سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس

ملاوٹ شدہ دودھ اور مردہ جانوروں کے گوشت کی فروخت کا سخت نوٹس لیا گیا

منگل 6 فروری 2018 18:36

سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس
اسلام آباد ۔ ٰ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 فروری2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں سوات میں دہشت گرد حملہ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی گئی اور پاک فوج کے شہید جوانوں کیلئے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی گئی۔ اجلاس میں پاک فوج کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دہشت گردی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے لیبیا کے ساحل پر کشتی ڈوبنے کے واقعہ میں 11 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ متعلقہ ادارے لیبیا کشتی ڈوبنے کے واقعہ پر کمیٹی کو بریفنگ دیں۔ اجلاس میں خود کار اسلحہ لائسنسوں پر پابندی ختم کرنے پر کمیٹی کی واضح ہدایت کے باوجود عمل نہ کرنے پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر اسلحہ لائسنس کے خاتمہ کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو معاملہ ایوان بالا میں بھجوایا جائے گا جس پر خصوصی سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کی ہدایات کابینہ ڈویژن کو بھجوا دی گئی ہیں جس پر آئندہ اجلاس میں کیبنٹ ڈویژن کو طلب کر لیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اسلام آباد اور وفاقی علاقہ جات میں ملاوٹ شدہ دودھ اور مردہ جانوروں کے گوشت کی فروخت کا سخت نوٹس لیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے حوالہ سے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مردہ جانوروں کے گوشت اور ملاوٹ شدہ دودھ فروختگی کی اطلاعات ہیں، یہ بات انتہائی قابل افسوس ہے کہ دارالحکومت میں اس حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں۔ چیف کمشنر اسلام آباد، ضلعی دفتر صحت اور متعلقہ اداروں کے حکام کو ہدایت کی گئی کہ اس کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کریں، قانون سازی کیلئے بھی کمیٹی مدد دے گی۔

چیف کمشنر اسلام آباد نے بتایا کہ 24 ہزار لیٹر دودھ ضائع کیا گیا ہے، ٹیمیں روزانہ چھاپے مارتی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ فوڈ سکیورٹی اتھارٹی کے قیام کا بل وزارت قانون سے جلد منظور ہو جائے گا۔ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی قائم کردہ حلال اتھارٹی بھی کام کر رہی ہے۔ آئی سی ٹی میں سودی لین دین کے کاروبار اور قرضہ جات پر پابندی کے بل 2017ء پر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سودی کاروباری کی وجہ سے فساد برپا ہے، وفاقی دارالحکومت میں سودی کاروبارکی ممانعت ہونی چاہئے۔

سینیٹر شاہی سیّد نے کہا کہ سرکاری طور پر اور بنکوں میں بھی سودی کاروبار حرام ہے جس پر اسلامی نظریاتی کونسل حکام نے بتایا کہ کونسل کے 8 فروری کے اجلاس کے ایجنڈے میں یہ معاملہ موجود ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ اسلامی نظریاتی کونسل واضح جواب دے۔ سینیٹر کریم احمد خواجہ کے جانوروں کے حقوق کا بل منظور کرلیا گیا۔ سینیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ اسلام آباد میں نقیب اللہ محسود کیلئے انصاف مانگنے والوں کو مطمئن کیا جائے، وفاقی اور سندھ حکومتیں گرفتاری عمل میں لائیں۔

سینیٹر سحر کامران کا بچوں کی عمر کے تعین کا بل اور سینیٹر اعظم سواتی کے بل آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیئے گئے۔ خواجہ سراؤں کے حقوق کے بل پر جامع رپورٹ کی تیاری کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل، بچوں اورخواتین کے حقوق کی کمشنر کو باہمی مشاورت کرنے کی ہدایت دی گئی۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز شاہی سیّد، محمد جاوید عباسی، محمد علی سیف، سردار فتح محمد محمد حسنی، روبینہ خالد، سراج الحق ، کریم احمد خواجہ، سحر کامران کے علاوہ خصوصی سیکرٹری وزارت داخلہ، وزارت قانون، کمشنر، وفاقی محتسب سیکرٹریٹ اور اسلامی نظریاتی کونسل کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :