پاکستان کی جانب سے افغانستان کے ساتھ 2600کلومیٹر طور سرحد پر نگرانی کے عمل کو موثر بنانے کے لئے باڑکی تنصیب کا کام تیزی سے جاری ہے،باجوڑ ،مہمند ،خیبر ،شمالی اور جنوبی وزیرستان میں پاک افغان سرحد پر 160کلومیٹر کے علاقے میں باڑ کی تنصیب کا کام مکمل ہوچکا ہے،

پاک افغان سرحد کی مانیٹرنگ کے لئے ڈیڑھ تا تین کلومیٹر کے فاصلے پرمجموعی طور پر 750قلعے بنائیں جائیں گے،پہلے مرحلے میں 140قلعے مکمل اور 15تکمیل کے مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں جی او سی میرانشاہ کی میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ

جمعہ 9 فروری 2018 22:28

میرانشاہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 فروری2018ء) پاکستان کی جانب سے افغانستان کے ساتھ 2600کلومیٹر طور سرحد پر نگرانی کے عمل کو موثر بنانے کے لئے باڑکی تنصیب کا کام تیزی سے جاری ہے، باجوڑ، مہمند، خیبر، شمالی اور جنوبی وزیرستان میں پاک افغان سرحد پر 160کلومیٹر کے علاقے میں باڑ کی تنصیب کا کام مکمل ہوچکا ہے، پاک افغان سرحد کی مانیٹرنگ کیلئے ڈیڑھ تا تین کلومیٹر کے فاصلے پرمجموعی طور پر 750 قلعے بنائے جائیں گے، پہلے مرحلے میں 140قلعے مکمل اور 15تکمیل کے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔

جمعہ کو میڈیا نمائندوں کو شمالی وزیرستان میں پاک افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب اور میران شاہ کے دورہ کے موقع پر جی او سی میرانشاہ بریفنگ دے رہے تھے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پہلے مرحلے میں پاکستان کی طرف باڑ کیساتھ 84 قلعے بھی بنائے جائیں گے جن میں سے اب تک 55 قلعے مکمل ہو گئے ہیں، باقی قلعوں کی تعمیر پرکام جاری ہے، افغانستان کی طرف پاک افغان سرحد پر صرف 21 قلعے موجود ہیں۔

(جاری ہے)

بتایا گیا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ اور قلعے پانچ ہزار فٹ بلندی سے لیکر 7ہزار فٹ کی بلندی تک پہاڑوں پر بنائے جارہے ہیں۔ پاک فوج 56ارب کی لاگت سے پاک افغان سرحد پر غیر قانونی آمدورفت کی روک تھام اور سرحد کو مکمل محفوظ بنا رہی ہے۔ باڑ کی تنصیب مکمل ہونے کے بعد پاک افغان سرحد پر صرف مخصوص کردہ پوائنٹس سے آمدورفت ہوسکے گی۔ سرحدی انتظامات کے سلسلے میں باڑ کے ساتھ ساتھ ٹریک بھی بنایا جارہا ہے جہاں پر ہائی پاور سرچ لائٹس، کیمروں کی تنصیب اور پیٹرولنگ باقاعدگی سے جاری رہے گی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ سرحد کی نگرانی کیلئے کنٹرول روم بھی بنایا گیا ہے جہاں سے پورے نظام کو کنٹرول کیا جائیگا۔ میرانشاہ کے جنرل آفیسر کمانڈنگ نے صحافیوں کو اپنے علاقے میں لگائی جانے والی باڑ کے حوالے سے بتایا کہ باڑ مکمل ہونے کے بعد غلام خان سرحد آمدورفت کے لئے رواں ماہ کھول دی جائیگی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ فاٹا کی تقریباً پانچ ملین آبادی کے لئے 1.7 ارب روپے کی لاگت سے 550 سکیمیں مکمل کی گئی ہیں جن میں واٹر سپلائی کی 266 سکیمیں، 147 سکول، 17 صحت سے متعلق سکیمیں، 67 مارکیٹس، 5 ویٹرنری ہسپتال، 13 سڑکیں اور 27 مساجد شامل ہیں جبکہ ڈویلپمنٹ اور پبلک سپورٹ کے 768 منصوبے مکمل کئے گئے ہیں، نوجوانوں کو روزگار پروگرام کے تحت 14 ہزار نوجوانوں کی پاک فوج میں شمولیت، پانچ ہزار نوجوانوں کو غیر ملکی ویزوں کا اجراء، آرمی سکولوں میں 1500 یوتھ کے لئے آسامیوں کی تخلیق، 118 خواتین سمیت 3080 نوجوانوں نے ڈی ریڈی کلائزیشن سے استفادہ حاصل کیا۔

مالاکنڈ اور فاٹا میں 2009ء سے 76 ارب روپے کی لاگت سے اب تک مواصلات، تعلیم، صحت، واٹر سپلائی کی سکیموں، سپورٹس، فنی تربیت، ایس ایم ای، مساجد اور مارکیٹس کی تعمیر ہو چکی ہے۔ انہوں نے عارضی نقل مکانی کرنے والے افراد کے حوالے سے بتایا کہ فاٹا میں اب تک 97 فیصد ٹی ڈی پیز واپس آچکے ہیں اور شمالی وزیرستان کے 91 فیصد ٹی ڈی پیز واپس آچکے ہیں۔

افغانستان جانے والے ٹی ڈی پیز کی واپسی کے لئے بھی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ معاشرتی ایشوز کے حوالے سے اب بھی پولیٹیکل ایجنٹ کی موجودگی میں ہر مہینے جرگہ ہوتا ہے جس میں اس نوعیت کے امور پر غور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاک افغان سرحد کی سکیورٹی کے لئے مجموعی طور پر ایف سی کے 73 ونگز تشکیل کئے جائیں گے ان میں سے اس وقت تک ایف سی کے 23 ونگز تشکیل پا چکے ہیں۔