اسلام آباد،سپریم کورٹ نے حسین حقانی کی میمو گیٹ کیس میں فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست خارج کردی

یہ پاکستان کے وقار کے معاملہ ہے، حسین حقانی کی واپسی کے حوالے سے اقدامات سے آگاہ کیا جائے،چیف جسٹس کے ریمارکس

جمعرات 8 فروری 2018 19:56

اسلام آباد،سپریم کورٹ نے حسین حقانی کی میمو گیٹ کیس میں فیصلے پر نظر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 فروری2018ء) سپریم کورٹ نے سابق پاکستانی سفیر برائے امریکہ حسین حقانی کی میمو گیٹ کیس میں فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست خارج کردی، جبکہ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ یہ پاکستان کے وقار کے معاملہ ہے، حسین حقانی کی واپسی کے حوالے سے اقدامات سے آگاہ کیا جائے ۔ جمعرات کے روز چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے میموگیٹ کیس کی سماعت کی۔

سیکرٹری خارجہ ،ڈی جی ایف آئی اے اور ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے پیش ہوئے ،جبکہ درخواست گزار بیرسٹر ظفرااللہ نے کہا کہ حسین حقانی واپس آنے کی یقین دہانی کروا کر گئے تھے لیکن انہوں نے پاکستان آنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بابا رحمتے کے کہنے پر واپس نہیں آؤں گا، میمو گیٹ کیس کا دوبارہ کھولا جانا سیاسی تماشا ہے۔

(جاری ہے)

درخواست گزار نے بتایا کہ حسین حقانی نے اپنے وکلا سے وکالت نامے واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ میری طرف سے کوئی عدالت میں پیش نہ ہو اس پر عدالت عظمیٰ نے حسین حقانی کی نظر ثانی درخواست عدم پیروی پر خارج کردی ،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بتایا جائے کہ حکومت نے حسین حقانی کی وطن واپسی کیلئے کیا اقدامات کئے، حسین حقانی واپسی کا وعدہ کر کے بیرون ملک گئے تھے، اٹارنی جنرل نے بھی حسین حقانی کے بیرون ملک جانے پر عدالت میں اعتراض نہیں کیا، ضرور آپس میں کوئی نہ کوئی انڈر اسٹینڈنگ ہوگئی ہوگی، اس وقت اٹارنی جنرل کون تھا ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے جواب دیا کہ مولوی انوار الحق اس وقت اٹارنی جنرل تھے،چیف جسٹس نے کہا کہ 4 جون 2013 کو عدالت نے حسین حقانی کی واپسی کاحکم دیا، وزارت داخلہ نے حسین حقانی کو واپس لانے کے لیے کیا اقدامات کیی ، یہ پاکستان کے وقار کے معاملہ ہے، حسین حقانی کی واپسی کے حوالے سے اقدامات سے آگاہ کریں، مقدمہ سماعت کے لیے مقرر نہ ہونے پر رجسٹرار آفس وضاحت کرے۔

رانا وقار نے جواب دیا کہ عدالت وقت دے دے تو آگے بڑھتے ہیں، حسین حقانی کی واپسی کے لیے تمام اقدامات لیے جائیں گے، اقدامات میں تاخیر کی وضاحت نہیں کرسکتا، سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کے ساتھ مل کر حل نکال لیتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ٹھیک ہے میاں جہاں 4 سال گزر گئے وہاں چند دن مزید دیکھتے ہیں ، عدالت نے حسین حقانی میمو کمیشن کیس ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی، یا د رہے کہ میمو اسکینڈل 2011 میں منظرعام پر آیا تھا جب امریکی شہری منصور اعجاز کا ایک آرٹیکل اکتوبر 2011 میں فنانشل ٹائمز میں شائع ہوا جس میں انہوں نے دعوٰی کیا تھا کہ 2 مئی 2011 کو ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی آپریشن کے بعد حکومت پاکستان شدید دباؤ میں تھی اور فوج حکومت گرانے کا منصوبہ بنا رہی تھی ، اس ضمن میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری کی ہدایت پر حسین حقانی نے امریکا کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ ایڈمرل مائیک مولن کو ایک میمورنڈم لکھا جس میں پاک فوج کو کسی مہم جوئی سے روکنے کے لیے کہا گیا تھا۔