قیامِ امن کیلئے بالآخر افغانوں کو ہی بیٹھ کر بات کرنا ہو گی،وزیراعظم

پیر 5 فروری 2018 15:29

قیامِ امن کیلئے بالآخر افغانوں کو ہی بیٹھ کر بات کرنا ہو گی،وزیراعظم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 فروری2018ء) وزِیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے افغانستان کے مسئلے کے کسی فوجی حل پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام فریقین کے امن مذاکرات میں شریک ہونے سے ہی اس ضمن میں پیش رفت ہو سکتی ہے،اسلام آباد طالبان سے مذاکرات میں مدد دینے کیلئے تیار رہا ہے امریکہ کے ساتھ بات چیت اور انٹیلی جنس تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں ، پاکستان کیلئے امریکی فوجی امداد پہلے ہی "بہت معمولی" تھی اور اتحادی اعانتی فنڈ کی مد میں پاکستان کو اب بھی اربوں ڈالر وصول کرنے ہیں۔

بین الاقوامی نشریاتی ادارے 'بلومبرگ' کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایک بار پھر وزیرِ اعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافے کی پالیسی پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد طالبان سے مذاکرات میں مدد دینے کے لیے تیار رہا ہے۔

(جاری ہے)

وزیرِ اعظم عباسی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیامِ امن کیلئے بالآخر افغانوں کو ہی بیٹھ کر بات کرنا ہو گی۔

انھوں نے کہا کہ ایسے کوئی شواہد نہیں کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے عسکریت پسندوں کی پشت پناہی کر رہا ہے جو سرحد پار افغانستان میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔انھوں نے گزشتہ نومبر میں طالبان اور حقانی نیٹ ورک سے مبینہ طور پر وابستہ 27 افراد کی افغانستان حوالگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ "معمول" کے مطابق قیدیوں کا تبادلہ تھا۔"یہ افغان شہری تھے جنہیں پاکستان میں گرفتار کیا گیا۔

یہ ہمارے ہاں کسی دہشت گرد حملے میں ملوث نہیں تھے۔ بصورت دیگر ہم یہیں پر ان کے خلاف مقدمات چلاتے۔ لہذا ہم نے انھیں افغانوں کے حوالے کر دیا۔امریکی صدر ٹرمپ کے پاکستان سے متعلق سخت موقف کے باوجود وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ بات چیت اور انٹیلی جینس تعاون جاری رکھے ہوئے ہے، پاکستان کے لیے امریکی فوجی امداد پہلے ہی "بہت معمولی" تھی اور اتحادی اعانتی فنڈ کی مد میں پاکستان کو اب بھی اربوں ڈالر وصول کرنے ہیں۔واضح رہے کہ امریکہ نے دہشت گردوں کے خلاف مبینہ طور پر فیصلہ کن کارروائی نہ کرنے کی بنیاد پر گزشتہ سال کے اختتام پر پاکستان کی فوجی امداد معطل کر دی تھی جس کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں۔