سینیٹ الیکشن:بلوچستان میں سیاسی گہما گہمی عروج ر ،پس پردہ سیاسی جماعتوں کے رابطے

مگسی خاندان سینیٹ کی نشست کے حصول کیلئے کوشاں جبکہ جان محمد جمالی اپنی صاحبزادی کی کامیابی کیلئے صوبائی ارکان سے رابطہ آزاد حیثیت میں سینیٹ انتخابات میں اپنا ووٹ استعمال کریں گے،39 ارکان کا دعوی

اتوار 4 فروری 2018 18:03

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 فروری2018ء) بلوچستان میں ہونیوالی سینیٹ انتخابات کے لئے سیاسی گہما گہمی جاری ہے مختلف سیاسی جماعتیں پس پردہ اپنے امیدواروں کو کامیاب کرانے کے لئے رابطے کر رہے ہیں مسلم لیگ(ن) ، مسلم لیگ(ق) اور اس کے اتحادی جماعتوں 65 کے ایوان میں 39 ممبران کی حمایت کا دعویٰ کر تے ہوئے بتایا ہے کہ 4 جنرل ، 1 ٹیکنو کریٹ اور1 خواتین کی سیٹ پر ان کے امیدواروں کی کامیابی یقینی ہے دوسری جانب سینیٹ انتخابات میں مگسی گروپ بھی اپنے امیدواروں کو کامیاب کرانے کے لئے رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں سابق گورنر ووزیراعلیٰ نواب ذوالفقار علی مگسی کے صاحبزادے سیف اللہ مگسی پیپلز پارٹی جبکہ ان کے والدہ پروین مگسی نے پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لینے کے لئے فارم حاصل کئے ہیں پروین مگسی پر سابقہ دور حکومت میں جعلی ڈگری جمع کرانے پر عدالت میں کیس بھی زیر سماعت ہے نواب ذوالفقار علی مگسی کا ایک بھائی اس وقت بلوچستان اسمبلی کا رکن جبکہ ایک اور قریبی رشتہ دار اکبر مگسی رکن قومی اسمبلی ہے دوسری جانب مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے جمالی خاندان نے بھی اپنے قریبی عزیزوں کو کامیاب کرانے کے لئے جدوجہد شروع کر دیئے ہیں سابق وزیراعلیٰ جان محمد جمالی اپنی صاحبزادی ثناء جمالی کو کامیاب کرانے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں جبکہ سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ جمالی جنہوں نے حال ہی میں پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے اپنا امیدوار لانے کے لئے رابطے کر رہے ہیں مسلم لیگ اور ان کے اتحادی جماعتوں نے 6 ارکان کو منتخب کرانے کا دعویٰ کیا ہے اس وقت ثناء جمالی اور انوارالحق کاکڑ کو ٹکٹ جاری کرنے کا باقاعدہ فیصلہ ہو چکا ہے جبکہ دیگر کے لئے صلاح ومشورے جاری ہے پیپلز پارٹی کا بلوچستان اسمبلی میں کوئی نمائندگی نہیں تا ہم اس کے صوبائی صدر سمیت مختلف رہنمائوں نے نامزدگی کے فارم حاصل کئے ہیں ذرائع نے یہ بتایا کہ مسلم لیگ اور ان کے اتحادی ارکان جن کا 39 ممبران کا دعویٰ کیا جا رہا ہے پارٹی پلیٹ فارم سے ہٹ کر آزاد حیثیت میں سینیٹ انتخابات میں اپنا ووٹ استعمال کریں گے بی این پی، جمعیت علماء اسلام، نیشنل پارٹی اور پشتونخوامیپ کے ارکان نے بھی کاغذات حاصل کئے ہیں تاہم باقاعدہ امیدواروں کا نام سامنے نہیں آیا ہی

متعلقہ عنوان :