شریف برادران حکومت میں آ کر عدالتوں کو درست کرنے کی باتیںکر رہے ہیں،بتائیں آج کس کی حکومت ہے ‘ قمر زمان کائرہ

ججز بول نہیں سکتے لیکن کسی کو انکے بولنے کا سامان بھی نہیں کرنا چاہیے ،نواز شریف کے معصوم چہرے کے ذریعے دوبارہ دھوکہ نہیں کھائیں گے اگر کوئی طوطا فالوں، پیشگوئیوں اور دعائوں سے سیاست کر رہا ہے تو ایسی سیاست کا اللہ ہی حافظ ہے‘ پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر کی میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 3 فروری 2018 20:58

شریف برادران حکومت میں آ کر عدالتوں کو درست کرنے کی باتیںکر رہے ہیں،بتائیں ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 فروری2018ء) پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ شریف برادران آئندہ حکومت میں آ کر انصاف کے نظام میں اصلاحات ،عدالتوں اور نیب کو درست کرنے کی باتیںکر رہے ہیں لیکن وہ یہ تو بتادیں آج کس کی حکومت ہے ،ججز بول نہیں سکتے لیکن کسی کو ان کے بولنے کا سامان بھی نہیں کرنا چاہیے ،نواز شریف کے معصوم چہرے کے ذریعے اب دوبارہ دھوکہ نہیں کھائیں گے ،اگر کوئی طوطا فالوں، پیشگوئیوں اور دعائوں سے سیاست کر رہا ہے تو ایسی سیاست کا اللہ ہی حافظ ہے ۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ نواز شریف کا یہ کہنا کہ ایک منتخب وزیر اعظم کو پانچ ججز کیسے نکال سکتے ہیں عجیب منطق ہے ۔ کیا وزیر اعظم یا صدر بننے کے بعد جو چاہیے مرضی کریں کوئی پوچھنے والا نہ ہو ۔

(جاری ہے)

آپ کو آپ کے جھوٹ اور غلط کاریوں کی وجہ سے نکالا گیا ہے اور آپ خلاف حقیقت باتیں کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ پیپلزپارٹی نے اپنے دور میں اٹھارویں ترمیم اور دیگر اقدامات کے ذریعے میثاق جمہوریت پر80فیصد عملدرآمد کر لیا لیکن باقی 20فیصد پر نواز شریف کی وجہ سے عملدرآمد نہ ہو سکا اگر وہ اس وقت مان جاتے تو آج میثاق جمہوریت پر مکمل عملدرآمد ہو چکا ہوتا جس کے ذریعے عدالتی نظام میں اصلاحات ، نیب سمیت دیگر معاملات شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کو آج یاد آرہا ہے کہ انصاف کا نظام درست کرنا ہے ، عوام کوروزگار اور چھت فراہم کرنی ہے حالانکہ یہ باتیں تو اپوزیشن کرے گی ، اگر آپ واقعی سنجیدہ ہیں اور عوام کو گولی نہیں د ے رہے تو ہوش کریں جاگیں آج آپ کی اپنی حکومت ہے ۔ آئندہ حکومت میں آنا تو بعد کی بات ہے آپ کا مقدر تو اڈیالہ جیل ہے آج آپ کی اپنی حکومت ہے اپنے اعلانات کو عملی شکل کیوں نہیں دیتے ۔

آپ کا ارادہ درست ہے تو اسمبلی میں قانون سازی کریں نظام عدل میں اصلاحات لائیں لوگوں کو گھر او ر نوکریاں دینے کا ایجنڈا پیش کریں ہماری جماعت ہر اس اقداام اور قانون کو سپورٹ کرے گی جس میں پاکستان کے عوام کا مفاد شامل ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ نواز شریف نے خود پی سی او ججز کی حمایت کی ، افتخار محمد چوہدری پی سی او جج تھے کیا نواز شریف نے ان کی حمایت نہیں کی ۔

عدالتوں کا احترام صرف کتابوں میں لکھا نہیں ہونا چاہیے بلکہ حقیقت میں بھی عزت کی جانی چاہیے ۔( ن )لیگ کے سپریم کورٹ سے متعلق بیانات اس ماتحت عدلیہ کو دبائو میں لانے کا حربہ ہے جو ان کے کرپشن کے کیسز سن رہے ہیں ، اس مقصد محکموں کے افسران اور گواہوں پر دبائو ڈالنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ ججز کو بولنا نہیں چاہیے لیکن ایسے فورمز ہوتے ہیں جہاں ججز بات کر سکتے ہیں اور وہاں ججز سیاست کے بارے میں بات نہیں کرتے ۔

عدالت بول نہیں سکتی لیکن بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ انہیں بولنا پڑتا ہے اور ہمیں بھی بولنے کا سامان نہیں کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ(ن) لیگ والے بلوچستان میں تبدیلی کاکبھی پیپلز پارٹی کبھی خفیہ ہاتھوں پر الزام لگاتے ہیں لیکن انہیں اپنے کرموں کی سزا ملی ہے ، وہاں جماعت میں پھوٹ تھی کیا نواز شریف یہ کہیں کہ ہماری جماعت میں پھوٹ ہے ، وہاں پیپلز پارٹی کا نہیں لیگی وزیر اعلیٰ ہے ۔

انہوںنے کہا کہ جس طرح نواز شریف چوری پکڑے جانے پر یہ کہہ رہے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا اسی طرح وہ اپنی جماعت میں پھوٹ کی بات کیسے کر سکتے ہیں ۔ بظاہر پنجاب میں ایسی کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی لیکن ان کی عادات ایسی ہی ہیں ۔ انہوں نے لیگی رہنمائوں کی جانب سے سیاسی معاملات کوعدالتوں میں لے جانے کے بیانات بارے کہا کہ کیا میاں صاحب وہ دن بھول گئے جب میمو گیٹ میں کالا کوٹ پہن کر سپریم کورٹ میں گئے تھے،رینٹل پاور اورایل این جی میں کون عدالت گیا تھا ۔

ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ سیاسی معاملات پارلیمان میں حل ہونے چاہئیں ، یوسف رضا گیلانی کو کس نے کہا تھاکہ استعفیٰ دو اور اگر آپ کو عدالت نے کلیئر کر دیا تو دوبارہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھال لینا ۔ انہوںنے سینیٹ انتخاب میں اتحاد کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ آج کے دن تک تو کوئی اتحاد نہیں ہوا لیکن ایڈ جسٹمنٹ اور اتحاد بننا غیر جمہوری یا اچنبے والی بات نہیں ،ہم نے چاروں صوبوں میں ٹکٹ دیدئیے ہیں۔