سرزمین کشمیر سے ابھرنے والی خالصتاً مقامی تحریک کو بدنام کرنے کے لیے بھارت ہمیشہ سے اوچھے ہتھکنڈے اختیار کرتا آیا ہے، تازہ اطلاعات کے مطابق اب دنیا کے مختلف حصوں میں سرگرم بدنام عسکریت پسندوں کو مقبوضہ کشمیر میں متحرک کرنے کی مذموم کوششیں جاری ہیں تاکہ حقیقی تحریک آزادی کو سبوتاژ کیا جا سکے، یہ منصوبہ نہایت خطرناک ہے جس کے نتائج تباہ کن ہوں گے، عالمی برادری کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دلانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے تاکہ خطے میں پائیدار امن کا قیام یقینی بنایا جاسکے

صدرمملکت ممنون حسین کا ایوان صدر میں یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر سیمینار سے خطاب

پیر 5 فروری 2018 22:26

سرزمین کشمیر سے ابھرنے والی خالصتاً مقامی تحریک کو بدنام کرنے کے لیے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 فروری2018ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ سرزمین کشمیر سے ابھرنے والی خالصتاً مقامی تحریک کو بدنام کرنے کے لیے بھارت ہمیشہ سے اوچھے ہتھکنڈے اختیار کرتا آیا ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق اب دنیا کے مختلف حصوں میں سرگرم بدنام عسکریت پسندوں کو مقبوضہ کشمیر میں متحرک کرنے کی مذموم کوششیں جاری ہیں تاکہ حقیقی تحریک آزادی کو سبوتاژ کیا جا سکے۔

یہ منصوبہ نہایت خطرناک ہے جس کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔ عالمی برادری کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دلانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے تاکہ خطے میں پائیدار امن کا قیام یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے یہ بات پیر کو ایوان صدر میں یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان، صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان،چیئرمین پارلیمانی خصوصی کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمان، رکن قومی اسمبلی شفقت محمود،سینیٹر رحمن ملک، کنونیئر کل جماعتی حریت کانفرنس غلام محمد صفی اورچیئرپرسن امن و ثقافت کمیٹی حریت کانفرنس مشال ملک نے بھی خطاب کیا۔

صدرمملکت نے کہا کہ کشمیری ہمارے ہیں اور پاکستان کشمیریوں کا ہے ہم میں کوئی فرق نہیں، ایک تھے، ایک ہیں اور ہمیشہ ایک رہیں گے۔ پاکستانی قوم اور اس کی حکومت مقصدکے حصول تک کشمیری عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کشمیر کے سلسلے میں اپنے وعدے پورے کرے کیونکہ اس دیرینہ مسئلے کا حل عالمی ادارے کی قرار دادوں کے مطابق آزادانہ اور منصفانہ استصوابِ رائے کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج اور انتہا پسند ہندو وں کے بدترین مظالم،کشمیریوں کی نسل کشی اور اجتماعی قبروں کی دریافت جیسی خوفناک صورت ِحال کے باوجود تحریک آزادی بھر پور طریقے سے جاری ہے۔ آزادی جیسے بنیادی انسانی حق کی بحالی کے لیے دنیاکے تمام روشن ضمیر حلقے کشمیری عوام کے ساتھ ہیں لیکن جو طاقتیں حقیر مفادات کی خاطر مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم سے آنکھیں بند کیے بیٹھی ہیں، وہ تاریخ اور انسانیت کی عدالت میں کبھی سرخرو نہ ہو سکیں گی۔

اس لیے میں دنیا کی تمام آزادی اور انصاف پسند اقوام کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیی! اس دنیا کو کسی عظیم انسانی المیے سے بچانے کے لیے کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد میں ان کا ساتھ دیں۔ صدر مملکت نے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، اظہار رائے کی آزادی بحال کی جائے، نہتے کشمیر ی عوام پر آتشیں اسلحہ کا استعمال بند اور ظلم و تشدد کا خاتمہ کیا جائے۔

بھارت اپنے جابرانہ کالے قوانین واپس لے، مقبوضہ کشمیر کی قیادت کو بیرونِ ملک سفر کی اجازت دی جائے اورانسانی حقوق کے عالمی مبصرین پر مقبوضہ کشمیر کے بند دروازے کھولے جائیں۔انھوں نے کہا کہ کشمیر کشمیریوں کا ہے اوراس کے مستقبل کا فیصلہ بھی اہل ِکشمیر ہی کو کرنا ہے۔ کشمیر کے عوام جارح، غاصب اور غیر قانونی طور پر قابض کسی قوت کے تسلط کو تسلیم نہیں کرتے اور نہ کبھی کریں گے۔

صدر نے کہا کہ دنیا مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے کسی طرح بھی بے خبر نہیں ہے۔ پاکستان اور دیگر ذمے دار ریاستیں عالمی برادری کی توجہ اس ظلم کی طرف مسلسل مبذول کرا رہی ہیں لیکن کیا وجہ ہے اقوام عالم بھارت کو اس کے ظالمانہ طرز عمل سے روکنے میں ناکام رہی ہیں۔انھونے نے کہا کہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم پر آنکھیں بند کرنے سے مظلوم اور بے بس قوموں پر ظلم روا رکھنے کی ناپسندیدہ روایت مضبوط ہو گی جس سے امن عالم خطرے میں پڑ جائے گا۔

صدر مملکت نے اس موقع پر امید کا اظہار کیا کہ مقبوضہ کشمیر سے ظلم وستم کی سیاہ رات کا خاتمہ جلد ہو گا اور کشمیر ی عوام آزادی کا سورج دیکھ سکیں گے۔ اس موقعپر صدر مملکت نے ساسی یونیورسٹی کی ہیش ٹیگ کمپین #KashmirMattersکا افتتاح بھی کیا۔ وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سیکورٹی فورسز بے گناہ کشمیریوں پر بے پناہ مظالم ڈھا رہی ہے جو اپنے پیدائشی حق خودارادیت کے حصول کیلئے کوشاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج انسانی حقوق کی پامالی کر رہی ہے‘ عالمی برادری مقبوضہ وادی میں قابض بھارتی افواج کے جرائم کا نوٹس لے‘ خطے کا امن مسئلہ کشمیر کے حل سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی آبادیاتی ہیئت تبدیل کرنے کی کوششیں قابل قبول نہیں ہیں۔انھوں نے کہا کہ کہ بھارت کشمیر میں بہنے والے ہر قطرے کا جواب دہ ہے اور پاکستان ان مظالم کی بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کوئی علاقے کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ بنیادی حق خوداردایت کا مسئلہ ہے جسے اقوام متحدہ نے تسلیم کر رکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت نے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں نمایاں اضافہ کردیا ہے۔ بھارت کی طرف سے کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا، جواب کی نوعیت، مقام اور شدت کا فیصلہ پاکستان کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی مسلح افواج مادر وطن کے چپے چپے کا تحفظ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ خرم دستگیر نے کشمیر کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ آزادی کا مقدمہ اپنے خون سے رقم کر رہے ہیں‘ ہمارا فرض ہے کہ خون سے لکھے جانے والے آزادی کے اس مقدمے کی پرزور حمایت کرتے رہیں۔ پارلیمانی خصوصی کشمیر کمیٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے تقریب کا انعقاد قابل تحسین ہے۔

انہوں نے شہداء کشمیر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے تحریک آزادی پورے استقلال اور جوش و جذبے سے جاری و ساری ہے‘ جدو جہد آزادی ہر صورت میں کامیاب ہوگی اور کشمیر پاکستان کا حصہ ضرور بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے عوام اور قائدین لاکھوں شہداء کے امین ہیں‘ وہ اپنی منزل حاصل کرکے رہیں گے ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہر سال پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر جوش و وجذبی سے منایا جاتا ہے اور کشمیری عوام سے بھرپور وابستگی اور یکجہتی کا اظہار کیا جاتا ہے تاہم یہ دن دعوت فکر بھی دیتا ہے کہ حق پر ہونے کے باوجود کشمیری عوام ابھی تک اپنے پیدائشی اور بنیادی حق سے کیوں محروم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ٹھوس اور جامع حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کشمیری عوام پر بھارتی مظالم کا خاتمہ ہو اور یہ دیرینہ مسئلہ پرامن طریقے سے حل ہو۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں طاقت کے نشے میں تمام اخلاقی اور قانونی حدود عبور کرتے ہوئے کشمیریوں سے غیرانسانی سلوک روا رکھے ہوئے ہیں‘ پہلی کوشش یہ ہونی چاہیئے کہ کوئی نہ کوئی ایسی صورتحال نکالی جائے جس سے مظالم کا یہ سلسلہ فوری بند ہو۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نائن الیون کے بعد دنیا کا منظرنامہ تبدیل ہو چکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ 9/11 کے بعدآزادی کے لیے آواز اٹھانے کو دہشت گردی قرار دینے کی کوشش کر رہا ہے جو بڑی پریشانی کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی ترجیحات کا ازسرنو سے تعین کرنا ہوگا‘ مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنے اور عصرحاضر کے دیگر تمام پہلوؤں کو بھی سامنے رکھنا ہوگا اور اس ضمن میں مستحکم حکمت عملی اپنانا ہوگی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دشمن کی طرف سے نت نئے حربے استعمال کئے جارہے ہیں اور ففتھ جنریشن وار کے ذریعے قوم کو آپس میں لڑانے کی کوشش کی جارہی ہے اس صورت حال میں مضبوط فیصلوں اور مربوط حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں یکجہتی اور اتحاد آزمودہ نسخہ ہے تاکہ ملک کو مستحکم کر سکے‘ ایک مستحکم اور جری پاکستان ہی کشمیریوں کی تحریک آزادی میں ممدومعاون ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کے متوالوں کو زیادہ عرصہ تک آزادی سے محروم نہیں رکھا جا سکتا اور ظلم و ستم سے محکوم بنایا جا سکتا ہے‘ اصولوں پر مبنی جنگ طویل تو ہو سکتی ہے لیکن کامیابی اس کا مقدر ہوتی ہے۔ انھوں نے بھارتی قیادت سے کہا کہ وہ ہوش کے ناخن لے کیونکہ اس کے اس طرز عمل سے خطے کا امن خطرے میں پڑگیا ہے۔ آزاد کشمیر کے صدر سردار محمد مسعود خان نے اس موقع پر کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف سہ جہتی جنگ ختم کردے جس کے تحت وہ آزاد کشمیر کے بے گناہ عوام کے جان و مال کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

پاکستان کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کررہا ہے اور اس نے سفارت کاری کے دروازے بند کردیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آزاد کشمیر پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ بن چکا ہے اور وہ وقت دور نہیں جب مقبوضہ کشمیر بھی اس میگا پروجیکٹ کا حصہ بنے گا۔ انھوں نے کہا کہ کشمیری کبھی سر نہیں جھکائیں گے۔ کشمیری شہدا پاکستان کے پرچم میں دفن ہوتے ہیں۔ بھارت اس حقیقت کو سمجھ لے۔

حریت کانفرنس کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق نے اپنے وڈیو پیغام میں کشمیر کی تحریک آزادی‘ بھارتی مظالم اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حصول کیلئے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام بھارت کے تمام تر ظلم کے باوجود تحریک آزادی جاری رکھیں گے۔ دختران ملت کشمیر کی سربراہ آسیہ اندرابی نے اپنے وڈیو پیغام میں کہا کہ کشمیر بھارت کا حصہ کبھی نہیں بن سکتا۔

کشمیر کی بیٹیاں تمام تر ظلم کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھیں گی۔ حریت کانفرنس کنونئیر غلام محمد صفی نے کہا کہ بھارت تحریک آزادی کو نقصان پہنچانے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دے رہا ہے اور سیاسی کارکنوں کو موت کے گھاٹ اتار رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے خود اقوام متحدہ سے رجوع کیا تھا لیکن اب وہ کشمیری عوام کو ان کا پیدائشی حق خودارادیت دینے سے انکاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ سات دہائیوں سے عمومی طور پر اور تین دہائیوں سے بالخصوص کشمیر کے عوام بدترین ریاستی دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں‘ مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے‘ سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو شہید کیا جا رہا ہے جو بھارتی تسلط اور جبر کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں‘ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی مقامی ہے‘ انہوں نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک اپنی منزل کے حصول تک جاری رہے گی‘ بین الاقوامی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مطالم بند کرانے اور اقوام متحدہ کے قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی پر پاکستان کی حکومت‘ سیاسی قیادت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔ تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات شفقت محمود نے کہا کہ کشمیر کے معاملے میں اپنے تمام تر سیاسی اختلافات سے بالا تر ہو کر پوری قوم یکجا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا‘ مسئلہ کشمیر پر ہم بحثیت قوم اکٹھے ہیں‘ کشمیری عوام کے حقوق کیلئے متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت ریاستی دہشتگردی کا ارتکاب کر رہا ہے۔ شفقت محمود نے کہا کہ آزادی کی تحریک مقامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت توجہ ہٹانے کیلئے آئے روز لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے لیکن ہم بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے کیلئے تمام تر ذرائع بروئے کار لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کے رکن رحمن ملک نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں جبر و استبداد کا بازار گرم کر رکھا ہے‘ آج ہم کشمیری عوام سے بحثیت قوم یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک کشمیری عوام کو ان کی منزل نہیں مل جاتی اور وہ دن زیادہ دور نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیل ماڈل اختیار کرکے مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے۔ رحمن ملک نے کہا کہ بھارت ناصرف مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا بلکہ جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم کشمیری عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو بندوق کی نوک پر ان کے حق خوداردایت کے حصول کی جدوجہد سے نہیں روکا جا سکتا۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کی امن و ثقافت کمیٹی کی سربراہ مشال ملک نے بھارتی مظالم اور کشمیر کاز کے حوالے سے اپنے ذاتی تجربات اور مشاہدات بیان کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی افواج نے ان کی دو سال کی بچی پر بھی تشدد کیا اور اسے دودھ کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش بھی کی۔ انھوں نے کہا کہ بھارت انھیں اور ان کے بچوں کو اپنے شوہر اور والد سے ملنے کے لیے ویزا دینے سے بھی انکاری ہے۔

مشال ملک نے کہا کہ بالخصوص مقبوضہ کشمیر کی خواتین دنیا کی بھادرترین خواتین ہیں جو جبر و اسبتداد کے ماحول میں رہ کر روزمرہ زندگی بسر کرنے کے ساتھ ساتھ جدوجہد آزادی میں گراں قدر قربانیاں دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر طویل عرصے سے ہے لیکن ابھی تک حل طلب ہے‘ اس مسئلے کو پرامن انداز میں حل کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ایک وقت آئے گا جب ہمیں ضرور آزادی ملے گی۔’’ ساسی‘‘ یونیورسٹی کی چیئرپرسن ڈاکٹر ماریہ سلطان نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر منعقد ہونے والے سیمینار کی اہمیت و مقاصد‘ مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی‘ بھارتی سیکورٹی فورسز کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی افواج کی طرف سے جاری خلاف ورزیوں کی طرف توجہ مبذول کروائی۔ اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کی تفصیلات پر مشتمل دستاویزی فلمیں بھی دکھائی گئیں۔ تقریب کے آخر میں صدر مملکت ممنون حسین اور صدر آزاد کشمیر سردار محمد مسعود خان نے شہداء کشمیر کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے پھولوں کی چادر بھی چڑھائی۔