سینٹ الیکشن ،معاملہ فہم آصف زرداری نے زبردست تیاری کرکے مخالفین کی نیندیں حرام کردیں

مخالفین کو شکست دینے کیلئے سابق صدر کی مسلسل دوطرفہ پیش قدمی جاری سابق صدر ایک طرف عوامی جلسوں کے ذریعے کارکنوں کو بھرپور طریقے سے متوجہ کررہے ہیں ، دوسری طرف سینٹ الیکشن میں بازی جیتنے کیلئے مخالفین کے اراکین کو تیز ی سے اپنا ہمنوا بنانے کیلئے سرگرم سینٹ الیکشن میںکامیابی کیلئے پی پی پی اور پی ٹی آئی غیر اعلانیہ معاہدے کے تحت پنجاب میں ایک دوسرے کو سپورٹ کریں گے، بلوچستان سے 7امیدواروں کے نام بھی فائنل پنجاب میں منظور وٹو کے شریف برادران کے روئیے سے تنگ اراکین صوبائی اسمبلی سے تیز ترین رابط، خیبر پختونخوا ہ سے بھی ڈاکٹر سومرو نے حوصلہ افزاء نتائج کی امید سنادی

پیر 5 فروری 2018 20:21

سینٹ الیکشن ،معاملہ فہم آصف  زرداری نے زبردست تیاری کرکے مخالفین کی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 فروری2018ء) سابق صدر آصف علی زرداری مخالفین کو شکست دینے کیلئے مسلسل دو طرفہ پیش قدمی کررہے ہیں۔ سابق صدرایک طرف عوامی جلسوں کے ذریعے کارکنوں کو بھرپور طریقے سے متوجہ کررہے ہیں جبکہ دوسری طرف سینٹ الیکشن میں بازی جیتنے کیلئے مخالفین کے اراکین کو تیز ی سے اپنا ہمنوا بنارہے ہیں۔ سینٹ الیکشن میں کامیابی کیلئے پی پی پی اور پی ٹی آئی غیر اعلانیہ معاہدے کے تحت پنجاب میں ایک دوسرے کو سپورٹ کریں گے جبکہ بلوچستان سے 7امیدواروں کے نام بھی فائنل کرلئے ہیں۔

پنجاب میں میاں منظور وٹو شریف برادران کے روئیے سے تنگ اراکین صوبائی اسمبلی سے تیز ترین رابطے کررہے ہیں۔ خیبر پختونخوا ہ سے بھی ڈاکٹر سومرو نے حوصلہ افزاء نتائج کی امید سنادی ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے عوامی جلسے دراصل اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کی آخری کوشش قرار دی جارہی ہے جبکہ پیپلز پارٹی کی قیادت جلسوں کے ذریعے ایک طرف جیالوں کا خون گرما رہی ہے اور دوسری طرف انتہائی باریکی سے سینٹ الیکشن میں کامیابی کیلئے مخالفین کے مہرے کھسکاتی ہوئی نظر آرہی ہے۔

بلوچستان میں پیپلز پارٹی اپنے صوبائی صدر علی مدد خٹک اور صوبائی جنرل سیکرٹری اقبال شاہ سمیت 5وفاداروں کو سینٹ میں لانے کی خواہش مند ہے اور دو خواتین کیلئے بھی سینٹ کے فارم حاصل کیے گئے ہیں۔ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کیے بغیر ہی آصف علی زرداری ے نظریہ سیاست کے پرجوش حامی ہوچکے ہیں۔ اگرچہ عبدالقدوس بزنجو کا تعلق مسلم لیگ (ق ) سے ہے لیکن انہیںاپنے 5ساتھیوں کے علاوہ 21دوسرے اراکے کی بھی حمایت حاصل ہے۔

پیپلز پارٹی اپنے 7سینئر کامیاب کروانے کیلے 42اراکین صوبائی اسمبلی کی ضرورت ہے۔ بلوچستان میں نیشنل پارٹی اپنا امیدوار لانے کی تیاری کررہی ہے اور انکا ٹارگٹ حاصل بزنجو کو ایوان بالا تک پہنچانا ہے ۔ البتہ سابق وزیر اعلیٰ ثناء اللہ زہری کی سیاست اب میاں نواز شریف تک محدود ہوچکی ہے اور بلوچستان میں میاں نواز شریف کے پاس مسلم لیگ (ن) کی واحد نشانی ثناء اللہ زہری کی شکل میں باقی رہ گئی ہے لیکن وہ بھی بھرپور یا بستر اٹھا کر کراچی میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں اور کراچی سے ڈاکٹر قیوم سومرو کوئٹہ میں مورچہ بند نظر آتے ہیں۔

بلوچستان میں پیپلز پارٹی کی متوقع کامیابی سے خائف مخالفین کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے اپنے حامی اراکین کو پچاس کروڑ روپے فی کس ترقیاتی فنڈز کا اجراء کردیا ہے اور سینٹ الیکشن میں ساتھ دینے والے ممبران کو مختلف محکموں میں 500،500نوکریاں بھی دی جارہی ہیں۔ مخالفین کی طرف سے یہ الزام بھی عائد کیا جارہا ہے کہ بلوچستان میں ایک سینیٹر کی کامیابی پر 60سے 70کروڑ روپے خرچ ہونگے ۔

مصدقہ ذرائع کے مطابق پنجاب میں سابق وزیر اعلیٰ میاں منظور وٹو سینٹ الیکشن آپریشن کی نگرانی کررہے ہیں اور نواز شریف برادران کے ستائے ہوئے اراکین صوبائی اسمبلی کو اپنا ہم خیال بنانے کی بھرپور کوششیں کررہے ہیں البتہ پی ٹی آئی او رپیپلز پارٹی پنجاب کی حد تک مسلم لیگ (ن) کو مل کر ناکام بنانے کی پالیسی پر غیر اعلانیہ طور پر اتفاق کرچکے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے 17سینیٹر اس ماہ ریٹائر ہوجائیں گے جبکہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے آئندہ سینٹ الیکشن میں 18سینیٹر جتوا کر اپنا چیئرمین سینٹ لانے کا پروگرام طے کررکھا ہے۔ مسلم لیگ (ن ) کی طرف سے کھلکر پیپلز پارٹی کی جوڑ توڑ کی سیاست پر اعتراضات کئے جارہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی دبے لفظوں میں اعتراض کررہی ہے ۔ پیپلز پارٹی مخالف سیاستدانوں کا بھی کہنا ہے کہ بلوچستان میں ایک بھی رکن صوبائی اسمبلی نہ ہونے کے باوجود اگر پیپلز پارٹی کے 7سینیٹر کامیاب ہوگئے تو یہ جمہوریت کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہوگا لیکن یہ حقیقت اپنی جگہ موجود ہے کہ معاملہ فہم آصف علی زرداری ے سینٹ الیکشن سے پہلے زبردست تیاری کرکے اپنے مخالفین کی نیندیں حرام رکردی ہیں۔