اسلام آباد ہائی کورٹ کا پسند کی شادی کرنے والی کم عمر نومسلم لڑکی والدین کے حوالے کرنے کا حکم

پاکستان میں اقلیتوں کے بھی اتنے ہی حقوق ہیں جتنے مسلمانوں کے، ایسے عمل سے اسلام کی بدنامی ہوتی ہے، بارہ سال کی بچی کو ویلنٹائن ڈے کا تو پتہ ہے عید الاضحی کا نہیں،جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ریمارکس

جمعرات 8 فروری 2018 21:26

اسلام آباد ہائی کورٹ کا پسند کی شادی کرنے والی کم عمر نومسلم لڑکی والدین ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 فروری2018ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پسند کی شادی کرنے والی کم عمر نومسلم لڑکی کو والدین کے حوالے کرنے کا حکم د یتے ہوئے کہا کہپاکستان میں اقلیتوں کے بھی اتنے ہی حقوق ہیں جتنے مسلمانوں کے، ایسے عمل سے اسلام کی بدنامی ہوتی ہے، بارہ سال کی بچی کو ویلنٹائن ڈے کا تو پتہ ہے عید الاضحی کا نہیں ۔

جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں کم عمر نومسلم لڑکی کی پسند کی شادی کے خلاف دائر کردہ درخواست کی سماعت ہوئی۔ ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ساڑھے بارہ سال کی عیسائی لڑکی نے اسلام قبول کرکے مسلمان لڑکے سے پسند کی شادی کی ہے۔ لڑکے نے بیان دیا کہ لڑکی مسلمان ہوچکی ہے۔

(جاری ہے)

پولیس نے بتایا کہ نادرا ریکارڈ کے مطابق بچی کی عمر ساڑھے بارہ سال ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے لڑکی سے اسلام سے متعلق سوالات کیے تاہم لڑکی عدالت کو اپنے اسلام کے حوالے سے مطمئن نہ کرسکی جس پر عدالت نے بچی کو اس کے والدین کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے کہ این جی اوز اسی وجہ سے اسلام کو بدنام کرتی ہیں، بچی کیسے مسلمان ہوئی ہے کہ اسے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بھی معلومات نہیں۔

درخواست گزار بچی کے والدین کے وکیل نے کہا کہ بچی کم عمر ہے، اگر بالغ ہوتی تو ہمیں اعتراض نہیں تھا، جن تین ملزمان کی ضمانت ہوئی ان کے خلاف اپیل ہائی کورٹ میں دائر کریں گے۔عدالت نے اس موقع پر لڑکے کے والدین کی بھی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ بھی اپنے بیٹے کے جرم میں برابر کے شریک ہیں۔ پاکستان میں اقلیتوں کے بھی اتنے ہی حقوق ہیں جتنے مسلمانوں کے، ایسے عمل سے اسلام کی بدنامی ہوتی ہے، بارہ سال کی بچی کو ویلنٹائن ڈے کا تو پتہ ہے عید الاضحی کا نہیں،عدالت نے بچی والدین کے حوالے کرتے ہوئے کیس فیملی کورٹ کو بھیج دیا۔