پاکستان میںادارے اور ان کے سربراہان اپنا کام نہیں کرتے،ڈاکٹرعارف علوی

ڈیفنس میں لوگوں کو پلاٹ بیچے گئے، پانی کے نام پر چارجز مسلسل لیتے رہے لیکن کسی کو پانی کا کنکشن نہیں دیا گیا، صدر پی ٹی آئی سندھ

ہفتہ 10 فروری 2018 20:41

پاکستان میںادارے اور ان کے سربراہان اپنا کام نہیں کرتے،ڈاکٹرعارف علوی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 فروری2018ء) پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر و رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ میں نے پاکستان میں مسلسل یہ دیکھا ہے کہ ادارے اور ان کے سربراہان اپنا کام نہیں کرتے۔ ناجائز ذرائع سے پیسہ بنایا گیا۔ ڈیفنس فیز VIIایکسٹینشن اور فیز VIII میں بھی یہی ہوا کہ لوگوں کو پلاٹ بیچے گئے۔ پلاٹ بیچنے کے بعد ان سے پانی کے نام پر چارجز مسلسل لیتے رہے لیکن کسی کو پانی کا کنکشن نہیں دیا گیا۔

کراچی کے ساتھ یہی سب سے بڑی زیادتی ہے کہ بڑی بڑی اونچی عمارتیں بنتی جارہی ہیں لیکن پانی کے لیے کچھ نہیں کیاجاتا۔ ڈی ایچ اے کی یہ ذمہ داری تھی کہ ڈیفنس کے رہائشیوں سے پانی کا ٹیکس لیا جاتا ہے تو پانی بھی دینا ضروری تھا ۔ یہ ڈاکٹر عارف علوی اور ثمر خان کا حلقہ ہے۔

(جاری ہے)

بیس سال سے پانی کے نام پر پیسے لیے جاتے رہے لیکن اچانک تقریباًایک سال پہلے پانی کے ٹیکس کے علاوہ بھی ڈی ایچ اے اور CBCنے الگ سے پیسے بٹورنا شروع کردئیے۔

پانچ سو روپے لیے جاتے تھے کہ ہم آپ کو پانی کے ٹینکر بھیجیں گے ۔ حالانکہ جتنے معاہدے ان کے ساتھ ہوئے ہیں اس میں کنٹونمنٹ بورڈ ڈیڈ ان کو ذمہ دار بناتی ہے کہ پانی فراہم کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔ یہ بات ثمر خان نے اٹھائی ، کنٹونمنٹ بورڈ سے کہا کہ یہ پیسے جو آپ لے رہے ہیں، غیر قانونی ہیں۔ انہوں نے رضامندی کا اظہار کرنے کے باوجود اخبار میں نوٹس دے دیا کہ یہ پیسے نہیں لیے جائیں گے۔

مگرا س کے چند ہفتوں بعد انہوں نے پھر نوٹس دیا کہ ڈیفنس فیز VIIایکسٹینشن اور فیز VIIIکے رہائشی ٹینکر کے پانچ سو روپے جمع کروائیں۔ پھر ثمر خان اور ہمارے وکیل عمر سومرو صاحب عدالت میں آئے ۔ہم لوگوں نے آئینی پٹیشن جمع کروائی۔ ہم نے مطالبہ کیا کہ کنٹونمنٹ بورڈ اپنے پیسوں کا مطالبہ واپس لے۔ اس پر ہمارے خلاف ایف آئی آر کٹ گئی اور ہم اِس وقت ضمانت پر ہیں۔

پانی کا مطالبہ کرنے پر ہم عدالتوں کے چکر لگا رہے ہیں۔ جب ہم عدالت گئے تو عدالت نے ہمارے حق میں فیصلہ کیا۔ کورٹ نے ہمیں اسٹے دیا۔ کنٹونمنٹ بورڈ اور ڈی ایچ اے کو پابند کیا کہ واٹر چارجز نہیں لینے چاہئیں کیونکہ رہائشی آپ کو ٹیکس دے رہے ہیں۔ یہ باتیں انہوں نے کراچی پریس کلب میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ اس موقعے پر ان کے ہمراہ رکن سندھ اسمبلی ثمر علی خان، سیکریٹری اطلاعات سندھ الیاس شیخ، تحریک انصاف کے رہنما افتخار فاروقی، دوا خان صابر، طاہر ملک اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم عدلیہ کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ہمارے حق میں فیصلہ کیا ہے۔ عدالت جانے کا یہ فائدہ ہوا کہ فیز VIIایکسٹیشن اور فیز VIIIپر جو غلط چارجز لگائے جا رہے تھے، ان پر عدالت نے ہمیں اسٹے دے دیا ہے۔ بجائے اس کے کہ اداروں کے سربراہ خود انصاف کریں، کراچی کے شہریوں کو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑتا ہے۔ اداروں کے سربراہ خود انصاف نہیں کرتے اور ظلم کرتے ہیں۔

جواباً جب شہری احتجاج کرتے ہیں یا عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں تو انصاف ملنے میں سالوں گزر جاتے ہیں۔ ضمانت پر رہنا پڑتا ہے۔ PS-112اور PS-113 کے مختلف علاقوں میں اس وقت پانی کی شدید قلت ہے۔ K4منصوبہ ہم سمجھتے تھے کہ جون یا دسمبر تک تیار ہوگا لیکن سننے میں آیا ہے کہ یہ منصوبہ مزید لیٹ ہوگیا جو کہ کراچی کے لوگوں کے ساتھ سراسر ظلم اور زیادتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی قیادت اب کراچی کی باگ ڈور سنبھالنے کے قابل نہیں رہی۔ کیونکہ جب بندوق کا ڈسپلن ختم ہوگیا تو یہ آپس میں دست و گریباں ہوگئے۔ ان کے آپس کے اختلافات کھل کر سامنے آگئے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ کراچی کی قیادت کے اہل نہیں ہیں اور یہ کراچی کے لوگوں کی خوش قسمتی ہے کہ وہ غنڈہ گردی، دہشت گردی کی سیاست سے آزاد ہوگئے اور اہلیان کراچی سوچ سمجھ کر اپنے اور اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے دیانت دار اور ایماندار قیادت منتخب کریں جو اس وقت عمران خان کی صورت میں موجود ہے۔

ایم کیو ایم والے کبھی روتے ہیں، کبھی معافی مانگتے ہیں ، کبھی والدہ کو بلاتے ہیں۔ بڑی زیادتی ہے کہ مہاجروں نے بڑی امیدیں ان سے وابستہ کی تھیں لیکن یہ صرف علاقائی تعصب کی سیاست کرتے رہے ہیں۔ کراچی کے اُردو بولنے والوں کی امیدوں پر انہوں نے پانی پھیر دیا۔ کبھی انہوں نے اردو بولنے والوں کو سندھیوں کے خلاف کھڑا کیا کبھی پشتونوں کے خلاف کھڑا کردیا۔ پاکستان تحریک انصاف لوگوں کو تقسیم کرنے کی بجائے یکجا کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ 12مئی کے بعد عمران خان ظلم کے خلاف کھڑا ہوا۔ رینجرز اور فوج کے ہم مشکور ہیں کہ انہوں نے دہشت گردی کا صفایا کردیا۔ اب ایم کیو ایم کے اندر کی خامیاں ابھر کر سامنے آرہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :