کوئٹہ،ملک میں سیاسی انتخابی اتحاد ہوتا ہو ا نظر نہیں آرہا سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے امکانات کم ہیں،میر حاصل بزنجو

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی سینیٹ انتخابات میں اتحاد کریں تو دونوں جماعتوں کے 5سی6سینیٹر منتخب ہو سکتے ہیں،صدر نیشنل پارٹی

اتوار 4 فروری 2018 22:50

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 فروری2018ء) نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ووفاقی وزیر میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی انتخابی اتحاد ہوتا ہو ا نظر نہیں آرہا سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے امکانات کم ہیںپشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی سینیٹ انتخابات میں اتحاد کریں تو دونوں جماعتوں کے 5سی6سینیٹر منتخب ہو سکتے ہیں بلوچستان میں سیاسی جماعتیں اپنے سینٹرز کو کامیاب کرانے کیلئے کردار ادا کررہے ہیں عدلیہ قانون کی بالادستی کیلئے جدوجہد کرے عدلیہ کو جھگڑوں میں نہیں پڑنا چاہیے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی کے حوالے سے سندھ کے ایک نمائندے نے بڑ ا کردار ادا کیااور مقامی قیادت کا دعویٰ ہے کہ وہ سینیٹ انتخابات میں 5سی6سینیٹر ز منتخب کریں گے تاہم مرکزی قیادت کی جانب سے تاحال ایسا کوئی فیصلہ نہیںآیا اور نہ ہی پیپلزپارٹی نے اپنے سینیٹرز کو واضح کیا ہے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی سینیٹ انتخابات میں اتحاد کریں تو دونوں جماعتوں کے 5سی6سینیٹر منتخب کرسکتے ہیںسینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا بلوچستان میں جب پیپلز پارٹی کی حکومت تھی تو پیپلزپارٹی کے لوگ نہیں تھے جب پیپلزپارٹی کی حکومت ختم ہوئی تو سارے لوگ چلے گئے اور پاکستان پیپلزپارٹی کا بلوچستان میں ایک ایم پی اے بھی نہ رہا جب نوازشریف کی حکومت تھی لیکن ان کے ساتھ بھی لوگ نہیں تھے جب یہاں پر ق لیگ کی حکومت تو ان کا ساتھ بھی لوگوں نے چھوڑ دیا تھا یہاں پر آنے والے لوگ وفاق میں بننے والی حکومت کے ساتھ ہوتے ہیں اگر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری واپس آئے تو دو چار اراکین ساتھ دیں گے ویسے سب چلے گئے ہیںانہوں نے کہاکہ موجودہ حالات میں عدلیہ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور قانون کی بالادستی کے لئے جدوجہد کریں کسی بھی جھگڑے میں نہیں پڑنا چاہیے عوام ملک میں حقیقی حکمرانی چاہتے ہیں جب تک حقیقی حکمرانی نہ ہو اس وقت تک ملک نہیں چلے گا انہوں نے کہا کہ اداروں کو اپنے حدود میں رہ کر نا چاہیے اس کا سب سے بڑا نقصان ملک اور عوام کو ہوگا دنیا میں کہیں بھی عوام اور عدلیہ میں ٹکرائو نہیں ہوتا ۔