اسرائیلی فوجی عدالت نے اسلامی جہاد کے رہنما الشیخ خضر عدنان کیخلاف جاری مقدمہ کی سماعت 28 فروری تک ملتوی کردی

الشیخ خضرعدنان پر اسلامی جہاد کے سرکردہ رکن ،اسرائیل کیخلاف سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں،اسرائیلی فوجی پراسیکیوٹر کا الزام

منگل 6 فروری 2018 20:45

جنین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2018ء) اسرائیلی فوجی عدالت (سالم) نے اسلامی جہاد کے سرکردہ رہنما الشیخ خضر عدنان کیخلاف جاری مقدمہ کی سماعت 28 فروری 2018ء تک ملتوی کردی ہے۔اگلی سماعت میں الشیخ عدنان کے وکیل کو دلائل پیش کرنے کی اجازت دینے کیساتھ اسرائیلی پراسیکیوٹر کی طرف سے عائد کردہ الزامات کا جائزہ لیاجائے گا۔شہداء فاؤنڈیشن کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ الشیخ عدنان کو اسرائیلی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ان کیخلاف عائد کردہ الزمات کی سماعت کی گئی۔

اس موقع پر اسرائیلی فوجی پراسیکیوٹر نے الشیخ خضرعدنان پر اسلامی جہاد کے لیے کام کرنے کا الزام عائدکرتے ہوئے کہاکہ عدنان اسلامی جہاد کے سرکردہ رکن ہیں اور اسرائیل کے خلاف سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا ہے کہ الشیخ خضرعدنان کو 11 دسمبر 2017 ء کو جنین سے حراست میں لیا گیا تھا۔ گرفتاری کے وقت قابض فوج نے اسیر کے اہلخانہ اور اہلیہ پر وحشیانہ تشدد کی بھی کوشش کی تھی۔

قابض فوج نے الشیخ عدنان کو زمین پر پٹخنے کے بعد اس کے ہاتھ اور پاؤں باندھ دیئے تھے اور اس کے بعد ٹارچر سیل میں منتقل کردیا گیا تھا جہاں ان پر تشدد کیا گیا۔خیال رہے الشیخ خضرعدنان کی عمر 40 سال ہے اور وہ چھ بچوں کے باپ ہیں۔ انہیں اسرائیلی فوج باربار حراست میں لیتی اور انہیں اسلامی جہاد کیلئے کام کرنے کی پاداش میں قیدو بند میں ڈالا جاتا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :