Live Updates

آصف زرداری نے جلسی سے خطاب کیا ،گھٹیا زبان ،الزام تراشی کر کے عمران خان سے بازی لیجانے کی کوشش کی ‘ رانا ثناء اللہ

ووٹ کی طاقت سے حاصل کیے گئے ملک کو بندوق سے چلانے کی کوشش کی گئی،مخالفین یاد رکھیں نواز شریف کو گالیاں دینے سے ووٹ نہیں ملتے خیبر پختونخواہ پولیس منشیات ،گاڑیاں چوری کرنے کے کاروبار میں ملوث ، بنوں جیل ٹوٹنے سے لیکر مردان کی بچی کے قتل تک کہاں تبدیلی آئی مریم نواز اور حمزہ شہباز کا سیاست میں حصہ لینا غیر معمولی بات نہیں ،دونوں ملک کا ،(ن) لیگ کا مستقبل ہیں‘ وزیر قانون و پارلیمانی امور کی پریس کانفرنس

منگل 6 فروری 2018 18:58

آصف زرداری نے جلسی سے خطاب کیا ،گھٹیا زبان ،الزام تراشی کر کے عمران ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2018ء) صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثناء اللہ خاں نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری نے جلسی سے خطاب کیا اور گھٹیا زبان اور الزام تراشی کر کے عمران خان سے بازی لیجانے کی کوشش کی ،مخالفین یاد رکھیں کہ نواز شریف کو گالیاں دینے سے ووٹ نہیں ملتے، ووٹ کی طاقت سے حاصل کیے گئے ملک کو بندوق سے چلانے کی کوشش کی گئی،خیبر پختونخواہ پولیس منشیات اور گاڑیاں چوری کرنے کے کاروبار میں ملوث ہے، بنوں جیل کے ٹوٹنے سے لیکر مردان کی بچی کے قتل تک کہاں کے پی کے پولیس میں تبدیلی آئی ہے ،مریم نواز اور حمزہ شہباز کا سیاست میں حصہ لینا غیر معمولی بات نہیں دونوں ملک کا اور (ن) لیگ کا مستقبل ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کیفے ٹیریا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو ہفتوں تک جاری رہے گاجس کے بعد سینیٹ الیکشن کے حوالے سے اجلاس ہفتے میں تین دن ہوا کرے گا۔انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے موچی گیٹ میں جلسی سے خطاب کیا جس سے پنجاب میں انکی پارٹی کی پوزیشن سامنے آگئی ہے، انہوں نے جو گھٹیا زبان اور الفاظ استعمال کیے عمران خان سے بازی لیجانے کی کوشش کی ہے،آصف علی زرداری کو ایسی زبان استعمال کرنے کا انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا بلکہ پیپلز پارٹی کو نقصان ہی ہوگا۔

مخالفین جان لیں کہ نواز شریف کو گالیاں دینے سے ووٹ نہیں ملتے ۔انہوں نے کہا کہ احتجاج کا جو پروگرام ترتیب دیا گیا (ن) لیگ کو دھچکا لگانے کے لئے تھا،سترہ جنوری کو اپوزیشن کے ایسے پاوں اکھڑے ہیں کہ اب ہر ایک بھاگتا پھر رہا ہے،سترہ جنوری کو سارے لعنتی اکٹھے ہوئے،خالی کرسیوں نے ان پر لعنت بھیجی،اب سب چیزیں درست ہوچکی ہیں،جب سارے معاملے سیٹل ہوچکے ہیں تو میرے والا معاملہ بھی حل ہوچکا ہے اور نواز شریف کی مقبولیت کم کرنے کا جو پروگرام ترتیب دیا گیا اس سے مقبولیت کم ہونے کی بجائے زیادہ ہوئی،نوازشریف نے جمہوریت کی آزادی ، ووٹ کے تقدس اور سویلین بالادستی کی بات کی،ہر گلی محلے میں نوازشریف کے موقف کی تائید کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں وجود میں آیا مگر ووٹ کی طاقت سے حاصل کیے گئے ملک کو بندوق سے چلانے کی کوشش کی گئی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور حمزہ شہباز اپنے والدین کی سیاست میں مدد کر رہے ہیں۔ انکا سیاست میں حصہ لینا غیر معمولی بات نہیں ،دونوں ملک کا اور ن لیگ کا مستقبل ہیں اور اپنی صلاحیتوں کے بل پر آگے آسکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمومی رائے پارٹی میں موجود ہے کہ اگر نوازشریف کسی وجہ سے پارٹی کو لیڈ نہ کرسکے تو شہباز شریف ہی پارٹی کو لیڈ کریں گے اور آئندہ وزیر اعظم شہباز شریف ہی ہوں گے جس کا اعلان نواز شریف پہلے ہی کر چکے ہیں ۔ صحافی نے سوال کیا کہ کیا وزیراعلی پنجاب کیلئے آپ کا نام بھی آسکتا ہی ۔جس پر رانا ثنااللہ نے جواب دیا، آنا چاہیے آپ کو کوئی اعتراض ہے۔

نواز شریف نے ہی شہباز شریف کو وزیر اعظم کیلئے امیدوار نامزد کیا تھا، شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے پر وزیراعلی پنجاب کا فیصلہ پارٹی موقع پر کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ فرانزاک لیباٹری پنجاب کی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی ہے، خیبر پختونخواہ پولیس نے جو مدد لینا چاہی وہ انہیں دی ہے،کے پی کے پولیس کے آئی جی نے مردان میں بچی زیادتی کیس کو دبانے کی کوشش کی،عمران خان نے مراسی بن کر پولیس کو بچانے کی کوشش کی،یہاں تک پروپیگنڈا کیا گیا کہ بچی کو کچھ ہوا نہیں بلکہ طبی موت مری ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں کرائم کی صورتحال مختلف ہے،وہاں کی پولیس منشیات اور گاڑیاں چوری کرنے کے کاروبار میں ملوث ہے، خیبر پختونخواہ کے ہر تھانے کے ساتھ ورکشاپس موجود ہیں جہاں پنجاب سے چوری شدہ گاڑیاں لائی جاتی ہیں۔بنوں جیل کے ٹوٹنے سے لیکر مردان کی بچی کے قتل تک کہاں کے پی کے کی پولیس تبدیل ہوئی ہے، کے پی کے حضرت تیلی پہلوان ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ راو انوار کو پکڑنا سندھ حکومت کا کام ہے اور اس کے لئے سندھ پولیس کو جیسی مدد درکار ہوگی ہم وہ دیں گے۔سینیٹ انتخابات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارلیمانی بورڈ فیصلہ کرے گا کہ کس کو ٹکٹ دینا ہے یا نہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات