آرٹس کونسل کراچی میں قومی ثقافتی کانفرنس مارچ میں منعقد ہوگی، صدر محمد احمد شاہ

بدھ 7 فروری 2018 19:17

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 فروری2018ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے صدر محمد احمد شاہ نے کہا ہے کہ مارچ میں قومی ثقافتی کانفرنس منعقد کی جا رہی ہے اس کانفرنس میں پاکستان کی پہلی کلچر پالیسی ترتیب دی جائے گی، ا س کانفنرس میں وفاقی علاقوں سمیت چاروں صوبوں اور کشمیرو گلگت بلتستان کے نمائندوں کو مدعو کیا جائے گا۔ جاری اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں لوک ورثہ کے تعاون سے ڈاکٹر فوزیہ سعید کی کتاب ’’فوک ہیرٹیج آف پاکستان‘‘ کی تقریب ِرونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہاکہ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی ایک عالمی شہرت یافتہ ادارہ بن گیا ہے اب ہر مثبت کام کے لئے لوگ اس کی طرف دیکھتے ہیں، اِسی لئے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ مرکز اور چاروں صوبوں کو ملاکر ان کے مشورے سے ایک ایسی کلچر پالیسی بنائی جائے اس پر ہر سیاسی و مذہبی جماعت کی رائے بھی لی جائے گی، 23مارچ پاکستان کی سیاسی تاریخ کا اہم دن ہے، قائداعظم محمد علی جناح نے پاکستان میں رہنے والے تمام افراد کو برابر کے حقوق دینے کا وعدہ کیا جو تاحال ان کو نہیں مل سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر فوزیہ نے تین سال میں لوک ورثہ میں لاجواب کام کیا ہے وہ اس سے پہلے بھی اپنے کام کے حوالے سے پہچانی جاتی تھیں۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فوزیہ نے کہا کہ لوک ورثہ کی یہ کتاب پاکستان کی ایک تاریخ بیان کرتی ہے جس میں کلچر، ثقافت، صوفی ازم ،میلے، مذہبی تہواراور دوسری کئی اہم چیزیں شامل ہیں جن سے پاکستان کا کلچر دُنیا کے سامنے آئے گا۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے اس کتاب کے لئے تصاویر پورے پاکستان کے مختلف فوٹوگرافر سے حاصل کی ہیں جبکہ مضامین میں نے خود لکھے ہیں۔ اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے مہتاب اکبر راشدی نے کہاکہ لوک ورثہ کو ڈاکٹر فوزیہ نے جس طرح ترقی دی وہ قابلِ تعریف ہے اس سے پاکستان کے کلچر کو دُنیا کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ غازی صلاح الدین نے کہاکہ اس کتاب کو پڑھ کر پاکستان کی حقیقی روح کا پتہ چلتا ہے۔

پاکستان کی تاریخ کو کتاب میں بہت خوبصورتی سے بیان کیاگیا ہے۔ مجاہد بریلوی نے کہاکہ ہم لوگوں کی صلاحیتوں کی قدر نہیں کرتے عورت جب کسی ادارے کی سربراہ بنتی ہے تو وہ اس کو اپنے گھر کی طرح چلاتی ہے۔شریف اعوان نے کہاکہ اس طرح کی کتابیں لکھی جانی چاہئیں تاکہ اداروں کی تاریخ عوام کے سامنے آئے۔

متعلقہ عنوان :