بلوچستان میں سینٹ کی 11نشستوں کیلئے 65 سیاسی ،مذہبی ،،قوم پرست جماعتوں کے رہنمائوں اور آزاد امیدواران نے کاغذات نامزدگی حاصل کرلئے

پیر 5 فروری 2018 23:23

�وئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 فروری2018ء) بلوچستان میں سینٹ کی 11نشستوں کیلئے 65 سیاسی ،مذہبی ،،قوم پرست جماعتوں کے رہنمائوں اور آزاد امیدواران نے کاغذات نامزدگی حاصل کرلئے ہیں بلکہ سینٹ انتخابات میں اتحاد اور جوڑ توڑ کیلئے مذاکرات اور ملاقاتوں کا سلسلہ زور پکڑتا جارہاہے ۔صوبائی الیکشن کمشنر بلوچستان محمدنعیم مجیدجعفر کے مطابق 5فروری کو سینٹ انتخابات کیلئے 31امیدواران نے 53فارمز حاصل کئے ہیں جبکہ اب تک 65امیدواران 111کاغذات نامزدگی صوبائی الیکشن کمشنر کے دفتر سے وصول کرچکے ہیں ان کے مطابق کاغذات نامزدگی کی وصولی کاسلسلہ تسلی بخش طریقے سے جاری ہے جو 8فروری تک جاری رہے گابلوچستان سے تعلق رکھنے والی11سینیٹرز ریٹائرڈ ہورہے ہیں جن میں 7جنرل جبکہ2خواتین اور2ٹیکنوکریٹس نشستوں پر کامیاب ہونے والے سینیٹرز شامل ہیں سینٹ کی جنرل نشستوں پر منتخب ہونے والے عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر دائود خان اچکزئی ،جمعیت علماء اسلام کے مولاناحافظ حمداللہ ،بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی)کے میر اسراراللہ زہری ،پاکستان پیپلزپارٹی کے سردارفتح محمدمحمدحسنی ،نواب زادہ سیف اللہ مگسی ،پاکستان مسلم لیگ(ق) سینیٹرسعید الحسن مندوخیل اور یوسف بلوچ ریٹائرڈ ہورہے ہیں جبکہ ٹیکنوکریٹس کی نشستوں پر منتخب ہونیوالے جمعیت علماء اسلام کے مفتی عبدالستار اور پاکستان پیپلزپارٹی کے روزی خان کاکڑ اور خواتین کی خصوصی نشستوں پر منتخب ہونے والی نسیمہ احسان اور روبینہ عرفان ریٹائرڈ ہونے والوں میں شامل ہیں ،سینٹ کی 7جنرل ،2ٹیکنوکریٹس اور خواتین کی 2خالی نشستوں پر الیکشن لڑنے کیلئے پیر کے روز تک 65سیاسی ،مذہبی ،قوم پرست جماعتوں کے رہنمائوں اور آزاد امیدواران نے 111فارمز وصول کرلئے ہیں فارم وصول کرنے والوں میں آزاد امیدواران عنایت اللہ درانی ،سعادت انور قمبرانی ،محی الدین بلوچ ،کہدہ بابر ،حاجی صادق سنجرانی ،شیر محمدمغیری ،ثناء جمالی ،سردارمیربازمحمد کھیتران ،عبدالقادر ،باز محمد ،محمداسلم بلیدی ،ڈاکٹر شہہ مرید ،عبدالرحمن زہری ،محمدمومن کرد،احمد خان ،سعید الحسن ،میر خان کردنے ایک ایک ،انوارالحق کاکڑ، اسلم بلیدی ،،عبدالرئوف نے دو ،دو،دنیش کمار ،،میر حیربیار خان ڈومکی ،پیٹرک ایس ایم نے چار ،چار میر خالد ہمایوں نے آزاد حیثیت سے ایک جبکہ نیشنل پارٹی کی جانب سے بھی ایک جبکہ جمعیت علماء اسلام غلام قادر اورمولوی فیض محمدنے دو،دو ،پاکستان پیپلزپارٹی کی زرینہ زہری ،غزالہ گولہ نے ایک ،ایک،حاجی علی مدد جتک ،سردارعمر گورگیج ،بلال احمد مندوخیل ،سید اقبال شاہ نے 11،اشفاق احمد خان اورسکینہ عبداللہ خان نے ایک ایک ،روزی خان کاکڑنے دو، عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی نظام الدین کاکڑنی3،بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے آغا بلوچ نے 5،ڈاکٹرعبدالغفور بلوچ نے دو،غلام فرید ،زیب النساء ،،شازیہ نوشیروانی نے ایک ایک،میر عزیزہمایوں کردنے دو،نیشنل پارٹی کے جان محمدبلیدی نے 4،محمداکرم ،غلام رسول ،نظام الدین نے 6، نادر علی چھلگری ایڈووکیٹ نے ایک ،پاکستان مسلم لیگ(ن) کی جانب سے افضل خان مندوخیل نے ایک ،محمدیوسف بلوچ نے 3،روبینہ شاہین ،محمدعمران علی ایڈووکیٹ ،سیدال ناصر ،مریم لیاقت ،کوثر ناہید ،صغراء بیگم ،عاصمہ شہزادنے ایک ایک ،نصیب اللہ بازئی اور نصیر احمد خان نے دو ،دو ،پشتونخوامیپ کی جانب سے کمال خان نے ایک ،پاکستان مسلم لیگ(ق) کے شمع پروین مگسی نے ایک ،بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے علی حسن لہڑی نے 2،پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے نواب زادہ سیف اللہ مگسی ،صابر علی بلوچ نے ایک ایک فارم وصول کیاہے ،سینٹ الیکشن کے سلسلے میں بلوچستان میں جو ڑ توڑ اور سیاسی جماعتوں کے درمیان رابطوں کا سلسلہ تیز ہوگیاہے ،اس وقت نیشنل پارٹی اور پشتونخوامیپ کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جاری ہے بلکہ نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو کا دعویٰ ہے کہ پشتونخوامیپ کے ساتھ اتحاد کی صورت میں دونوں جماعتوں کے 5سے 6سینیٹرز منتخب ہونگے اتحاد نہ ہونے کی صورت میں دونوں جماعتوں کی جانب سے ایک سے دوسینیٹرز کی کامیابی یقینی ہے پشتونخوامیپ کی جانب سے ابھی تک سینٹ انتخابات کیلئے ایک ہی فارم وصول کیاگیاہے گزشتہ روز پشتونخوامیپ کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے پارٹی کے پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقات بھی کی ہے جس سے سیاسی تجزیہ نگار سینٹ الیکشن سے متعلق انتہائی اہم اور فیصلہ کن ملاقات قراردے رہے ہیں ،جمعیت علماء اسلام کی جانب سے صوبائی امیر مولانافیض محمد اور غلام قادر نے 4فارمز وصول کئے ہیں فی الوقت جمعیت علماء اسلام کے ایک سینیٹر کی کامیابی یقینی ہے تاہم اتحاد کی صورت میں جمعیت علماء اسلام کے سینیٹرز کی تعداد 2بھی ہوسکتی ہے اس کے علاوہ نیشنل پارٹی کے جمعیت علماء اسلام (ف) سے اتحاد کی صورت میں بھی دونوں جماعتوں کی3سے 4سینیٹرز منتخب ہونے کی توقع کی جارہی ہے ادھر پاکستان پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر میر حاجی علی مدد جتک یک کے بعد دیگرے ہونے والے پریس کانفرنسز میں یہ دعویٰ کرتے چلے آئے ہیں کہ ان کی جماعت 6سے 7سینیٹرز منتخب کرانے میں کامیاب ہوگی بلکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹ سے ریٹائرڈ ہونے والے سینیٹر روزی خان کاکڑ کی جانب سے اپنی کامیابی کیلئے تگ ودو سے متعلق خبریں مل رہی ہے ۔

(جاری ہے)

دلچسپ آمر یہ ہے کہ اس وقت پاکستان پیپلزپارٹی کا کوئی ایک بھی صوبائی اسمبلی کاممبر نہیں تاہم بلوچستان اسمبلی میں ان ہائوس تبدیلی کو آصف علی زرداری سے جوڑا جارہاہے بلکہ قیوم سومرو کے کوئٹہ آنے اور یہاں امیدواران کو سابقہ وزیراعلیٰ اور حکومت کے خلاف ووٹ کیلئے رقوم استعمال کرنے کی بھی الزامات لگائے گئے گزشتہ دنوں ایک مرتبہ پھر قیوم سومرو نہ صرف کوئٹہ آئے بلکہ انہوں نے سابق وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف عدم اعتماد لانے والے گروپ اور پشتونخوامیپ کے باغی رکن منظوراحمدکاکڑ سے ملاقات کی خبریں بھی میڈیا کی زینت بنی ہے ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کی جانب سے اگر چہ سینٹ کے انتخابات کیلئے فارمز وصول کئے گئے تاہم ابھی تک ان کی جماعت کے سینیٹرز کے منتخب ہونے یا نہ ہونے سے متعلق کسی کو کوئی انداز ہ نہیں کیونکہ گزشتہ سینٹ الیکشن کے دوران عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے بی این پی کے سینیٹر ڈاکٹرجہانزیب جمالدینی کو ووٹ کیا گیا تھا اور یہ بھی کہاگیاتھاکہ بلوچستان نیشنل پارٹی سینٹ کے انتخابات میں عوامی نیشنل پارٹی کو سپورٹ کریگی تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ بی این پی حالیہ سینٹ انتخابات میں اے این پی کے سینٹ انتخابات میں نامزد امیدوار کو ووٹ کریگی یا پھر آئندہ انتخابات میں ایسا ہوگا پشتونخوامیپ کے اس وقت بلوچستان اسمبلی میں 14اراکین ہیں جن میں سے منظوراحمدکاکڑ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے حق میں فلور کراسنگ کرچکے ہیں جبکہ ان کے 13ممبران ہے اس کے علاوہ نیشنل پارٹی کے 3ممبران نے فلور کراسنگ کی تھی تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ مذکورہ ممبران نیشنل پارٹی کے منتخب سینیٹرز کوووٹ کرینگے یا پھر وہ نئی حکومت کا حصہ بننے والے اراکین کی جانب سے منتخب سینیٹرز کوووٹ کرینگے ۔

بی این پی (عوامی )کی جانب سے بھی سینٹ انتخابات میں حصہ لینے کیلئے فارمز وصول کئے گئے ہیں اس وقت بلوچستان میں جنرل سیٹ کیلئے کسی بھی امیدوار کو کامیابی کیلئے 9.2جبکہ ٹیکنوکریٹس اور خواتین کی نشستوں کیلئے 32.5پوائنٹس درکار ہونگے ۔ سابق وزیراعظم میاں محمدنوازشریف کے سینٹ انتخابات سے قبل بلوچستان میں جلسے کرنے سے متعلق بھی قیاص آرائیاں کی جارہی ہے بتایاجارہاہے کہ میاں محمد نوازشریف نصیرآباد اور لورالائی میں جلسے کرسکتے ہیں بلکہ ثناء اللہ زہری کے حامی گروپ کی جانب سے بھی ایک سینیٹر کو کامیاب کرنے کی توقع کی جارہی ہے ۔اس گروپ سے تعلق رکھنے والے امیدواران نے کاغذات نامزدگی بھی حاصل کررکھے ہیں تاہم اس سلسلے میں حتمی نام بعد میں معلوم ہوگا۔

متعلقہ عنوان :