افغانستان میں ممکنہ جنگ کیلئے امریکا کو پاکستان کی ضرورت ہوگی، احسن اقبال

جمعرات 8 فروری 2018 11:52

افغانستان میں ممکنہ جنگ کیلئے امریکا کو پاکستان کی ضرورت ہوگی، احسن ..
واشنگٹن / لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 فروری2018ء) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ افغانستان میں ممکنہ جنگ کے لیے امریکا کو پاکستان کی ضرورت ہوگی،پاکستان کے بغیرافغانستان میں جنگ جیتنے کے امکانات کم ہیں،مریکہ اورپاکستان کے تعلقات میں خرابی سے خطے میں عدم استحکام ہوگا،امریکہ پاکستان کی اقتصادی امداد نہیں روکے گا،ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ پاکستانی ریاست اسامہ بن لادن کی کسی قسم کی مدد کر رہی تھی ، سی پیک سے پاکستان کا اقتصادی اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے،کراچی میں چینی باشندے کی ٹارگٹ کلنگ کے پیچھے بھارت ہو سکتا ہے، ہمارا ہمسایا ملک سی پیک سے بلاوجہ خائف ہے،بھارت نے دہشت گردی پھیلانے کے لیے نیٹ ورک تیار کر ر کھا ہے، اس طرح کے واقعات سے پاک چین دوستی کمزور نہیں بلکہ مزید مضبوط ہو گی، سراپا احتجاج پشتون لوگوں کو یقین دلایا ہے کہ رائو انوار کو سکیورٹی ادارے جلد حراست میں لے لیں گے،را ئو انوار کا کسی ریاستی ادارے یا سیاستدان کے پاس چھپنے کا تاثر غلط ہے ۔

(جاری ہے)

دور امریکہ کے دوران امریکی اخبار دی واشنگٹن ٹائمز کو دیئے گئے انٹرویو میں احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کے بغیر افغانستان میں امریکا کے جنگ جیتنے کے امکانات کم ہیں۔ انہوں نے کہا امریکی الزامات سے دونوں ملکوں میں بے اعتمادی بڑھ رہی ہے، لہذا دونوں ملکوں کو بیٹھ کر بات چیت سے بے اعتمادی کا خاتمہ کرنا چاہیے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں خرابی سے خطے میں عدم استحکام ہوگا۔

انہوں نے کہا پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں۔انٹرویو کے دوران احسن اقبال نے پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ سی پیک سے پاکستان کا اقتصادی اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے۔ دوسری طرف بی بی سی کو انٹرویو میں احسن اقبال نے کہا کہ امریکی کانگریس میں محتلف لابیز ہیں جو اپنی پسند کے بل متعارف کراتے رہتے ہیں لیکن ہماری جو امریکہ کی انتظامیہ سے بات چیت ہوئی ہے اس سے یہی عندیا ملتا ہے کہ امریکہ اقتصادی امداد روکنے کا ادار نہیں رکھتا ۔

انہوں نے کہا افغانستان کے حوالے سے امریکہ میں نئے تجربات کیے جا رہے ہیں لیکن پاکستان اور افغانستان کا جغرافیہ ایک ہی ہے اس لیے امریکہ کے لیے افغانستان میں امن کی کوششوں میں دنیا میں کوئی ملک پاکستان سے زیاد اہم اور مددگار نہیں ہو سکتا۔انھوں نے خطے میں امریکہ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک اہم ہیں اس لیے ایک دوسرے پر انگلیاں ٹھا نے کے بجائے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

افغان پالیسی سے متعلق ٹرمپ انتظامیہ کا رویہ بے شک نیا ہو مگر بداعتمادی کے پیچھے الزام تو وہی پرانا ہے کہ پاکستان مخصوص انتہاپسندوں کو محفوط پنا گاہیں مہیا کر رہا ہے، اس سے متعلق وزیر داخلہ نے کہا کہ تاز رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کا 70 فیصد علاقہ افغان حکومت کے کنٹرول میں نہیں، امر یکہ کہتا ہے 45 فیص علاقہ انتہاپسندوں کے کنٹرول میں ہے تو ایسے میں انتہا پسندوں کو پاکستان میں محفوظ پنا گاہوں کی ضرورت ہی نہیں۔

پاکستان میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ پاکستانی ریاست اسامہ بن لادن کی کسی قسم کی مدد کر رہی تھی ۔انھوں نے اس افغان موقف کی بھی تردید کی کہ ان کے حوالے کیے جانے والے طالبان ، انتہاپسند نہیں بلکہ عام افغان پنا گزین ہیں۔سی پیک پر بات کرتے ہوئے کراچی میں چینی باشندے کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق پاکستان کے وزیر داخلہ نے کہا کہ اس کے پیچھے بھارت ہو سکتا ہے۔

انھوں نے کہا ہم نے سی پیک کی سکیورٹی کے لیے تقریبا دس ہزار سے زیاد افراد پر مشتمل ایک خصوصی فورس تیار کی ہے۔ البتہ یہ بات بھی ریکارڈ پر موجود ہے کہ ہمارا ہمسایا ملک سی پیک سے بلاوجہ خائف ہے اور ہماری حراست میں موجود ان کے جاسوس کلبھوشن یادیو نے تسلیم کیا کہ سی پیک کو سبوتاژ کرنے کے لیے بھارت نے دہشت گردی پھیلانے کے لیے نیٹ ورک تیار کر ر کھا ہے جبکہ اس مقصد کے لیے کثیر بجٹ بھی مختص کیا گیا ہے۔

جس طرح ی ٹارگٹ کلنگ کی گئی لگتا ہے یہ بہی اسی منصوب بندی کا حصہ ہے۔انھوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات سے پاک چین دوستی کمزور نہیں بلکہ مزید مضبوط ہو گی۔پشتونوں کے احتجاج کے حوالے سے احسن اقبال نے کہا کہ بیرون ملک ہونے کے باوجود میں نے خود سراپا احتجاج پشتون لوگوں سے بات کی۔ ہم نے انھیں یقین دلایا ہے کہ رائو انوار کو سکیورٹی ادارے جلد حراست میں لے لیں گے اور یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ را ئو انوار کسی ریاستی ادارے یا سیاستدان کے پاس چھپے ہیں۔