مرکزی و صوبائی حکومتوں کی پالیسیاں دہشت گردی کو تقویت دے رہی ہیں میاں افتخار حسین

پاکستان اور افغانستان کی خارجہ و داخلہ پالیسیاں تبدیل کئے بغیر خطے میں امن کا قیام ممکن نہیں ہے امریکہ نے 33ارب ڈالر پاکستان کو نہیں بلکہ اپنے ذاتی مفادات کیلئے ضیا الحق کو دیئے تھے

بدھ 7 فروری 2018 20:09

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 فروری2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ مرکزی و صوبائی حکومتوں کی پالیسیاں دہشت گردی کو تقویت دے رہی ہیں ، خارجہ و داخلہ پالیسیاں تبدیل کئے بغیر خطے میں امن کا قیام ممکن نہیں ہے، امریکہ نے 33ارب ڈالر پاکستان کو نہیں بلکہ اپنے ذاتی مفادات کیلئے ضیا الحق کو دیئے تھے ، ہم امریکہ سے ہزاروں قیمتی جانوں کے ضیاع کا حساب لیں گے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے اکوڑہ خٹک میں سابق مرکزی رہنما ، پشتو کے ممتاز شاعر ، ادیب ، مفکر، سیاستدان اور صحافی اجمل خٹک کی آٹھویں برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر اے این پی کے صوبائی قائدین ،عہدیداروں اور کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کیجبکہ منتظم باچا خان مرکز انجینئر اعجاز یوسفزئی نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

میاں افتخار حسین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اجمل خٹک صاحب کی سیاسی ، ادبی اور قومی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ اجمل خٹک صاحب نے سکول کے زمانے سے برٹش راج کے خلاف تحریک چلانے میں حصہ لیا ،امن کی خاطر،غربت کے خاتمے،سماجی انصاف اور باچا خان کے نظریات کو آگے بڑھانے کیلئے قربانیاں دیں ،انہوں نے کہا کہ اجمل خٹک کے نظریات پر عمل پیرا ہونے میں ہی قوم کی ترقی کا راز پنہاں ہے،انہوں نے کہا کہ اجمل خٹک نے مختلف اخبارات میں ادبی خدمات سرانجام دیں۔

انجام اخبار ، بانگ حرم ، شہباز اخبار ، رہبر اور ریڈیو پاکستان میں بھی گراں قدر خدمات انجام دیں، یہاں تک کہ نیشنل عوامی پارٹی کے جنرل سیکرٹری رہے، افغانستان میں پندرہ سال جلاوطنی گزاری۔ پاکستان واپس آکر اے این پی کے پلیٹ فارم سے سیاست میں فعال کردار ادا کیا اور اُس کے مرکزی صدر بنے ۔میاں افتخار حسین نے کہا کہ پشتو ادب کے پچیس سال پاکستان میں قومی جمہوری تحریک اور جلاوطنی کی شاعری اُن کے ادبی اثاثے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام لوگوں کو اور خصوصاً نوجوانوں کو اجمل خٹک صاحب کی زندگی سے سیکھنا چاہیے کہ معاشی تنگدستی کے باوجود اُنہوں نے قومی خدمات کے حوالے سے ایک مثالی کردار ادا کیا۔لہٰذا غریبی کو راستوں میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے اور حوصلے اجمل خٹک جیسے ہونے چاہئیں، انہوں نے نہ صرف پختونوں اور پاکستان میں بلکہ ساری دُنیا میں نام کمایا۔

یعنی کمٹنمنٹ ایمانداری ، خلوص ، محنت اور جفا کشی اجمل خٹک صاحب کی شخصیت میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی اور وہ تاریخ کا درخشندہ ستارہ ہیں، ملکی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ امن کی ضرورت آج سب سے زیادہ پاکستان اور افغانستان میں ہے اور اس مقصد کیلئے دونوں ملکوں کو اپنی خارجہ و داخلہ پالیسیاں سپر پاورز کی بجائے قومی مفاد کو پیش نظر رکھ کر بنانا ہونگی، میاں افتخار حسین نے کہا کہ تین سپرپاورز نے اپنے مفادات کیلئے ہمارے خطے کو مسکن بنایا ہوا ہے جبکہ تین سپرپاورز بھی یہاں موجود ہیں اور ذرا سی غلطی تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ جب تک گڈ اور بیڈ کا فرق ختم کر کے تمام دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کاروائی نہیں کی جاتی اس وقت تک مطلوبہ مقاصد ھاصل نہیں کئے جا سکتے ، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت دہشت گردوں کو سپورٹ کر رہی ہے جس کے نتیجے میں عارضی امن قائم ہے، انہوں نے کہا کہ 20نکاتی متفقہ دستاویز سامنے آنے کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کی امید پیدا ہوئی تھی لیکن بدقسمتی سے مرکزی و صوبائی حکومت نے اسے مصلحت کی بھینٹ چڑھا دیا ، انہوں نے کہا کہ پختون اپنے حقوق کا تحفظ کرنے والوں کو پہچانیں اور اپنی آنے والی نسلوں کی بقاء کیلئے سرخ جھنڈے تلے متحد ہو جائیں۔