پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مفادعامہ سے متعلقہ 3قراردادیں منظور ،دو موخر کر دی گئیں

پنجاب کی سڑکوں کی دیکھ بھال کیلئے 23ارب روپے کے فنڈز مانگے تھے مگر صرف 4ارب دیئے گئے ‘ صوبائی وزیر ملک تنویر اسلم اعوان محکمہ بہبود آبادی کو بند کر دیا جائے تو آبادی پر کنٹرول کیا جا سکتا ہے‘ نگہت شیخ/محکمہ کا کام صرف عوام کو آگاہی دینا ہے ‘ڈاکٹر مختار احمد بھرت ابھی تک کسان گنے کی فصل کی وجہ سے ذلیل و خوار ہو رہے ،گنا 60روپے فی من حکومت کی سرپرستی میں خریدہ جا رہا ہے ‘ ڈاکٹر وسیم اختر کی واک آئوٹ کی دھمکی ، اسپیکر کی یقین دہانی پر واپس آگئے

منگل 6 فروری 2018 18:40

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مفادعامہ سے متعلقہ 3قراردادیں منظور ،دو موخر ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2018ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مفادعامہ سے متعلقہ 3قراردادیں منظور جبکہ دو موخر کر دی گئیں ،صوبائی وزیر برائے مواصلاحات و تعمیرات ملک تنویر اسلم اعوان نے بتایا کہ پنجاب کی سڑکوں کی دیکھ بھال کے لئے 23ارب روپے کے فنڈز مانگے تھے مگر صرف 4ارب دیئے گئے ہیں ، رکن اسمبلی نگہت شیخ نے کہا کہ جب سے محکمہ بہبود آبادی بنا آبادی میں اضافہ ہوا ہے اس محکمے کو بند کر دیا جائے تو آبادی پر کنٹرول کیا جا سکتا ہے ، پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اختر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ابھی تک کسان گنے کی فصل کی وجہ سے ذلیل و خوار ہو رہے اور ان کا گنا 60روپے فی من حکومت کی سرپرستی میں خریدہ جا رہا ہے جبکہ زیادہ تر ملز مالکان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جارہا ۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی اپنے مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ 40 منٹ کی تاخیر سے اسپیکر رانا محمد اقبال خاں کی صدارت میں شروع ہوا ۔ اجلاس میں محکمہ تعمیرات ،مواصلات اور بہبود آبادی کے متعلقہ محکموں کے بارے میں سوالوں کے جوابات متعلقہ وزراء نے دیئے۔رکن اسمبلی نگہت شیخ نے کہا کہ جب سے محکمہ بہبود آبادی بنا ہے آبادی پر کنٹرول ہونے کی بجائے اضافہ ہوا ہے اگر اس محکمے کو بند کر دیا تو آبادی پر کنٹرول کیا جا سکتا ہے ۔

جس پر صوبائی وزیر بہبود آبادی ڈاکٹر مختار احمد بھرت نے کہا کہ محکمہ کا کام صرف عوام کو آگاہی دینا ہے آبادی میں روک تھا م کے لئے محکمہ کا صرف اتنا ہی کردار ہے۔ تحریک التوائے کار کے دوران رکن اسمبلی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ممبران کی کسی تحریک التواء کار کا جواب تو آتا نہیں ایوان میں موجود کوئی ایک وزیر صرف اتنا ہی بتا دیا کرے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے فلاں ممبر کی تحریک التواء کا پر از خود نوٹس لے لیا ہے اسی بہانے سے ممبر کم از کم خوش تو ہوجائے کیونکہ محکمے اسمبلی کو اہمیت دیتے نہیں اسی لئے وہ جواب بھی نہیں دیتے۔

جبکہ صوبائی وزیر برائے مواصلاحات و تعمیرات ملک تنویر اسلم اعوان نے بتایا کہ پنجاب کی سڑکوں کی دیکھ بھال کے لئے 23ارب روپے کے فنڈز مانگے تھے مگر صرف 4ارب دیئے گئے ہیں ۔محکمہ مواصلات کے سیکرٹری کی ایوان میں عدم موجودگی پر اجلاس 10منٹ کے لئے ملتوی بھی کرنا پڑا اور ان کی آمد کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا ۔ پرائیویٹ ممبر ڈے کے موقع پر پنجاب اسمبلی کے ایوان میںمفاد عامہ سے متعلقہ 5 قراردادیں ایوان میں پیش کی گئیں جن میں پہلی قرارداد نبیلہ حاکم علی کی تھی جس میں کہا گیا کہ ایک عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق 45فیصد پاکستانی بچوں کی ذہنی و جسمانی نشو ونما غیر متوازن غزا کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے لہٰذا یہ ایوان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ بچوں کی ذہنی و جسمانی نشو ونما کو بہتر بنانے کے لئے طویل مدتی اقدامات کئے جائیں۔

یہ قرارداد اسپیکر نے غیر ضروری سمجھتے ہوئے موخر کر دی ،دوسری قرارداد رکن اسمبلی احمد خان بھچر کی تھی جس میں کہا گیا کہ یہ ایوان وفاقی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ ٹولہ بانگی خیل اور اس سے ملحقہ علاقوں کو بجلی مہیا کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔ یہ قرارداد محرک کی عدم موجودگی کی وجہ سے موخر کردی گئی۔ تیسری قرارداد رکن اسمبلی سبطین خان کی تھی جس میں کہا گیا کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ شادی کی تقریبات کے موقع پر آتشبازی اور ہوائی فائرنگ کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔

یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ۔چوتھی قراردادڈاکٹر وسیم اختر کی تھی جس میں کہا گیا کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ سپیڈو بس سروس میں بزرگ اور معذور افراد کو مفت سفر کی سہولت فراہم کی جائے ،یہ قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔پانچویں قرارداد رکن اسمبلی حنا پرویز بٹ کی تھی جس کہا گیا کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ موسمی انفلوئنزہ کے جان لیواء اور مہلک وائرس کے بارے میں صوبہ بھر میں آگاہی مہم چلائی جائے۔

اس قرار داد کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ۔ صوبائی وزیر پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ خواجہ عمران نذیر نے ایوان کو بتایا کہ پنجاب میں ایسے وائرس سے متاثرہ پہلا مریض اگست2017ء میں سامنے آیا تھا جس کے فوری بعد پنجاب حکومت نے آگاہی مہم شروع کردی تھی اور تمام حفاظتی میئر اور ایس او پیز اختیار کر لئے تھے اور اس وائرس کی روک تھا کیلئے ویکسین بھی منگوا لی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم باقاعدہ اس وائرس اور اس خلاف حفاظتی تدابیر سے باخبر ہیں عوام کو اس بارے میں آگاہی بھی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وائر س کی وجہ جن اموات کا ذکر کیا جارہا ہے اس کی دو وجوہات تھیںایک تو وہ مریض دیگر امراض کا بھی شکار تھے جبکہ دوسرا وہ ڈاکٹر تک دیر سے پہنچے تھے۔رکن اسمبلی سبطین خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ 2016ء میں میں ایوان میں دو قراردادیں پیش کیں جو متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں لیکن ان پر آج کے دن تک کوئی عملدرآمد نہیں ہو رہا۔

جس پر اسپیکر نے اسمبلی سیکرٹریٹ حکام کو ہدایت کی کہ وہ اسمبلی سے منظور شدی قراردادوں کے بارے میں ان کا اسٹیٹس چیک کرکے مجھے بتائیں کہ ان پر عمل کیوں نہیں کیا جارہا۔ گنے کے کاشتکاروں کے حوالے سے ڈاکٹر وسیم اختر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ابھی تک کسان گنے کی فصل کی وجہ سے ذلیل و خوار ہو رہے اور ان کا گنا 60روپے فی من حکومت کی سرپرستی میں خریدہ جا رہا ہے جبکہ زیادہ تر ملز مالکان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جارہا جس پر میں احتجاجاً ٹوکن واک آؤٹ کرتا ہوں ۔اسپیکر نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ اس پر کام ہو رہا ہے، آپ واک آؤٹ نہ کریں ۔ جس پر ڈاکٹر وسیم اختر ایوان میں واپس آگئے۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر اسپیکر نے اجلاس آج صبح10بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔