زمینداروں کو شوگر ملوں کی جانب سے گنے کی قیمت کی ادائیگی سی پی آر کے تحت 15 دن بعد ہوتی ہے ،

سی پی آر پر گنے کی قیمت 180 روپے فی من سے کم لکھنا جرم ہے، سی پی آر ملنے کے 15 روز بعد کسانوں کو گنے کی مقررہ قیمت نہ ملے تو حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انہیں پوری قیمت دلوائے رانا ثناء اللہ خان کا پنجاب اسمبلی میں اظہارخیال

جمعرات 8 فروری 2018 21:56

زمینداروں کو شوگر ملوں کی جانب سے گنے کی قیمت کی ادائیگی سی پی آر کے ..
لاہور۔8 فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 فروری2018ء) صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ خان نے کہاہے کہ زمینداروں کو شوگر ملوں کی جانب سے گنے کی قیمت کی ادائیگی کیلئے جو سی پی آر دی جاتی ہے اس کے تحت گنے کی قیمت کی ادائیگی 15 دن بعد ہوتی ہے جبکہ سی پی آر پر گنے کی قیمت 180 روپے فی من سے کم لکھنا جرم ہے، کسان سی پی آر ملنے کے بعد 15 روز انتظار کریں اور انہیں گنے کی مقررہ قیمت 180 روپے فی من ادا نہ ہو تو حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انہیں پوری قیمت دلوائے۔

وہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ڈاکٹر سید وسیم اختر کے نکتہ اعتراض پر اٹھائے گئے سوالات کے جواب دے رہے تھے، کورم پورا نہ ہونے کی بنیادپراجلاس آج صبح نو بجے تک کیلئے ملتوی کر دیاگیا۔ایوان میں کورم کی نشاندہی پی ٹی آئی کی خاتون رکن نبیلہ حاکم علی نے کی۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کااجلاس سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کی زیر صدارت ایک گھنٹہ چالیس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا،پنجاب اسمبلی کے رکن ڈاکٹر سید وسیم اختر کا موقف تھا کہ ملز مالکان کسانوں کو لوٹ رہے ہیں اور گنے کی مقررہ قیمت 180 روپے فی من ادا کرنے کی بجائے 160 روپے فی من ادا کر رہے ہیں - ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کسانوں کو گنے کی پوری قیمت نہ ملنے کے خلاف ایوان سے ٹوکن واک آؤٹ بھی کیا- جواب میں صوبائی وزیر قانون اور وزیر اعلی کی جانب سے بنائی جانے والی شوگر کین کمیٹی کے کنوینئر رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ حکومت نے کسانوں کو گنے کی مقررہ قیمت دلانے کی بھرپور کوشش کی ہے جس کے نتیجہ میں بتدریج بہتری بھی آئی ہے - انہوں نے کہا کہ شوگر ملزمالکان کا موقف ہے کہ مارکیٹ میں چینی قیمت قیمت 47،48 روپے فی کلو گرام ہے اگر وہ گنا 180 روپے فی من خریدیں تو چینی بنانے پر لاگت 63 روپے آتی ہے تا ہم حکومت کی کوششوں کے نتیجہ میں بہتری آئی ہے اور آج شام پھر کسان تنظیموں اور ملز مالکان کے ساتھ میٹنگ ہو رہی ہے جس میں گنے کی قیمت طے کی جائے گی جو فریقین کو قبول ہو تا کہ نہ شوگر ملزمالکان کو خسارہ ہو اور نہ ہی کسانوں کا استحصال ہو۔

انہوں نے دعوت دی کہ ڈاکٹر سید وسیم اختر اور پیپلز پارٹی کے رکن سردار شہاب الدین اگر چاہیں تو اس میٹنگ میں شرکت کر سکتے ہیں ۔ دونوں ارکان نے وزیر قانون کی دعوت قبول کر لی۔ اسی دوران حکومتی رکن میاں محمد اسلام اسلم نے دعویٰ کیا کہ رحیم یار خان شوگرملز نے سی پی آرہی 150 روپے فی من کی دی ہے، رانا ثنا ء اللہ خان نے کہا کہ 180 روپے فی من سے کم سی پی آر کا اجراء جرم ہے جس پر مقدمہ درج ہو سکتا ہے بعد ازاں میاں محمد اسلام اسلم نے سی پی آر کی فوٹو کاپی رانا ثناء اللہ کو پیش بھی کر دی۔

ایوان میںمسودہ قانون سیالکوٹ یونیورسٹی 2018ء اور مسودہ قانون نارروال یونیورسٹی 2018ء سمیت پارکس اینڈ ہارٹیکچرل اتھارٹی فیصل آباد،ملتان ،گوجرانوالہ،لاہور،بہاولپوراور راولپنڈی کی سالانہ سرگرمی کی رپورٹیں پیش کی جانی تھیں کورم کی نشاندہی پر سپیکر نے ایوان میں پانچ منٹ کیلئے گھنٹیاں بجانے کا حکم دیا مقررہ وقت جیسے ہی ختم ہوا تو ایوان میں موجود اراکین اسمبلی کی گنتی کی گئی تو ایوان میں کورم پورا نہ تھا جس کے باعث مذکورہ مسودات قانون اور رپورٹس ایوان میں پیش نہ کی جا سکیں اور سپیکر نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کر دیااجلاس کے ملتوی ہونے سے قبل محکمہ سکولز ایجوکیشن سے متعلقہ پارلیمانی سیکرٹری روفین جیولس نے محکمہ سکولز ایجوکیشن کے حوالے سے مختلف اراکین اسمبلی کے سوالات کے جوابات دئیے جبکہ مختلف اراکین اسمبلی نے ایوان میں توجہ دلائو نوٹس بھی پیش کئے جس کے جواب میں صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ نے اپوزیشن رکن پنجاب اسمبلی سردار وقاص کے توجہ دلائو نوٹس کو نمٹا دیا اسی طرح ایوان میں پیش کی جانے والی رکن اسمبلی شہزاد منشی نظر حسین اور آصف محمود کی تحریک استحقاق بھی نمٹا دی گئیں اور گنے کے کاشتکاروں کو درپیش مسائل کے حوالے سے مختلف اراکین اسمبلی نے پوائنٹ آف آرڈر پر روشنی ڈالی۔