افغان مسلے کا کوئی فوجی حل نہیں ، طالبان سے مذاکرات میں تعاون کیلئے تیار ہیں ، شاہد خاقان عباسی

امریکہ کیساتھ بات چیت اور انٹیلی جنس تعاون جاری ہے ، اتحادی سپورٹ فنڈ کی مد میں اب بھی پاکستان نے اربوں ڈالر وصول کر نا ہیں ، پاکستان کیلئے امریکہ کی فوجی امداد پہلے ہی نہایت معمولی تھی، وزیراعظم سرحد پار افغانستان میں کارروائیاں کر نے و الے حقانی نیٹ ورک کے عسکریت پسندوں کی پاکستانی پشت پناہی کے کوئی شواہد نہیں،27افراد کی افغانستان حوالگی کو معمول کا پراسیس ہے ،امریکہ کے ساتھ بات چیت اور انٹیلی جنس تعاون جاری ہے، غیر ملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو

پیر 5 فروری 2018 20:10

افغان مسلے کا کوئی فوجی حل نہیں ، طالبان سے مذاکرات میں تعاون کیلئے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 فروری2018ء) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے واضح کیا ہے کہ افغان مسلے کا کوئی فوجی حل نہیں ، طالبان سے مذاکرات میں پاکستان تعاون کیلئے تیار ہے ، امریکہ کیساتھ بات چیت اور انٹیلی جنس تعاون جاری ہے ، اتحادی سپورٹ فنڈ کی مد میں اب بھی پاکستان نے اربوں ڈالر وصول کر نا ہیں ، پاکستان کیلئے امریکہ کی فوجی امداد پہلے ہی نہایت معمولی تھی۔

غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیر اعظم نے ایک بار پھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافے کی پالیسی پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طالبان سے مذاکرات میں پاکستان تعاون کیلئے تیار ہے۔انہوںنے واضح کیا کہ افغان مسلے کا کوئی فوجی نہیں ، افغانستان میں قیامِ امن کیلئے بالآخر افغانوں کو ہی بیٹھ کر مسئلہ کا حل نکالنا ہوگا۔

(جاری ہے)

انھوں نے ایک بار پھر امریکی الزامات مسترد کرتے ہوئے کہاکہ سرحد پار افغانستان میں کارروائیاں کر نے و الے حقانی نیٹ ورک کے عسکریت پسندوں کی پاکستانی پشت پناہی کے کوئی شواہد نہیں۔انھوں نے 27افراد کی افغانستان حوالگی کو معمول کے مطابق قیدیوں کا تبادلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ افغان شہری تھے جن کی گرفتاری پاکستان میںعمل میں ا آئی اور یہ لوگ پاکستان میں کسی دہشت گرد حملے میں ملوث نہیں تھے ورنہ ہم اپنے ملک میں ان کیخلاف مقدمات چلاتے۔

پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ امریکہ کے ساتھ بات چیت اور انٹیلی جنس تعاون جاری ہے۔انہوںنے کہاکہ اتحادی سپورٹ فنڈ کی مد میں اب بھی پاکستان نے اربوں ڈالر وصول کر نا ہیں۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کیلئے امریکہ کی فوجی امداد پہلے ہی نہایت معمولی تھی۔