چین اور نیپال کے درمیان مائونٹ ایورسٹ پر سبقت کی جنگ جاری

چین نے 29 ہزار 29 فٹ بلند اس چوٹی پر پہنچنے کے لیے لاکھوں ڈالر کے خرچ سے ایک نیا راستہ بنانے کا فیصلہ کرلیا چین کے بقول مجوزہ نئے راستے پر حفاظتی انتظامات بھی نیپال کی نسبت بہت بہتر ہوں گے اور ان پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے گا کوہ پیماؤں کو زیادہ محفوظ اور قابل بھروسہ انتظامات فراہم کرنے سے ملک کی آمدن میں اضافہ ہوگا اور زیادہ سے زیادہ مہم جٴْو چین کے راستے ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے آئیں گے، چین

جمعہ 2 فروری 2018 22:18

بیجنگ ، کھٹمنڈو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 فروری2018ء) چین اور نیپال کے درمیان مائونٹ ایورسٹ پر سبقت کی جنگ جاری ہے ،ماؤنٹ ایورسٹ صرف دنیا کی بلند ترین چوٹی ہی نہیں بلکہ یہ نیپال اور چین کے درمیان سرحد بھی ہے۔ گذشتہ کئی عشروں سے دونوں ممالک کی حکومتیں کوہ پیماؤں میں مقبول اس عظیم چوٹی پر جانے والے مہم جوؤں کو اپنے اپنے ملکی قوانین کے مطابق اجازت نامے یا پرمٹ دے رہی ہیں۔

لیکن چونکہ دونوں ملکوں کے قوانین ایک جیسے نہیں اس لیے یہ کام دونوں کے لیے دردِ سر رہا ہے۔دنیا کی کوہ پیما برادری اور چینی حکام پہاڑ کی شمالی جانب بہتر انتظامات اور ایک پھلتی پھولتی سیاحتی معشیت کے لیے مواقع پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ایک نئے منصوبے کے تحت چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ 29 ہزار 29 فٹ بلند اس چوٹی پر پہنچنے کے لیے لاکھوں ڈالر کے خرچ سے ایک نیا راستہ بنائے گا۔

(جاری ہے)

چین کے بقول مجوزہ نئے راستے پر حفاظتی انتظامات بھی نیپال کی نسبت بہت بہتر ہوں گے اور ان پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے گا۔اس کے علاوہ چین نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ وہ ہر سال کوہ پیمائی کا موسم شروع ہونے سے پہلے تبت میں واقع ایورسٹ کی شمالی چوٹی کو جانے والے راستے پر لگے ہوئے رسّوں کی بھی مرمت کرے گا تاکہ بین الاقوامی حفاظتی معیار کو برقرار رکھا جا سکے۔

یاد رہے کہ نیپال گذشتہ عرصے میں اس قسم کے حفاظتی انتظامات کو برقرار رکھنے میں ناکام رہا ہے۔چین کو امید ہے کہ کوہ پیماؤں کو زیادہ محفوظ اور قابل بھروسہ انتظامات فراہم کرنے سے ملک کی آمدن میں اضافہ ہوگا اور زیادہ سے زیادہ مہم جٴْو چین کے راستے ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے آئیں گے۔ چینی قوائد کے مطابق صرف ایسے افراد کو ماؤنٹ ایورسٹ پر جانے کی اجازت دی جائے گی جو اس سے پہلے آٹھ ہزار میٹر ( 26 ہزار 247 فٹ) سے زیادہ کی چوٹی کو سر کر چکے ہوں۔

اس قانون کا مقصد غیر تربیت یافتہ کوہ پیماؤں اور غیر معیاری سیاحتی کمپنیوں کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔چین کے سرکاری حکام اور کئی نجی کمپنیاں اس نئے منصوبے کے حوالے سے بہت پٴْرامید ہیں۔ اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اب تک تین بڑی سیاحتی کمپنیاں نیپال میں اپنا کاروبار بند کر چکی ہیں۔چین کا کہنا ہے کہ سنہ 2019 میں کوہ پیمائی کا موسم شروع ہونے سے پہلے پہلے تبت میں ماؤنٹ ایورسٹ کو جانے والا ایک نیا راستہ، پھنس جانے والے کوہ پیماؤں کے لیے ہیلی کاپٹر سروس اور چین کے نئے قوائد و ضوابط، ہر چیز مکمل تیار ہو گی۔۔

متعلقہ عنوان :