مسئلہ کشمیرکا واحد حل جہاد فی سبیل اللہ ہے ،مسئلہ کشمیرکو عالمی سطح پر اجاگر کرنے دنیا سے منوانے اور قومی سطح پر رائے عام منظم کرنے میں قاضی حسین احمد مرحوم کا کردار تاریخ کا شاندار باب ہے،5فروری کشمیریوںسے یوم یکجہتی کا دن قاضی حسین احمد ہی کا صدقہ جاریہ ہے

کنونیئر کل جماعتی کشمیررابطہ کونسل وممبرقانون ساز اسمبلی عبدالرشید ترابی کا قومی سیمینار سے خطاب

اتوار 4 فروری 2018 19:23

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 فروری2018ء) کنونیئر کل جماعتی کشمیررابطہ کونسل وممبرقانون ساز اسمبلی عبدالرشید ترابی نے کہاہے کہ مسئلہ کشمیرکا واحد حل جہاد فی سبیل اللہ ہے ،مسئلہ کشمیرکو عالمی سطح پر اجاگر کرنے دنیا سے منوانے اور قومی سطح پر رائے عام منظم کرنے میں قاضی حسین احمد مرحوم کا کردار تاریخ کا شاندار باب ہے،5فروری کشمیریوںسے یوم یکجہتی کا دن قاضی حسین احمد ہی کا صدقہ جاریہ ہے،قاضی حسین احمد کی قیادت میں قومی نمائندہ وفد نے اسلامی ممالک کا طویل ترین دورہ کیاتھا جس کے نتیجے میں OICمیں کشمیرگروپ قائم ہوا ،اسلامی دنیا نے کشمیریوں کی کھل کر حمایت کی ،اہل کشمیر جماعت اسلامی پاکستان اور قاضی حسین احمد کو اپنا محسن سمجھتے ہیں،کشمیری توقع رکھتے ہیں کہ قاضی حسین احمد کے پیروکار صبح آزادی تک کشمیریوںکے شانہ بشانہ رہیںگے،ان خیالات کا ظہارانھوںنے جماعت اسلامی صوبہ پنجاب کے ز یر اہتمام قاضی حسین احمد اور مسئلہ کشمیرکے عنوان سے قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا،قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عبدالرشید ترابی نے کہاکہ یہ خیال دل سے نکال دینا چاہے کہ مسئلہ کشمیرسیاسی بنیادوں پر حل ہوگا،ہندوستان طاقت کی زبان سمجھتا ہے اس کے ساتھ اسی زبان میں بات کرنا ہوگی،کشمیرکی آزادی اور پاکستان کی تکمیل دراصل پاکستان کو دنیا میں ایک بڑی طاقت بنانا ہے جو ہندوستان کبھی قبول نہیں کرے گا اس لیے ہندوستان کے ساتھ طاقت ہی کی زبان میں بات کرنا ہوگی،قائد اعظم نے کشمیرکو پاکستان کی شہ رگ قراردیا تھا کشمیرکے بغیر پاکستان کی سلامتی اور بقا ممکن نہیں ہے پاکستان کشمیرکے بغیر سلامت نہیں رہ سکتا،کشمیری اپنی آزادی اور پاکستان کی تکمیل اور سلامتی کی جنگ لڑرہے ہیں اس لیے اہل پاکستان اور پاکستان کے حکمران کشمیریوں کی اس جدوجہد کو منزل تک پہنچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں،کشمیرکی آزادی محض جنرل کونسل کے سالانہ اجلاس میں ایک تقریر اور سال میں ایک بار یوم یکجہتی منانے سے ممکن نہیںہوگی اس کے لیے ٹھوس پالیسی اور جامع حکمت عملی تشکیل دینا ہوگی،ہندوستان کو عالمی سطح پر بے نقاب نے کے لیے دفتر خارجہ میں فوکل پرسن اور نائب وزیر خارجہ صرف اسی کام کے لیے تعینات کرنا ہوگا،قاضی حسین احمد کی طرح کمٹمنٹ والی شخصیات تلاش کرکے ان سے کام لیناہوگا،اسلامی ممالک کے لیے الگ او رمغربی ممالک کے لیے الگ حکمت علمی تشکیل دینا ہوگا،انھوںنے کشمیرکی آزادی کے بعد جو حالات پیدا ہوںگے اس کے نتیجے میں فلسطین بھی آزاد ہوگا اور ایک نئی صف بندی ہوگی،یہ صف بندی اسلام کے عروج کی صف بندی ہوگی۔