد ہیں۔انہوں نے کہا کہ عرب حکومتوں نے اپنے اخراجات میں کمی کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں لیکن بیشتر فیصلے عارضی ثابت ہوئے۔کرسٹین لغراد نے واضح کیا کہ توانائی پر دی جانے والی سبسڈی پر کوئی عذر پیش نہیں کیا جائے تاہم گلف کارپوریشن کونسل(جی سی سی) کے چھ رکن اور دیگر عرب ممالک نے گزشتہ برسوں میں توانائی پر سبسڈی کم کی ہے لیکن ان کی لاگت تاحال زیادہ ہے۔