کینیا ، مراکش ، سوڈان ، صومالیہ ،ماریشس کے سفیروں او ر ہائی کمشنرز کا پشاور میں لک افریقہ پالیسی انیشیٹیو فورم سے خطاب،

پاکستان اور افریقی ممالک کے مابین باہمی تجارت ، بزنس ویزہ پالیسی سمیت جوائنٹ چیمبرز آف کامرس کے قیام پر اتفاق ، افریقی ممالک کیساتھ تجارتی حجم بڑھانے کیلئے وہاں تعینات کمرشل قونصلرز کو نئی منڈیاں تلاش کرنے کا ٹاسک دیا جائے ، صدر سرحد چیمبر آف کامرس زاہداللہ شنواری کا وفاقی حکومت سے مطالبہ

منگل 6 فروری 2018 22:47

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 فروری2018ء) کینیا ،ْ مراکش ،ْ سوڈان ،ْ صومالیہ اور ماریشس کے سفیروں او ر ہائی کمشنرز نے سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زاہداللہ شنواری کی زیر صدارت چیمبر ہائوس میں لک افریکہ پالیسی انیشیٹیو فورم سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان اور افریقی ممالک کے مابین باہمی تجارت ،ْسرمایہ کاری ،ْ تجارتی حجم کو بڑھانے ،ْ تجارتی وفود کے تبادلے ،ْ بزنس کمیونٹی کیلئے ویزوں کے اجراء میں آسانیاں پیدا کرنے ،ْ جائنٹ وینچرز ،ْ ایگزیبیشنزکے انعقاد اور پاکستانی اور افریقی ممالک کے مابین جائنٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قیام پر اتفاق کیا ہے جبکہ سرحد چیمبر کے صدر زاہداللہ شنواری نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ افریقی ممالک کے ساتھ تجارتی حجم بڑھانے کے لئے وہاں سفارتخانے کھولے اور اُن میں تعینات کمرشل قونصلرز کو ان ممالک میں نئی منڈیاں تلاش کرنے کے ٹاسک سونپے جائیں تاکہ پاکستان اور افریقی ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ حاصل ہو ۔

(جاری ہے)

یہ اتفاق رائے سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ،ْ وفاقی وزارت تجارتی اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان کے باہمی تعاون سے سرحد چیمبر ہائوس میں لک افریکہ پالیسی انیشیٹیو فورم میں ہوا ۔ اجلاس میں کینیا کے ہائی کمشنر پروفیسر جولیس کیبٹ بٹاک ،ْ کینیا کے ڈپٹی ہائی کمشنر ،ْ سوڈان کے سفیر تاجلدن الہادی الطاہر ،ْ مراکش کے سفیر محمد کارمونے ،ْ ماریشس کے ہائی کمشنر ندرا جی چدم بروم ،ْ صومالیہ کے کمرشل قونصلر ،ْ سرحد چیمبر کے سینئر نائب صدر محمد نعیم بٹ ،ْ وزارت تجارت کی جائنٹ سیکرٹری ماریہ قاضی ،ْ TDAP کے ڈائریکٹر سریر الدین ،ْ ڈپٹی ڈائریکٹر محمد اویس خان ،ْ چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین ملک کامران اسحق ،ْ سہیل جاوید ،ْ عابد اللہ خان یوسفزئی ،ْ اکبر شیراز ،ْ شبنم منیر ،ْ چارسدہ چیمبر کے صدر سکند ر خان ،ْسوات اور ہری پور چیمبر ز کے عہدیدار اور صنعت و تجارت سے تعلق رکھنے والے افراد بھی موجود تھے ۔

سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زاہداللہ شنواری نے اپنے خطاب میں افریقی ممالک کے سفیروں اور ہائی کمشنرز کو پاکستان اور افریقی ممالک کے درمیان تجارتی حجم بڑھانے کے لئے موجود مواقعوں سے استفادہ حاصل کرنے کے لئے تجارتی دوست پالیسیاں مرتب کرنے اور نافذ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔انہوں نے بتایا کہ ایک ارب 30 کروڑ آبادی پر مشتمل افریقی براعظم دنیا بھر سے 471 ارب ڈالر کی درآمدات کرتا ہے جبکہ پاکستان سے افریقہ برآمدات صرف 1.3 ارب ڈالر مالیت پر مشتمل ہے جوکہ افریقی ممالک کی کل تجارت کا 0.28 فیصد بنتا ہے ،خیبر پختونخوا سے ادویات ،ْ شہد ،ْ فروٹ ،ْ ڈرائی فروٹ ،ْ ماچس ،ْ جوتوں ،ْ تمباکو ،ْ قالین ،ْ ماربل ،ْ فرنیچر ،ْ ہنٹنگ آرمز ،ْ قیمتی پتھر ،ْ مارل مویشی ،ْ گرینائیٹ اور فارمیکا سمیت بہت سی اشیاء افریقی ممالک ایکسپورٹ کرنے کی گنجائش موجود ہے ۔

انہوں نے تجارت کے فروغ کے لئے پاکستان اور افریقی ممالک پر مشتمل جائنٹ چیمبرز کے قیام کی تجویز بھی پیش کی ۔ انہوں نے وزارت تجارت سے مطالبہ کیا کہ لک افریکہ کے بعدلک پاکستان فورم کا بھی آغاز کیا جائے تاکہ دنیا بھر میں پاکستان میں موجودسرمایہ کاری کے مواقعوں کو پیش کیا جاسکے ۔ کینیا کے ہائی کمشنر پروفیسر جولیس کیبٹ بٹاک نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حکومت پاکستان ،ْ منسٹری آف کامرس اینڈ ٹیکسٹائل ،ْ TDAP اور سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا گرم جوش استقبال پر بے حد شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ لک افریکا کے فورم کو خوش آئند قرار دیا اور اس توقع کا اظہار کیا کہ پاک افریقہ تجارت آنیوالے وقتوں میں نہ صرف پروان چڑھے گی بلکہ پائیدار بنیادوں پر قائم و دائم رہے گی ۔

پروفیسر جولیس نے کہا کہ افریقہ دنیا کا دوسرا بڑا براعظم ہے اور پاکستان جو کہ اب تک یورپ ،ْ امریکہ اور مشرقی ممالک کی روایتی منڈیوں کی طرف متوجہ تھا کو چاہئے کہ وہ افریقہ کے ساتھ تجارت پر توجہ دے جس سے جنوب ۔جنوب تجارت کو فروغ حاصل ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کینیا سے چائے جبکہ کینیا پاکستان سے باسمتی چاول درآمد کرتا ہے جو کہ دونوں ممالک کے عوام میں بہت مقبول ہے۔

انہوں نے حکومت پاکستان سے درخواست کی کہ وہ کینیا کے ساتھ تجارت کو توجہ دے اور اس فروغ دینے کے لئے اقدامات اٹھائے،کینیا کے ہائی کمشنر نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ کینیا کے ویزہ کے حصول انتہائی سہل اور آسان دہ ہے اور تاجر برادری آسانی سے کینیا پہنچنے پر ویزہ حاصل کرکے کینیا کے ہمسایہ ممالک کا دورہ بھی اسی ویزہ کی وساطت سے کرسکتے ہیں۔انہوں نے تقریب کو آگاہ کیا کہ 20 سال سے پہلے لگائی جانیوالی امریکی پابندیاں نومبر 2017ء میں اٹھالی گئی ہیں جس سے پاکستانی تاجر فائدہ اٹھا سکتے ہیں، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سوڈان کے سفیر تاجلدین الہادی الطاہر نے حکومت پاکستان اور (ٹڈاپ) کے لک افریکا فورم کے کراچی میں کامیاب انعقاد کے بعد پشاور میں انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ملک کے مزید علاقوں میں فورم منعقد کرنے کی استدعا کی ۔

انہوں نے بتایا کہ پاک سوڈان تعلقات خوشگوار ہیں اور سوڈان پاکستان کے اُن چند تجارتی پارٹنر میں سے ہے جس کے ساتھ پاکستان کا تجارتی حجم مثبت ہے ،سوڈان میں پاکستانی مصنوعات خصوصاً طور پر چاول ،ْ ادویات ،ْ میڈیکل آلات بہت مقبول ہیں،سوڈان کے ویب سائٹ پر سرمایہ کاری کے لئے موزوں سیکٹرز اور متعلقہ اداروں کی مکمل تفصیلات موجود ہیں جن سے استفادہ کرتے ہوئے پاکستانی تاجر تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں۔

مراکش کے سفیر محمد کارمونے نے کہا کہ مراکو نے تاجروں کے لئے ویزہ کا حصول آسان بنادیا ہے جس سے پاکستانی تاجر استفادہ کرسکتے ہیں،ماریسش کے ہائی کمشنر ندرا جی چدم بروم نے پاکستان سرمایہ کاروں کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ افریقہ تجارت کا مستقبل ہے اور پاکستانی سرمایہ کاروں کو افریقہ میں سرمایہ کاری کرکے کاروباری مواقعوں سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے۔

صومالیہ کے کمرشل قونصلرز نے بھی لک افریکا فورم کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اسے پاکستان اور افریقہ کے مستقبل کے لئے نیک شگون قرار دیا ،گوادر افریقہ کے ملک صومالیہ کے قریب ترین ہے جس سے سی پیک پر ہونیوالی تجارت دونوں ممالک کے لئے فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے ۔ ماریہ قاضی نے فورم سے خطاب کرتے ہوئے شرکاء کو یقین دلایا کہ وہ اپنی تمام تر توانائیاں اور اختیارات پاک افریقہ تجارت بڑھانے کے لئے بروئے کار لائیں گے اور افریقہ میںلک افریقہ فورمز کا انعقاد کریں گی اور پاکستانی سرمایہ کاروں اور ایکسپورٹرز کو سپانسر کرتے ہوئے اُنہیں نمائشوں اور میلوں میں شرکت کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔

انہوں نے سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے درخواست کی کہ وہ خیبر پختونخوا کی روایتی اور غیر روایتی مصنوعات کی فہرست مرتب کریں تاکہ اُن مصنوعات کو افریقی منڈیوں میں فروغ دیا جاسکے تاکہ تجارتی حجم میں اضافہ ہو۔