کشمیر کے موضوع پر بھر پور انداز میں آواز اٹھائی جائے، میئر کراچی

کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دینے پر مبنی قائد اعظم کے الفاظ کو کشمیر پالیسی اور آئین کا حصہ بننا چاہئے اور اس پر عملدرآمد ہونا چاہئے،وسیم اختر

پیر 5 فروری 2018 18:32

کشمیر کے موضوع پر بھر پور انداز میں آواز اٹھائی جائے، میئر کراچی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 فروری2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کشمیر کے موضوع پر بھر پور انداز میں آواز اٹھائی جائے، میں حکومت پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ کشمیر پالیسی کو موثر بناتے ہوئے دنیا کے تمام ممالک میں واقع پاکستانی سفارت خانوں اور سفارتی نمائندوں کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ جہاں جہاں بھی پاکستان کی نمائندگی کررہے ہیں وہاں کشمیر کے موضوع کو ہر سطح پر نمایاں کریں اور دنیا کو ان حقائق سے آگاہ کریں جو بھارت نہتے کشمیریوں پر بدترین تشدد کرکے ان پر ظلم کررہا ہے، کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دینے پر مبنی قائد اعظم کے الفاظ کو کشمیر پالیسی اور آئین کا حصہ بننا چاہئے اور اس پر عملدرآمد ہونا چاہئے، پاکستان بالخصوص کراچی کا بچہ بچہ اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہے کراچی کے لوگ جانتے ہیں کہ آزادی کس چیز کا نام ہے، ہمارے آبائو اجداد نے قربانیاں دیں تو یہ ملک بنا، ہم کشمیری بھائیوں کی جدو جہد میں ہر طرح ان کے ساتھ ہیں امید ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہد رنگ لائے گی اور کشمیری عوام سکھ کا سانس لیں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کی صبح بلدیہ عظمیٰ کراچی کے صدر دفتر میں یوم کشمیر کے موقع پر ’’یوم یکجہتی کشمیر‘‘ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، تقریب سے صوبائی وزیر سیاحت و ثقافت سردار علی شاہ، آل پارٹیز حریت کانفرنس کے مرکزی ترجمان عبدالمجید ملک اور کشمیری رہنما سردار نزاکت علی نے بھی خطاب کیا، تقریب میں میونسپل کمشنر ڈاکٹر اصغر عباس، سٹی کونسل میں پارلیمانی لیڈر اسلم شاہ آفریدی، چیئرمین لینڈ کمیٹی ارشد حسن، چیئرمین لاء کمیٹی عارف خان ایڈوو کیٹ سمیت دیگر کمیٹیوں کے چیئرمینز ، چیئرپرسن اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مختلف محکموں کے سربراہان اور عملے نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی، اس موقع پر میئر کراچی وسیم اختر اور صوبائی وزیر سیاحت و ثقافت سردار علی شاہ کی قیادت میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے علامتی ریلی بھی نکالی گئی، میئرکراچی وسیم اختر نے اپنے خطاب میں کشمیری رہنمائوں کو کراچی میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ آج کراچی کے عوام کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں، جمہوریت کی خاطر جو جدوجہد کراچی سے شروع ہوتی ہے وہ کامیابی کی جانب ہی جاتی ہے، میئر کراچی نے کہا کہ ہم ان ہندوستانیوں کو بھی شاباش دیتے ہیں جو نہتے کشمیروں پر ہونے والے ظلم اور تشدد کے خلاف اب آواز اٹھا رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ 1948ء میں بھارت خود کشمیر کے مسئلے کو لے کر اقوام متحدہ پہنچا اور وہاں اس شرط پر کشمیر میں جنگ بندی منظور کی کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے گا مگر بعد میں اس نے اپنا موقف تبدیل کرلیا، میئر کراچی وسیم اختر نے میڈیا سے درخواست کی کہ وہ کشمیر ایشو کو بہت زیادہ نمایاں کریں تاکہ دنیا کے کونے کونے میں آباد لوگ اس بات کو سمجھ سکیں کہ بھارت کس طرح رائے شماری سے بچ رہا ہے اور نہتے کشمیریوں پر ظلم اور جبر کی انتہا کئے ہوئے ہے، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر سیاحت و ثقافت سردار علی شاہ نے میئر کراچی وسیم اختر کو کے ایم سی بلڈنگ میں یکجہتی کشمیر کے حوالے سے تقریب منعقد کرنے پر مبارکباد پیش کی انہوں نے کہا کہ نہرو کا وعدہ تھا کہ کشمیر کے معاملے پر رائے شماری ہوگی مگر وہ پورا نہیں ہوا، انہوں نے کہا کہ ہم نے عالمی ایوانوں میں کشمیر کے مسئلے کو ہمیشہ ہائی لائٹ کیا ہے ہم چاہتے ہیں کہ بھارت کشمیریوں کے حق رائے دہی کو مانے اور رائے شماری کرائے، انہوں نے کہا کہ جب کینیڈا کے صوبے کیوبک میں رائے شماری ہوسکتی ہے تو انڈیا میں کیوں نہیں ہوسکتی، آل پارٹیز حریت کانفرنس کے مرکزی ترجمان عبدالمجید ملک نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کمیٹی میں کوئی کشمیری شامل ہی نہیں ہے جبکہ اس کمیٹی میں کشمیریوں کو شامل کیا جانا چاہئے انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگوں کا جذبہ اور کشمیری بھائیوں کے ساتھ محبت کا جذبہ دیکھ کر اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ کراچی کا فیصلہ ہی کشمیریوں کا فیصلہ ہوگا انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے بچے بچے کے شکر گزار ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ ہم آواز ہیں، انہوں نے کہا کہ ہماری آواز کو موثر اور مستحکم انداز میں آگے پہنچایا جائے، کشمیری رہنما سردار نزاکت علی نے کہا کہ 1988ء میں جب ریاست جموں کشمیر میں تحریک لہو رنگ چلی تو اس میں کراچی کے لوگوں نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں انہوں نے کہا کہ قائد اعظم یہ بات کہہ چکے ہیں کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے لہٰذا بھارت یہ جان لے کہ اس کا بارود ختم ہوجائے گا مگر کشمیریوں کے سینے ختم نہیں ہونگے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مختلف زبان بولنے والے لوگ اپنے اپنے مسائل کا شکار ہیں مگر اس کے باوجود کشمیر کے معاملے پر یہ سب ایک قوم بن کر ہمارے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں جس کی ہمیں بہت خوشی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم آپ لوگوں سے صرف اخلاقی اور سفارتی تعاون چاہتے ہیں اور خواہش رکھتے ہیں کہ ہماری آواز کو پاکستانی حکومت کی جانب سے موثر انداز میں دنیا کے سامنے لایا جائے۔