دہشتگردی کیخلاف مشکل جنگ لڑ رہے ہیں ،دشمن کی پاکستان توڑنے کی کوششوں کو ہم نے ناکام بنانا ہے ، میر سرفراز بگٹی

را فنڈڈ لشکروں کا جینا حرام کردینگے ،وطن کی حفاظت کیلئے خون کے آخری قطرے تک لڑتے رہیں گے،پولیس اہلکار غفلت برتنے کے بجائے دہشتگردوں کا ایسا مقابلہ کریں جو ان پر حملہ کرنے آئے اسکی دو لاشیں سڑک پر گرادیں ،وزیرداخلہ بلوچستان

ہفتہ 10 فروری 2018 18:25

دہشتگردی کیخلاف مشکل جنگ لڑ رہے ہیں ،دشمن کی پاکستان توڑنے کی کوششوں ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 فروری2018ء) وزیرداخلہ بلوچستان میر سرفرا ز بگٹی نے کہاہے کہ دہشتگردی کیخلاف مشکل جنگ لڑ رہے ہیں دشمن پاکستان کو توڑنے کی کوشش کررہاہے جسے ہم نے ناکام بنانا ہے (را) فنڈڈ لشکروں کا جینا حرام کردینگے وطن کی حفاظت کیلئے خون کے آخری قطرے تک لڑتے رہیں گے 2009میں جن چوکوں پر پولیس ڈیوٹی دینے سے انکار کرتی تھی آج وہاں پر چوکیاں قائم کردی ہیں پولیس اہلکار غفلت برتنے کے بجائے دہشتگردوں کا ایسا مقابلہ کریں کہ جو ان پر حملہ کرنے آئے اسکی دو لاشیں سڑک پر گرادیں ۔

یہ بات انہوں نے ہفتے کو شہید فیاض سنبل پولیس لائن کوئٹہ میں پولیس دربار اور بڑا کھانا سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہاکہ دہشتگرد ہمارے جنازوں ،چیک پوستوں ،دفاتر پر حملہ کرکے ہمارا مورال گرانا چاہتے ہیں بلوچستان پولیس کے کسی بھی اہلکار نے دہشتگردی سے خوفزدہ ہوکر استعفیٰ نہیں دیا بلکہ شہداء کے بچوں نے بھی پولیس فورس میں شامل ہوکر دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کا عزم کیا ہے ہم اپنے عزم پر قائم ودائم ہیں اور رہیں گے تحریک طالبان پاکستان ،لشکر جھنگوی اور تمام ’’را‘‘ فنڈڈ لشکروں کا جینا حرام کردیں گے اور وطن کی حفاظت کرینگے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پولیس دربار کے انعقاد سے پولیس کے مسائل کو مزید بہتری سے سمجھنے اور انکو حل کرنے کا موقع ملا ہے اس کے بہتر نتائج مرتب ہونگے ۔انہوں نے کہاکہ ہم اس وقت دہشتگردی کیخلاف مشکل جنگ لڑ رہے ہیں حکومت اور قانون نافذ کرنے والوں اداروں نے یہ جنگ قابل تحسین انداز میں لڑی ہے دشمن پاکستان کو توڑنے کی سازش کررہاہے اور اس بار انہوں نے پاکستان کی بنیاد یعنی کلمہ اور مذہب کو بنیاد بناکر ہم پر جنگ مسلط کی حالانکہ اس جنگ کا مذہب سے دور دورتک کوئی لینا نہیں ۔

انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے واقعات کے بعد سب سے پہلے جائے وقوع پر پہنچنے کی کوشش ہوتی ہے تاکہ اپنے جوانوں کا حوصلہ بلند کرسکوں ۔انہوں نے کہاکہ پولیس اہلکار اس جنگ کو جنگ سمجھ کر لڑیں ہمارے پاس کلاشنکوف ہے اور دہشتگرد ہمیں پستول سے نشانہ بناکر چلے جاتے ہیں یہ صرف اس وجہ سے کیونکہ اکثر اہلکار ڈیوٹی کے دوران دیہان دوسری جانب لے جاتے ہیں اور اس سے ہمیں نقصان اٹھانا پڑتاہے پولیس اہلکار چوکس ہوکر ڈیوٹی کریں اگر کوئی ہم پر حملہ کرنے آئے تو انکے دو حملہ آوروں کو اس طرح سے ماریں کہ وہ نشان عبرت بن جائیں میں واضح کرتاہوں کہ ہم اپنے شہداء کے خون کے ایک ایک قطرے کا بدلہ لیں گے شہداء کے خاندانوں کی کفالت ہماری ذمہ داری ہے اس سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے جبکہ پولیس کی ٹریننگ اور جدید اسلحہ فراہم کرنے کیلئے بھی اقدامات کئے جائیں گے اور ہم اپنے سکول ،ہسپتال ،میدان ،عدالتیں آباد رکھیں گے ملک کی حفاظت کی جو قسم اٹھائی ہے اس کیلئے کسی بھی قربانی سے دریٖغ نہیں کرینگے اس موقع پر وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو ،آئی جی پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری ،رکن صوبائی اسمبلی محمد خان لہڑی ،سابق صوبائی وزیر میر فائق جمالی ،ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلوچستان نصیب اللہ بازئی ،سیکرٹری داخلہ غلام علی بلوچ ،ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ ،ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کیپٹن (ر) فرخ عتیق ،پولیس کے اعلی آفسران اور اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔