امریکہ کی نیوکلیئر پوسچری ویو2018 کے نام سے نئی حکمت عملی ،

چین کی شدید تنقید چین نے ہمیشہ جوہری ہتھیاروں کی ضرورت کو قومی سلامتی کے مطابق کم حد تک محدود رکھا ، امریکا دنیا کا سب سے بڑا جوہری ہتھیار رکھنے والا ملک ہے، وزارت داخلہ

پیر 5 فروری 2018 14:43

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 فروری2018ء) چین نے نیوکلیئر پوسچر ری ویو 2018 کے نام سے سامنے آنے والی نئی امریکی حکمت عملی پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے امریکا کی غیرذمہ دارانہ سوچ قرار دے دیا۔چین کے وزارت دفاع کے ترجمان رین گوکیانگ نے کہا کہ چین نے ہمیشہ جوہری ہتھیاروں کی ضرورت کو قومی سلامتی کے مطابق کم سے کم حد تک محدود رکھا ہے جبکہ امریکا دنیا کا سب سے بڑا جوہری ہتیھار رکھنے والا ملک ہے۔

واضح رہے کہ مذکورہ حکمت عملی میں امریکا نے چین اور روس کو اپنا اہم جوہری حریف قرار دیا کیونکہ دونوں ممالک ہی جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے میں ٹیکٹکل ہتھیاروں کا اضافہ کر رہے ہیں۔واشنگٹن میں ٹرمپ انتظامیہ نے نئی جوہری حکمت عملی میں دعوی کیا کہ امریکا نئے ٹیکٹکل جوہری ہتھیار بنانے کے ساتھ ساتھ ایٹمی اور غیر ایٹمی حملے کے فوری جواب کا ارتکاب کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ری ویو میں نشاندہی کی گئی کہ چین کے پاس جوہری صلاحیت کے حامل بین البراعظم بیلسٹک میزائل اور نیو بیلسٹک سب میرین میزائل ہیں جن کے استعمال کے حوالے سے اداروں میں کوئی شفافیت نظر نہیں آتی۔وزارت دفاع کے ترجمان نے امید ظاہر کی کہ امریکا سرد جنگ کی ذہنیت سے باہر نکل کر سوچے گا۔رین گوکیانک نے واضح کیا کہ چین کے ضابطوں میں شامل ہے کہ کسی بھی حالت میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہیں کی جائے گی۔

اس سے قبل پینٹاگون کا کہنا تھا کہ روس کے جوہری ہتھیاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکی فوج چھوٹے سائز کے جوہری ہتھیار تیار کرے گی۔امریکا کے ریاستی سیاسی امور کے اسسٹنٹ سیکریٹری تھامس شینن کا کہا تھا کہ امریکا کے لیے مزاحمت کے حوالے سے ضروری ہے کہ وہ اپنے دفاع کے لیے اپنی صلاحیتوں کو برقرار رکھے جبکہ امریکا ایٹمی حملے کے خطرے کے پیش نظر جوہری اور غیر جوہری پناہ گاہوں کو پوری قوت کے ساتھ نشانہ بنا سکتا ہے۔۔