مشال قتل کیس کا فیصلہ تاریخی ہے ، پرویز خٹک

چیف جسٹس کے پولیس سے متعلق الفاظ سخت ہیں لیکن عدالتیں ہمیں راستہ بتاتی ہیں ، وزیراعلیٰ مشال کیس میں بری ہونے والوں کا سیاسی استقبال بھی نوٹ ہو رہا ہے کسی بھی محکمہ میں مداخلت اور تبادلوں کا مخالف ہوں،صحت اور تعلیم حکومت کی ذمہ داری ہے اس پر کسی نے توجہ نہیں دینی صحت اور تعلیم ہر حکومت کا میگا پراجیکٹ ہونا چاہیے ، انٹرویو

جمعہ 9 فروری 2018 22:23

مشال قتل کیس کا فیصلہ تاریخی ہے ، پرویز خٹک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 فروری2018ء) وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ مشال قتل کیس کا فیصلہ تاریخی ہے ۔ چیف جسٹس کے پولیس سے متعلق الفاظ سخت ہیں لیکن عدالتیں ہمیں راستہ بتاتی ہیں۔ مشال کیس میں بری ہونے والوں کا سیاسی استقبال بھی نوٹ ہو رہا ہے کسی بھی محکمہ میں مداخلت اور تبادلوں کا مخالف ہوں ۔ اداروں پراتنی تنقید نہ کی جائے کہ وہ کام ہی نہ کر سکیں (ن) لیگی بتائی ان کے 3بار وزیراعظم بننے والے لیڈر کو عدالتوں میں وکلاء کی فیسوں، لوگوں کی خواری کا علم کیوں نہیں تھا نواز شریف گھر بیٹھ کر خواوں کی باتیں کرتے ہیں وہ آئیں انہیں درخت دکھاتے ہیں۔

صوبے کی ترقی کے لئے وفاق مدد نہیں کرتا۔ الزامات لگاتا ہے۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں پرویز خٹک نے کہا کہ مشال کیس بہت اہم کیس ہے ۔

(جاری ہے)

پولیس نے جو کام کیا اس کا نتیجہ سامنے ہے کہ بلوے میں کسی کو سزا وہ اس کیس میں رہا ہونے والوں کے خلاف پولیس اپیل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کسی کے مطمئن ہونے کی بات نہیں ۔ عدالت شواہد پر فیصلہ کرتی ہے اور اگر شواہد ہوئے تو باقی ملزمان کو بھی سزا ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے کی پولیس آزاد ہے۔ دوسرے صوبوں سے بھی کہتا ہوں کہ اپنی پولیس کو آزاد کریں۔ چیف جسٹس کے الفاظ سخت ہیں لیکن عدالتیں ہمیں راستہ بتاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشال کیس میں بری ہونے والے ملزمان کے استقبال کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں ۔ مشال کے اہل خانہ نے یہ نہیں کیا کہ وہ غیر مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے خلاف کوئی شکایت آتی ہے تو کمیٹی انکوائری کرتی ہے ۔

مجھے اپنی پولیس پر فخر ہے کسی پر الزام لگانے کے خلاف ہوں جرم کرنے والا کسی کا بھی رشتہ دار ہو سکتا ہے۔ مشال کیس میں 57لوگ ملوث ہیں کسی کے بھی رشتہ دار ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوہاٹ کیس کے ملزم کے ریڈ وارنٹ جاری ہو چکے ہیں۔ لیبارٹریز ملک کی ہیں رانا چناء اللہ نے نہیں بنائیں کسی نے 100سال میں لیبارٹری نہیں بنائی ہم نے بنا دی جو چند دن قبل فعال ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحت اور تعلیم حکومت کی ذمہ داری ہے اس پر کسی نے توجہ نہیں دینی صحت اور تعلیم ہر حکومت کا میگا پراجیکٹ ہونا چاہیئے۔ خیبر پختونخواہ کے ہسپتالوں اور سکولوں کی حالت اب کوئی بھی چیک کر سکتاہے۔ ہر ہسپتال میں ڈاکٹر اور نرسیں ملیں گی۔ مشینری پر کام کیا جا رہا ہے ہم نے تبدیلی کا کہا تھا اور تبدیلی کے لئے عمل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیوانی مقدمات کے فیصلوں میں کئی سال لگتے تھے ہم نے فیصلوں کے لئے ایک سال کا وقت مقرر کیا ہے۔

فوجداری مقدمات وفاق کے دائرہ اختیار میں ہیں میں نے صوبے کی طرف سے وفاق کو تجاویز دے دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو3بار وزیراعظم رہ چکا وہ کہتا ہے کہ اگر میں آئندہ بنا تو یہ کروں گا کیا پچھلے 30سال میں اسے یہ نہیں پتہ تھا کہ عدالتوں میںو کلاء نہیں لیتے ہیں لوگ خوار ہوتے ہیں ۔ دھکے کھاتے ہیں ۔ اب کہہ رہا ہے کہ نظام ٹھیک کروں گا۔ پہلے کیوں نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ بلین ٹری منصوبہ دعویٰ نہیں حقیقت ہے ۔ درخت لگانے کے علاوہ ہم نے کٹائی روک کر کروڑوں درخت بچائے ہیں جو مافیا کے لوگ کاٹ کر بیچتے تھے ۔ نواز شریف کو چیلنج کرتا ہوں وہ آئیں انہیں درخت دکھاتے ہیں۔ نواز شریف گھر میں بیٹھ کر خوابوں کی باتیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں ترقی ہم اپنے وسائل سے کر رہے ہیں وفاق ہماری مدد ہیں کر رہا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں میٹرو کے اسٹرکچر کی قیمت31ہمارا 28ارب ہے ہم نے زمین میں کی قیمت، روڈ کے ساتھ پارکنگ پلازہ اور فٹ پاتھ سمیت ساری قیتم سامنے رکھی ہے۔ شہباز شریف نے صرف اسٹرکچر کی قیمت بتائی ہے۔ باقی اخراجات چھپا رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کبھی بھی سیاسی جلسے میں کوئی ہیلی کاپٹر لے کر نہیں گئے اگر وہ کسی منصوبے کے افتتاح کے لئے بطور مہمان کسی وزیر یا وزیر اعلیٰ کے ساتھ گئے ہیں تو اسے ہیلی کاپٹر کے استعمال کی اجازت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کی اجازت ہے میرے ساتھ اگر عمران خان جائیں تو کوئی برائی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا سے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا نظام ختم ہو رہ اہے اور ہماری حکومتیں کوئلے سے مہنگی بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگا رہی ہیں اور سستی بجلی کے منصوبے نہیں لگا رہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی مولوی مسجدوں میں بیٹھ کر سیاست نہ کریں سیاست کرنے کے لئے میدان میں آئیں۔

خیبر پختونخواہ میں لگنے والا پیسہ صوبے کا ہے۔ این جی اوز کا نہیں این جی اوز70فیصد رقم خود کھا جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم دوسری سیاسی جماعتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے نکلے ہیں ۔ میں عمران خان کے منشور اور ویژن پر چل رہا ہوں ۔ مولانا سمیع الحق پولیو کے معاملے سمیت بہت سے امور پر ہمارے ساتھ کھڑا رہا ملک کی بہتری کے لئے کئی جگہوں پر ہمارے اور ان کے خیالات ملتے تھے۔۔

متعلقہ عنوان :