پاکستان اٹامک انرجی کمیشن ملکی دفاع کے ساتھ ساتھ طب وصحت کے شعبہ میں بھی نہایت اہم خدمات سرانجام دے رہا ہے، کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا افراد کیلئے نوری اورکمیشن کی18 کینسر ہسپتالوں کی خدمات نہایت قابل قدر ہیں، عرفان صدیقی

وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ کا نوری ہسپتال اسلام آباد میں تقریب سے خطاب

ہفتہ 3 فروری 2018 15:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 فروری2018ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن ملکی دفاع میں ہی نہیں بلکہ طب وصحت کے شعبہ میں بھی نہایت اہم خدمات سرانجام دے رہا ہے، خاص طور پر کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا افراد کیلئے نوری اورکمیشن کے زیراہتمام چلنے والی18 کینسر ہسپتالوں کی خدمات نہایت قابل قدر ہیں۔

یہ بات وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی نے نوری ہسپتال اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی جو عالمی یوم کینسر کے حوالے سے ہفتہ کو منعقد ہوئی۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ کینسر ایک موذی اور مہلک مرض ہے جس کیلئے بروقت تشخیص اور اچھے علاج کی سہولت نہایت ضروری ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی بیماریوں کیلئے علاج کی جدید سہولتوں کے ساتھ ساتھ عوام کی آگاہی کیلئے میڈیا اور سول سوسائٹی کوبھی اپناکردارادا کرنا چاہئے کیونکہ آگاہی کے بغیرمرض پر قابو پانا بہت مشکل ہے۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ نوری نی35 برس کے دوران شاندار ترقی کی ہے اور اس کی خدمات کا دائرہ نہ صرف پورے ملک بلکہ بیرون ملک تک پھیل چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کینسر کی80فیصد مریض نوری اور کمیشن کے تحت قائم دیگرہسپتالوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایسے اداروں کی ہر ممکن سرپرستی کررہی ہے اور سرکاری سیکٹر میں انتہائی معیاری ہسپتالوںکے ایک جامع پروگرام پر کام ہورہا ہے۔

عرفان صدیقی نے نوری ہسپتال میں بچوں اوردیگر زیرعلاج افراد کیلئے ایک لائبریری کے قیام کا اعلان کیا جس کیلئے کتابیں ان کی وزارت فراہم کرے گی۔ورلڈ کینسر ڈے کے حوالہ سے منعقدہ اس خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ممبر میجر جنرل(ر) منیراحمد سلہریا نے کہا کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن وطن کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے ساتھ ساتھ صحت اور تربیت کے شعبوں میں تحقیق کا فریضہ بھی سرانجام دے رہا ہے اور نوری ہسپتال سمیت پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ملک بھرمیں کام کرنے والے ہسپتال کینسر کے خلاف جہاد میں مصروف عمل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سالانہ8 لاکھ مریضوں کوعلاج معالجہ کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں جبکہ نجی شعبہ میں شوکت خانم بھی ایسے مریضوںکا علاج نہیں کرتا جنہیں اٹامک انرجی کمیشن کے ہسپتالوں میں جدید ترین اور عالمی معیارکے مطابق علاج کی سہولیات دی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہسپتالوں میں کسی بھی مریض کو انکار نہیں کیا جاتا۔ موجودہ حکومت بھی ان ہسپتالوں کو جدید سے جدید آلات سے لیس کرنے اور ان خدمات کو وسعت دینے کیلئے اپنا بھرپور تعاون اورکردار ادا کررہی ہے ۔

تقریب سے مہمان اعزاز اور گرین ٹاسک فورس کے چیئرمین ڈاکٹر جمال ناصر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوری ہسپتال اور اٹامک انرجی کمیشن کے ہسپتال کینسر کے 80 فیصد مریضوں کے علاج معالجہ کا بوجھ برداشت کرتے ہیں جبکہ دیگر 20 فیصد مریضوں کے لئے نجی اور صوبائی حکومت کے ہسپتالوں میں علاج معالجہ کی سہولت دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اعتبار سے نوری ہسپتال اپنی نوعیت کا جدید ترین ہسپتال ہے جہاں مریضوں کے ساتھ ساتھ ان کے لواحقین کی فلاح و بہبود اور انہیں سہولت دینے کا بھی انتظام کیا جاتا ہے۔

پاکستان سویٹ ہومز کے سرپرست اعلیٰ زمرد خان نے اس موقع پر کینسر کے مریض بچوں کی تعلیم کے تمام تر اخراجات برداشت کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ نوری ہسپتال کے ڈاکٹرز کی خدمات قابل تحسین ہیں جو کینسر جیسے مرض کے علاج میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے نوری ہسپتال کی انتظامیہ کو اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ نوری ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فہیم احمد نے اس موقع پر ایک مفصل پریزینٹیشن پیش کی اور کہا کہ اٹامک انرجی کمیشن کا کینسر کے علاج میں کردار صف اول کا ہے، موجودہ حکومت نے اٹامک انرجی کمیشن کے ہسپتالوں کے لئے تین ارب روپے کا پی سی ون منظور کیا ہے جو اس لحاظ سے ایک سنگ میل ہے جس سے نوری ہسپتال کو جدید سے جدید مشینری سے لیس کرنے میں مدد ملے گی اور نوری اور اٹامک انرجی کمیشن کے دیگر ہسپتالوں کا شمار دنیا کے بڑے ہسپتالوں میں ہونے لگے گا جو اپنے مریضوں کو علاج معالجہ، آگاہی اور تعلیم و تربیت و تحقیق میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کینسر ڈے (آج) اتوار 4 فروری کو پوری دنیا میں منایا جا رہا ہے۔ یہ تقریب اسی سلسلہ کی ایک سالانہ تقریب ہے جس کا باقاعدگی سے اہتمام کیا جاتا ہے۔ تقریب سے نوری کے مریضوں کی ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر احمد قدوائی اور کینسر کے سروائیولز نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ یہ قابل علاج مرض ہے، ابتدائی تشخیص، بروقت علاج اور سہولیات کے ذریعے اس کا علاج ممکن ہے۔ تقریب سے کینسر کے علاج کے بعد صحت یاب ہونے والے ننھے بچوں نے بھی خطاب کیا اور اپنے تجربات کا تبادلہ کیا۔

متعلقہ عنوان :