راؤ انوار کو گرفتار کیے جانے کا دعوی

پیر 5 فروری 2018 23:23

راؤ انوار کو گرفتار کیے جانے کا دعوی
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 فروری2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے دعوی کیا ہے کہ راؤ انوار کو ائرپورٹ سے گرفتار کر لیا گیا تھا تاہم بعد ازاں اسے چھوڑ دیا گیا۔

(جاری ہے)

اسلام آباد میں محسود قبائلی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا نے نقیب اللہ محسود کے حوالے سے خاموشی اختیار کئے رکھی کیونکہ اس میں راؤ انوار شامل تھا لیکن سوشل میڈیا نے شہید کی بے گناہی ثابت کی اور عدالت نے معاملے کا نوٹس لیا،انہوں نے شہید نقیب اللہ محسود کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ ہم نے ہمیشہ انسانیت کے کون کا احترام کیا لیکن بد قسمتی سے پختونوں کے ناحق خون کا احترام نہیں کیا جاتا اور ہمیشہ سے پختونوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا گیا،میاں افتخار حسین نے کہا کہ جو بھی پاکستان سے حقیقی محبت کرے گا وہ پختونوں کو ضرور احترام اور محبت دے گااور ان کی حیثیت تسلیم کرے گا ، انہوں نے کہا کہ اگر پختون نہ ہوتے تو آج بھی انگریز یہاں پر حاکم ہوتے اور کوئی بھی وزیر اعظم یا گورنر نہ ہوتا یہ پختون ہہی تھے جنہوںنے فرنگیوں کے خلاف جنگ لڑی اور یہاں سے انہیں بے دخل کیا، انہوں نے کہا کہ ہم نے قربانیاں اس لئے دی تھیں کہ ہم برابری کا حق چاہتے ہیں،لہٰذا غلامی کبھی برداشت نہیں کریں گے،انہوں نے کہا کہ قبائلیوں کو دہشت گرد کہنے والے آئیں اور آ کر یہ دھرنا دیکھیں کہ پختون کس قدر پر امن ہیں، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم کے پیروں میں مہندی لگی ہے وہ یہاں تک آنے سے قاصر ہیں،میاں افتخار حسین نے کہا کہ پختونوںکے شناختی کارڈز نہیں مانے جاتے اور قبائلیوں کے وطن کارڈز قابل قبول نہیں ہیں اگر پختونوں کے کارڈز یہاں نہیں چل سکتے تو پھر وزیر اعظم اور کسی وزیر کا بھی نہیں چل سکتا،انہوں نے مطالبہ کیا کہ قبائلی علاقوں میں بچھی تمام مائنز فوری طور پر ہٹائی جائیں ، جو قبائلی آئی ڈی پیز کیمپوں میں پڑے ہیںانہیں باعزت واپس بھیجا جائے اور ان کے تباہ حال گھروں کا تخمینہ لگا کر انہیں مراعات دی جائیں ، انہوں نے مزید کہا کہ تمام قبائلی عوام کو ان کے گھر بار اور جائیدادیں واپس دے کر فاٹا میں قبائلی عوام کو اختیارات دیئے جائیں۔