چھالیہ مہنگا ہونے سے پان فروشوں کا کاروبار بحران سے دوچار ہو گیا

4ماہ قبل چھالیہ 300 روپے کلو فروخت ہورہی تھی جو اب درجہ اول 2300 روپے اور درجہ دوئم 2100 روپے ہوگئی ہے

جمعرات 8 فروری 2018 21:41

چھالیہ مہنگا ہونے سے پان فروشوں کا کاروبار بحران سے دوچار ہو گیا
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 فروری2018ء) کراچی میں چھالیہ کی شدید قلت اور قیمتوں میں کئی گنا اضافے کے باعث شہر بھرکے پان فروشوں کا کاروبار بحران سے دوچارہو گیا ہے۔پان فروشوں کے مطابق کراچی میں گزشتہ 4 ماہ کے دوران مختلف معیار کی چھالیہ کی قیمتوں میں انتہائی اضافہ ہوگیا ہے 4 ماہ قبل چھالیہ 300 روپے کلو فروخت ہورہی تھی جو اب درجہ اول 2300 روپے اور درجہ دوئم 2100 روپے ہوگئی ہے چھالیہ کی قیمتیں بڑھنے کے سبب پان کھانے کے رحجان میں 60 فیصد کمی ہوگئی ہے۔

چھالیہ کے ساتھ مختلف اقسام کے پان کے پتوں کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں سیلون پان 1900 سے 2100 روپے کلو ، بینکاک پان 1500 سے 1600 روپے کلو اور کراچی پان 1300 روپے کلومقامی سطح پر فروخت ہو رہا ہے، جس کے باعث ایک ماہ کے دوران سادہ پان کی قیمت 7 روپے سے بڑھ کر 15 سے 20 روپے کے درمیان ہوگئی ہے جبکہ مختلف اقسام کے پتی والے پان کی قیمت 15 روپے سے 25 روپے کے درمیان اور میٹھا پان20 روپے سے 30 روپے کے درمیان فروخت ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

چھالیہ ، تمباکو اور دیگر اقسام سے بننے والے مختلف اقسام کے ماوے کی قیمت جو ایک ماہ قبل 20 روپے تھی۔ اب وہ 70 سے 120 روپے کے درمیان فی پڑیا فروخت کیا جا رہا ہے، پان اور چھالیہ کی قیمتیں بڑھنے کے سبب پان کھانے والوں کے رحجان میں بہت کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ سے پان فروشوں کا کاروبار ختم ہونے کے قریب ہے اور پان فروش شدید پریشانی کا شکار ہیں۔دوسری جانب پان فروشوں کی دکانوں پر کام کرنے والے ہزاروں ملازمین کا روزگار بھی کاروبار نہ ہونے سے خطرے سے دوچار ہے اگر چھالیہ اور پان کی قیمتوں میں اسی طرح اضافہ ہوتا رہا تو شہر سے پان کا کاروبار بتدریج ختم ہو جائے گا۔

متعلقہ عنوان :