’وزیراعلیٰ خودروزگار سکیم‘‘ کے تحت بادشاہی مسجد میں تقریب، وزیراعلیٰ نے 60 کروڑ روپے کے بلاسود قرضے تقسیم کئے

بلا سود قرضوں کیلئے آئندہ مالی سال میں چار ارب روپے کے اضافے اورزیادہ سے زیادہ حد 75 ہزار روپے تک بڑھانے کا اعلان عوام الزامات کی منفی سیاست کرنے والوں کا فیصلہ 2018ء کے الیکشن میں کریں گے قائدؒ و اقبالؒ کے افکار پر عمل پیرا ہو کر ہی ملک کو ترقی اور معیشت کو مضبوط کیا جاسکتا ہے، وزیراعلیٰ کا تقریب سے خطاب

ہفتہ 10 فروری 2018 20:47

’وزیراعلیٰ خودروزگار سکیم‘‘ کے تحت بادشاہی مسجد میں تقریب، وزیراعلیٰ ..
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 فروری2018ء) وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ ’’وزیراعلیٰ خود روزگار سکیم‘‘ حکومت پنجاب کا ایک ایسا انقلابی پروگرام ہے جو ملک سے غربت، بے روزگاری اور امیر و غریب کے درمیان خلیج کم کرنے میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت گزشتہ 6 سال میں 40 ارب روپے کے بلاسود قرضے 18 لاکھ50 ہزار خاندانوں میں تقسیم کئے جاچکے ہیں جن سے سوا کروڑ افراد مستفید ہوئے ہیں۔

ان قرضوں کی واپسی بھی 99.9 فیصد ہے۔ آج صوبے بھر میں 25 ہزار گھرانوں کو 60 کروڑ روپے سے زائد کے بلاسود قرضے دیے گئے ہیں جس کے نتیجے میں لاکھوں زندگیاں ایک نئے دور کا آغاز کریں گی۔ پنجاب کے 18 لاکھ 50 ہزارخاندان حکومت کے اس عظیم پروگرام سے بلاسود قرضے حاصل کرکے معاشرے میں باوقار روزگار سے وابستہ ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

ایک طرف یہ عظیم پاکستانی ہیں جنہوں نے قرضے حاصل کرکے واپس بھی کئے ہیں جبکہ دوسری طرف وہ بڑے بڑے تمن دار ہیں جنہوں نے مرسڈیز گاڑیاں، فیکٹریاں، عالیشان محلات اور عہدے رکھنے کے باوجود سفارش اور رشوت کے ذریعے سیاسی بنیادوں پر اربوں کھربوں روپے کے قرضے معاف کرائے ہیں۔

میں سلام پیش کرتا ہوں ان عظیم پاکستانیوں کو جنہوں نے اس سکیم کے تحت بلاسود قرضے حاصل کئے اور امانت اور دیانت کے ساتھ استعمال کرکے واپس کئے ہیں۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ان خیالات کا اظہار بادشاہی مسجد میں ’’وزیراعلیٰ خودروزگار سکیم‘‘ کے تحت بلاسود قرضوں کی تقسیم کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج بادشاہی مسجد میں منعقدہ تقریب میں ملک کی عظیم مائیں، بیٹے، جوان اور بزرگ موجود ہیں اور میں ان سب کو اپنی طرف سے اور حکومت پنجاب کی طرف سے سلام پیش کرتا ہوں۔

آپ نے کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی بجائے محنت، انکساری اور جفاکشی کے ساتھ باوقار روزگار کے ذریعے زندگی گزرانے کا جو فیصلہ کیا ہے اس کی گواہی بادشاہی مسجد کے یہ عظیم مینار بھی دے رہے ہیں۔ ہم سب اس عظیم مسجد میں کھڑے ہو کر دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ حکومتوں، اکابرین، سیاستدانوں، ججوں اور صاحب حیثیت لوگوں کو ہمت دے کہ وہ آگے بڑھ کر غریب اور بے آسرا لوگوں کا ہاتھ تھام لیں۔

اس انقلاب آفرین پروگرام کا خیال مجھے اپنی جلاوطنی کے دوران 2004-5ء میں اس وقت آیا جب میری ملاقات لندن میں ڈاکٹر امجد ثاقب سے ہوئی اور میں ایک موذی مرض کا امریکہ سے علاج کرا کر لندن آیا تھا۔ اس وقت ملک میں مشرف کی حکومت تھی اور میرے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے مسلم لیگ (ن) کو موقع دیا تو ہم بے روزگاری اور غربت کے خاتمے کے لئے ایک ایسے اچھوتے اور منفرد انقلابی پروگرام کا آغاز کریں گے جس سے کروڑوں لوگ اپنے پائوں پر کھڑے ہوں گے۔

2005 میں جلاوطنی کے دوران میرے ذہن میں یہ سوچ آئی اور آج 2018 ہے اور میں اطمینان اور خوشی کے ساتھ رب ذوالجلال کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھے ہمت دی اور میرے خیالات کو عملی جامہ پہنایا۔ اس پروگرام سے ساڑھے 18 لاکھ خاندان باوقار طریقے سے اپنی روزی کما رہے ہیں۔ اس پروگرام کے تحت اب تک 40 ارب روپے کے قرضے دیئے جا چکے ہیں اور جن کی واپسی بھی تقریباً سو فیصد ہے۔

اس پروگرام کے تحت ان عظیم پاکستانیوں کو 50 ہزار روپے تک کے بلاسود قرضے ملتے ہیں اور یہ پروگرام بیک وقت پورے پنجاب میں چل رہا ہے۔ دوسری طرف نام نہاد اشرافیہ ہے جس نے سیاسی سفارش اور سیاسی رشوت کی بنا پر اربوں کھربوں کے قرضے معاف کرائے ہیں اور وہ لمبی گاڑیوں میں گھومتے ہوئے غربت کا منہ چڑا رہے ہیں۔ یہ وہ امیر اور غریب کے درمیان شدید طبقاتی جنگ ہے،چھینا جھپٹی کا یہ نظام یونہی چلتا رہا تو پھر خدانخواستہ ایسا بھونچال آئے گا جس سے ہر چیز خس و خاشاک کی طرف بہہ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمتوں سے بے روزگاری کا خاتمہ نہیں کیا جاسکتا، بے روزگاری اور غربت کے خاتمے کے لئے معاشی پہیے کو تیز کرنا ہوگا، زراعت اور صنعت کو فروغ دینا ہوگا اور چھوٹے قرضوں کے پروگراموں کو آگے بڑھانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سے لے کر پشاور تک بڑے بڑے لوگوں نے سیاسی بنیادوں پر اربوں ، کھربوں روپے کے قرضے معاف کرائے اور یہ اشرافیہ کہلاتے ہیں۔

قائدؒ اور اقبالؒ کی یہ سوچ نہیں تھی اور نہ ہی انہوں نے ایسے پاکستان کا خواب دیکھا تھا جہاں غریب قوم کی محنت کی کمائی پر ہاتھ صاف کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے امیر اور غریب کے درمیان خلیج کو کم کرنے کے لئے بے مثال اقدامات کئے ہیں۔ پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ بھی حکومت کا ایک ایسا تاریخی اقدام ہے جس کے ذریعے وسائل سے محروم غریب خاندانوں کو بچے اور بچیاں اپنی تعلیمی پیاس بجھا رہے ہیں۔

آئندہ 2 ماہ میں اس تعلیمی فنڈ سے وظائف حاصل کرنے والوں کی تعداد ساڑھے 3 لاکھ ہو جائے گی۔ اس تعلیمی فنڈ کی بدولت غریب گھرانوں کے ہونہار بچے اور بچیاں پاکستان اور دنیا کی معروف یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ہزاروں بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کرکے انجینئرز، ڈاکٹرز، اساتذہ، سیاستدان اور معیشت دان بن کر ملک و قوم کی خد مت کر رہے ہیں۔

ہم نے اس پروگرام میں سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے ذہین طلبا و طالبات کو بھی شامل کیا ہے۔ یہ وہ انقلابی پروگرام ہے جس کے ذریعے پاکستان کو قائدؒ و اقبالؒ کے افکار کے مطابق عظیم فلاحی مملکت بنانے کی جانب تیزی سے بڑھ رہے ہیں، اس تعلیمی فنڈ کے ذریعے 15 ارب روپے کے وظائف مستحق اور ذہین طلباء میں تقسیم کئے جا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اللہ تعالی کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ جس طرح ہم نے پنجاب میں 40 ارب روپے کے چھوٹے قرضہ جات ساڑھے 18 لاکھ گھرانوں میں تقسیم کئے ہیں اور اگر اللہ تعالیٰ نے ہمیں دوبارہ خدمت کا موقع دیا تو یہ پروگرام پاکستان کی تمام اکائیوں میں شروع کریں گے تاکہ کروڑوں پاکستانی باوقار روزگار کما کر اپنے پائوں پر کھڑے ہوں اور گداگری و بھکاری پن کو دفن کردیں۔

اگر آئندہ الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کو عوام نے دوبارہ خدمت کا موقع دیا تو بلا سود قرضوں کا پروگرام چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں شروع کریں گے اور کروڑوں روپے کے بلا سود قرضے پاکستان میں دیں گی- اسی طرح پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کا نام پاکستان ایجوکیشنل انڈو منٹ فنڈ رکھیں گے اور اس تعلیمی وظائف کے پروگرام کو بھی چاروں صوبوں کے ساتھ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں شروع کریں گے - انہوں نے کہا کہ ہم نے آزاد کشمیر کو اس سال اپنے فنڈز سے ڈیڑھ ارب روپے کی گرانٹ دی ہے تاکہ وہاں بھی فلاحی پروگراموں کو آگے بڑھایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ عالیشان کوٹھیاں اور فیکٹریاں رکھنے والے تمن داروں نے سیاسی بنیادوں پر قرضے معاف کراکے پاکستان کو کنگال کیا۔ یہ کوئی رام کہانی نہیں بلکہ سب کچھ عوام کی آنکھوں کے سامنے ہوا ہے۔ ملک سے غربت اور بے روزگاری کے خاتمے کے لئے استحکام ضروری ہے۔ پاکستان افراتفری اور انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ انتشار اور افراتفری ملک کے لئے زہر قاتل ہے، اگر اسے آگے بڑھایا گیا تو خدانخواستہ ہر چیز ملیامیٹ ہو جائے گی اور پاکستان اس کا کسی صورت متحمل نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں باشعور عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ ملک میں الزامات، جھوٹ، لغو بیانات کے کلچر کو جاری رکھنا ہے یا اسے دفن کرنا ہے۔عوام الزامات کی منفی سیاست کرنے والوں کا فیصلہ 2018ء کے الیکشن میں کریں گے - ان عناصر نے ایسی زبان استعمال کی ہے جو ہم زبان پر نہیں لا سکتے - ایسے لغو کلچر کو فروغ دینا قائد اور اقبال کے افکار کے منافی ہے - قائدؒ و اقبالؒ کے افکار پر عمل پیرا ہو کر ہی ملک کو ترقی اور معیشت کو مضبوط کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ملک پربرسوں سے چھائے بجلی کے اندھیرے ختم کئے ہیں۔ 2013 میں ملک میں ہر طرف اندھیرے تھے، تعلیمی اداروں، ہسپتالوں، سرکاری دفاتر، کھیتوں اور کھلیانوں میں اندھیروں کے باعث ویرانی تھی۔ ہر طرف بے روزگاری اور مایوسی کے سائے منڈلا رہے تھے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے صرف ساڑھے چار سال میں ہزاروں میگاواٹ بجلی کے منصوبے مکمل کرکے ملک سے اندھیرے ختم کئے ہیںاور لوڈ شیڈنگ کو ہمیشہ کیلئے دفن کر دیا ہے اور اب یہ کبھی واپس نہیں آئے گی- ملک میں بجلی کی پیداوار کے حوالے سے بلند و بانگ دعوے کرنے والوں نے کے پی کے میں ایک کلوواٹ بجلی بھی پیدا نہیں کی حالانکہ وہاں پانی سے ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے۔

اسی طرح سندھ میں نوری آباد میں صرف 50 میگاواٹ کا منصوبہ لگایا گیا ہے جو پنجاب میں لگنے والے بجلی کے منصوبوں کے مقابلے میں دوگنی لاگت پر لگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے انسانی حد تک ہر ممکن کوشش کر کے عوام کی خدمت کی ہے - ہم نے ملک و قوم کیلئے اپنا خون پسینہ دیا ہے اور دیانت اور امانت کے ساتھ شفافیت کو فروغ دیا ہے - میری زندگی کھلی کتاب ہے - انہوںنے کہا کہ پاکستان کو مستحکم ہونا چاہیے ، تحمل اور صبر کے راستے پر چلنا ہے - آئیے مل کر پاکستان عظیم بنائیں اور اس راستے پر چلیں جس کا درس ہمیں قائد اور اقبال نے دیا ہے - انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بے پناہ وسائل موجود ہیںلیکن امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہو رہا ہے۔

ہمیں مل کر اس فرسودہ نظام کو دفن کرنا ہے اور پاکستان کو عظیم مملکت بنانا ہے۔ آئیں سب مل کر پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو ترقی دیں۔ یہ سب اکائیاں ترقی کریں گی تبھی پاکستان آگے بڑھے گا۔ محنت، امانت اور دیانت کو شعار بنا کر پاکستان کو بین الاقوامی برادری میں باوقار مقام دلایا جاسکتا ہی-انہوںنے کہا کہ اشرافیہ ملک کے وسائل لوٹ کر غریب عوام پر ظلم کر رہی ہے ہم نے اس نظام کو 2018 ء میں دن کرنا ہے - وزیر اعلی نے اعلان کیا کہ اگر اللہ تعالی نے ہمیں آئندہ الیکشن میں عوام کی خدمت کا موقع دیا تو بلا سود قرضوں کیلئے آئندہ مالی سال میں چار ارب روپے کا اضافہ کیا جائے گااور بلا سود قرضے کی زیادہ سے زیادہ حد کو 50 ہزار روپے سے بڑھا کر 75 ہزار روپے کر دیا جائے گا- وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے پروگرام کے تحت لوگوں میں بلاسود قرضوں کے چیک تقسیم کئے۔

صوبائی وزراء رانا ثنااللہ ، ملک ندیم کامران، مجتبیٰ شجاع الرحمن، عائشہ غوث پاشا، منشاء اللہ بٹ دیگر وزراء اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ، سرکاری افسران، اخوت کے سربراہ ڈاکٹر امجد ثاقب اور لوگو ںکی بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :