سینیٹ الیکشن میں فاٹا کے ایک سینیٹرکی بولی ڈیڑھ ارب تک پہنچ گئی،کنوردلشاد

بلوچستان50کروڑ،خیبرپختونخواہ کےسینیٹرکیلئے35کروڑتک ہوسکتی ہے،بلوچستان اورخیبرپختونخواہ خطرے کی زد میں ہیں،پنجاب اورسندھ میں بولی مشکل،پسند اورنہ پسند کی بنیادپرسینیٹرمنتخب ہوگا۔سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 4 فروری 2018 21:52

سینیٹ الیکشن میں فاٹا کے ایک سینیٹرکی بولی ڈیڑھ ارب تک پہنچ گئی،کنوردلشاد
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔04 فروری 2018ء) : سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنوردلشاد نے انکشاف کیا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں فاٹا کے سینیٹرکی بولی ڈیڑھ ارب تک ہوگی،بلوچستان50 کروڑ، خیبرپختونخواہ کے سینیٹرکیلئے35 کروڑ تک ہوسکتی ہے،بلوچستان اور خیبرپختونخواہ خطرے کی زد میں ہیں،پنجاب اور سندھ میں بولی مشکل ، پسند اور نہ پسند کی بنیادپرسینیٹرمنتخب ہوگا۔

انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ قومی اسمبلی میں فاٹا کے 12ارکان ہیں۔ جن میں چارارکان نے ایک سینیٹرکاانتخاب کرناہے۔تین سینیٹرمنتخب کرنے کیلئے بولی لگے گی۔ فاٹا ارکان کی سینیٹرکی قیمت سب سے زیادہ ہے۔اب بولی ڈیڑھ ارب ہوچکی ہے۔جبکہ 2015ء تک60 یا 70کروڑ تک تھی۔دوسرے نمبربلوچستان آتاہے۔

(جاری ہے)

بلوچستان میں اگرصوبائی اسمبلی کے 9ممبران مل جائیں توایک سینیٹربن سکتاہے۔

توان فی ممبرصوبائی اسمبلی کو5 کروڑ تک دیے جاسکتے ہیں۔ایک سینیٹرکیلئے50تک خرچ ہوسکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ میں آزادامیدوارکھڑے کرنے کیلئے کراچی کے سرمایہ کارپہنچے ہوئے ہیں۔اسی طرح خیبرپختونخواہ میں اگر17ممبران صوبائی اسمبلی یعنی فی ممبردویا اڑھائی کروڑ میں خریدنا ہوگا۔جس کے لحاظ سے ایک سینیٹرکی بولی 35 کروڑ تک بنتی ہے۔

کنوردلشاد نے واضح کیاکہ خیبرپختونخواہ میں عمران خان کی حکمت عملی دھری کی دھری رہ جائے گی۔سب سے زیادہ بلوچستان اور خیبرپختونخواہ خطرے کی زد میں ہیں۔وہاں سرمایہ کارآئیں گے اور اپنی مرضی کے سینیٹرمنتخب کروا لیں گے۔کنوردلشاد نے کہاکہ پنجاب اور سندھ میں بولی لگنا مشکل ہے کیونکہ یہاں پسند اور نہ پسند کی بنیادپرسینیٹرکاانتخاب کیاجاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ سندھ میں ایم کیوایم کی کوشش ہوگی کہ ممبران کی خریدوفروخت سے آئندہ الیکشن کیلئے اخراجات پورے کیے جائیں۔وہاں چھوٹی جماعتوں کے ممبران کوپیپلزپارٹی خریدنے کی کوشش کرے گی۔ایم کیوایم کو 5سے 10کروڑ تک مل جائیں گے۔چھوٹی جماعتوں کے لوگ توڑے جائیں گے ۔جن میں ایم کیوایم ،تحریک انصاف یا دوسری جماعتیں ہیں۔